کم عمر بچوں کے فٹ بال کلب کے کمرے میں سیکس پارٹی

جرمنی کے ایک چھوٹے سے فٹ بال کلب میں کھیلنے والے بچوں کے والدین اس وقت سکتے میں آ گئے، جب ان پر انکشاف ہوا کہ فٹ بال کلب کا ایک ہال رقص و جنسی تعلقات کی محفلوں کے لیے استعمال ہو رہا تھا۔

کم عمروں کے فٹ بال کلب کے کمرے میں سیکس پارٹی
کم عمروں کے فٹ بال کلب کے کمرے میں سیکس پارٹی
user

ڈی. ڈبلیو

جرمن روزنامے ’بلڈ‘ کے مطابق ایک جرمن فٹ بال کلب نادانستہ طور پر اپنے کلب کا ایک ہال ایسی محفلوں کے لیے کرائے پر دے رہا تھا، جن میں جنسی روابط قائم کیے جاتے تھے، یعنی سوئنگر پارٹیز۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جیسے ہی تیرہ سال سے کم عمر بچے فٹ بال کھیلنے کے لیے گراؤنڈ میں جاتے، تو کلب کے ہال میں جنسی رقص کیے جاتے تھے اور رنگ رلیاں منائی جاتی تھیں۔

یہ کلب ڈورٹمنڈ کے قریب ایک چھوٹے سے علاقے ویٹر میں قائم ہے۔ تاہم جیسے ہی عیاشی اور شراب نوشی کی ان محفلوں کے بارے میں کلب کی انتظامیہ اور بچوں کے والدین کو علم ہوا تو حیران رہ گئے۔ ساتھ ہی اب ان کی کرائے دار کے ساتھ قانونی جنگ بھی شروع ہو چکی ہے۔

بتایا گیا ہے کہ والٹر جولیس سٹولٹے نے فٹ بال کلب ایف سی ویٹر کا ہال مارچ کے وسط میں کرائے پر دیا تھا۔ ان کے بقول انہیں بتایا گیا تھا کہ کچھ لوگ یہاں پر بیچلر پارٹی کرنا چاہتے ہیں۔ اس محفل کے دعوت نامے پر تحریر تھا، ’’مہمانوں کو ناصرف لذیذ کھانے اور انواع اقسام کے مشروبات پیش کیے جائیں گے بلکہ ان کے لیے خالص ’فحش و گندے‘ مذاق کے بھی بے پناہ مواقع موجود ہوں گے۔‘‘

اخباری رپورٹ کے مطابق جب نابالغوں کی یہ ٹیم لیگ میچ کھیل رہی تھی، درجنوں گاڑیاں کلب ہاؤس میں آئیں اور تولیے سے بنے ہوئے کپڑے پہنے ہوئے کئی مردوں کو باہر کھڑے ہو کر سگریٹ پیتے دیکھا گیا۔

کلب کے چیئرمین فاتح ایسبے نے جب یہ دیکھا تو انہیں احساس ہوا کہ کوئی گڑ بڑ ہے، ’’جب میں وہاں پہنچا تو دیکھا کہ یہ لوگ پہلے ہی اندر داخل ہو چکے تھے۔ کھڑکیوں پر پردہ ڈھانپ دیا گیا تھا۔ کوشش کے باوجود مجھے اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔‘‘

اس مبینہ بیچلر پارٹی کے دو روز بعد کلب کی انتظامیہ نے مالک مکان اسٹولٹےکے ساتھ معاہدہ ختم کرنے کی بات کی تو جواب میں اس نے قانونی چارہ جوئی کی دھمکی دے دی۔ اسٹولٹے 1980ء کی دہائی میں اور 2011ء سے لے کر 2015ء تک ایف سی ویٹر کے چیئرمین بھی رہ چکے ہیں۔

کلب کی موجودہ انتظامیہ اب کوششوں میں ہے کہ جگہ کے مالک اسٹولٹے کے خلاف باقاعدہ طور پر قانونی کارروائی شروع کرے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔