جرمن وزیر صحت اور ان کے بچوں کو جان سے مارنے کی دھمکیاں

جرمن وزیر صحت کارل لاؤٹر باخ کے مطابق نہ صرف انہیں بلکہ ان کے بچوں کو بھی جان سے مارنے کی دھمکیاں اب معمول کا حصہ بنتی جا رہی ہیں۔

جرمن وزیر صحت  اور ان کے بچوں کو جان سے مارنے کی دھمکیاں
جرمن وزیر صحت اور ان کے بچوں کو جان سے مارنے کی دھمکیاں
user

Dw

جرمن وزیر صحت کارل لاؤٹر باخ نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں اور ان کے اہل خانہ کو جان سے مارنے کی دھمکیاں مسلسل بڑھتی جا رہی ہیں۔ لاؤٹر باخ نے گزشتہ برس اپنا یہ عہدہ سنبھالا تھا اور انہیں یہ دھمکیاں حکومت کی طرف سے عائد کردہ کورونا پابندیوں کی وجہ سے مل رہی ہیں۔

جرمن وزیر صحت نے کیا کہا؟

لاؤٹر باخ وبائی امراض کے ایک تربیت یافتہ ماہر ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ صورتحال اب ایسی ہو چکی ہے کہ وہ کولون میں اپنے ہی گھر کے باہر اپنی کار نہیں پارک کر سکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب وہ محافظوں کے بغیر گھر سے باہر قدم تک نہیں رکھ سکتے۔ کولون شہر کے ایک مقامی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا، '' نہ صرف میری جان کو خطرہ ہے بلکہ میرے بچوں کو بھی جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں‘‘۔


انہوں نے مزید بتایا، ''میں ذاتی محافظوں کے بغیر شام کو باہر چہل قدمی کے لیے بھی نہیں جا سکتا‘‘۔ لاؤٹرباخ کو کورونا وائرس اقدامات کے مخالفین کی طرف سے بار بار نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ جرمن تفتیش کاروں نے رواں سال کے شروع میں ایک ایسے ریاست مخالف گروہ کا پردہ فاش بھی کیا تھا، جو مبینہ طور پر لاؤٹرباخ کے اغوا کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔

کورونا وائرس اب بھی خطرہ ہے

لاؤٹر باخ نے گزشتہ ہفتے خبردار کیا تھا کہ جرمنی کووڈ انفیکشنز میں ایک اور اضافے کی طرف گامزن ہے۔ انہوں نے متعدد جرمن ریاستوں میں قرنطینہ قوانین میں نرمی کرنے پر بھی وہاں کے مقامی حکام کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔


ماضی میں دھمکیاں اور تشدد

لاک ڈاؤن پابندیوں اور ویکسینیشن کے قوانین کی وجہ سے ماضی میں بھی متعدد جرمن سیاستدانوں کو موت کی دھمکیاں ملی چکی ہیں۔ تاہم کورونا پابندیوں کی مخالف کرنے والے گروہوں کا نشانہ سائنس دان اور ڈاکٹر بھی بنے ہیں۔ ان میں معروف وائرولوجسٹ کرسٹیان ڈروسٹن اور لُوتھر ویلر بھی شامل ہیں۔

جرمنی میں سیاسی شخصیات کے خلاف تشدد کی ایک تاریخ رہی ہے اور حالیہ برسوں میں متعدد سیاست دانوں کو انتہائی دائیں بازو کے لوگوں نے نشانہ بھی بنایا ہے۔ سن 2019 میں سیاسی جماعت سی ڈی یو کے سیاست دان والٹر لیوبکے کے قتل کے الزام میں ایک 48 سالہ نیو نازی کو سزا سنائی گئی تھی۔


سن 2015ء میں سیاسی جماعت سی ڈی یو سے تعلق رکھنے والی خاتون سیاستدان ہینریٹے ریکر کو دائیں بازو کے انتہاپسند نے خنجر مارتے ہوئے زخمی کر دیا تھا۔ وہ اس وقت کولون میں مئیر کی انتخابی مہم چلا رہے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔