فرانس کا نائیجر سے سفیر اور افواج کو واپس بلانے کا فیصلہ

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے کہا ہے کہ مغربی افریقی ملک نائیجر کے ساتھ فوجی تعاون ختم کردیا جائے گا اور وہاں تعینات فرانس کے فوجی رواں سال کے اواخر تک وطن واپس لوٹ آئیں گے۔

فرانس کا نائیجر سے سفیر اور افواج کو واپس بلانے کا فیصلہ
فرانس کا نائیجر سے سفیر اور افواج کو واپس بلانے کا فیصلہ
user

Dw

فرانس کے صدر ایمانوئل ماکروں نے اتوار کے روز کہا کہ جولائی میں ہونے والی فوجی بغاوت کی وجہ سے فرانس نائیجر کے ساتھ اپنا فوجی تعاون ختم کردے گا اور اس سال کے اواخر تک اس مغربی افریقی ملک میں تعینات اپنے 1500 فوجیوں کو واپس بلا لے گا۔

اس اقدام سے ساحل علاقے میں فرانس کی انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں اور خطے میں فرانس کے اثرو رسوخ کو سخت دھچکا لگے گا، لیکن ماکروں کا کہنا ہے کہ فرانس کو"شورش برپا کرنے والوں کے ہاتھوں یرغمال نہیں بنایا جا سکتا۔"


ماکروں نے فرانس کے ٹی ایف 1اور فرانس 2 ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ "فرانس نے اپنے سفیر کو واپس بلانے اور نائیجر کے ساتھ فوجی تعاون ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔" نائیجر کی حکومت نے اس اعلان کا خیر مقدم کیا ہے اور کہا کہ یہ ملک کی "خودمختاری کی طرف ایک نئے قدم" کا اشارہ ہے۔

حکومت کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے،"ہم اپنی سرزمین پر سامراجی اور نو استعماری قوتوں کا مزید خیر مقدم نہیں کریں گے۔ باہمی احترام اور خودمختاری پر مبنی ایک نیا دور شروع ہو رہا ہے۔"


'سال کے اواخر تک فوج کی مکمل واپسی'

ماکروں نے کہا کہ"فرانسیسی فوج کا تعاون ختم ہو چکا ہے اور فرانسیسی افواج آنے والے مہینوں اور ہفتوں میں واپس لوٹنا شروع ہو جائیں گی اور اس سال کے اواخر تک فوج کا انخلاء مکمل ہو جائے گا۔" انہوں نے مزید کہا کہ، "آنے والے ہفتوں اور مہینوں میں ہم سیاسی انقلاب لانے والوں سے بات چیت کریں گے کیونکہ ہم چاہتے ہیں کہ یہ واپسی پرامن طریقے سے ہو۔" فرانس نے اپنے تقریباً 1500 فوجیوں کو نائیجر میں تعینات کر رکھا ہے جو ساحل علاقے میں جہاد مخالف اقدامات کا حصہ ہے۔

نائیجر کے فوجی رہنماوں نے فرانسیسی سفیر سائلوین ایٹے سے کہا تھا کہ چونکہ 26 جولائی کو صدر محمد بازوم کو اقتدار سے معزول کر دیا گیا ہے لہذا انہیں (ایٹے) بھی ملک چھوڑ دینا ہو گا۔ فرانسیسی سفیر کو اگست میں ملک چھوڑنے کے لیے48 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا گیا تھا لیکن اس کے گزر جانے کے باوجود وہ اپنے عہدے پر برقرار ہیں کیونکہ فرانسیسی حکومت نے اس حکم کو ماننے یا فوجی اقتدار کو قانونی حکومت تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔


بازوم پیرس کے فیصلے سے آگاہ ہیں

ماکروں نے کہا کہ وہ جمہوری طورپر منتخب بازوم کو، جو اس وقت باغی رہنماوں کی قید میں ہیں، اب بھی ملک کا جائز رہنما سمجھتے ہیں اور انہیں اپنے فیصلے سے آگاہ کردیا ہے۔ ماکروں نے کہا، "انہیں اس بغاوت کے ذریعہ نشانہ بنایا گیا تھا کیونکہ وہ جرأت مندانہ اصلاحات کررہے تھے۔"

صحارا کے جنوب میں واقع ساحل خطے کا یہ علاقہ بدحالی کا شکار ہے۔ ماکروں نے ماضی میں اسے "بغاوتوں کی وبا" والا علاقہ کہا تھا۔ خیال رہے کہ مالی، برکینا فاسو نیز گنی کے ساتھ ہی نائیجر میں بھی منتخب حکومتوں کی جگہ فوجی حکومتوں نے لے لی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔