فرانس کی وزیر کی پلے بوائے میگزین میں تصویر شائع ہونے پر ہنگامہ

فرانس کی ایک معروف مصنفہ اور وزیر مارلین شیپا سیکس میگزین 'پلے بوائے' میں سر ورق پراپنی تصویر چھپنے کے بعد سے تنقید کی زد میں ہیں۔ ان کے اس فیصلے سے فرانسیسی حکومت کے کچھ اہلکار بھی کافی ناراض ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>فرانسیسی وزیر مارلین شیپا / Getty Images</p></div>

فرانسیسی وزیر مارلین شیپا / Getty Images

user

Dw

کیا پلے بوائے جیسی سیکس میگزین کے لیے ایک فیمنسٹ کا پوز دینا بھی کوئی مسئلہ ہو سکتا ہے؟ فرانسیسی حکومت کی ایک وزیر ایسا سوچتی ہیں، جن کی ایک تصویر بدنام زمانہ میگزین کے فرنٹ کور پر شائع ہوئی ہے اور وزیر نے اس کا دفاع کیا ہے۔

عام طور پر پلے بوائے میگزین عریاں اور برہنہ تصاویر کے لیے معروف ہے تاہم 40 سالہ مارلین شیپا نے میگزین کے لیے کپڑوں میں تصویر کھنچوائی جو جریدے کے سرو ورق پر شائع ہوئی ہے۔


مارلین شیپا حقوق نسواں کی علمبردار ہونے کے ساتھ ہی ایک مقبول مصنفہ بھی ہیں۔ صدر ایمانوئل ماکروں نے سن 2017 میں انہیں اپنی حکومت میں شامل کیاتھا۔ تنازعات کے لیے وہ کوئی اجنبی نہیں ہیں اور اپنے بیانات اور کاموں سے دائیں بازو کے سیاست دانوں کو ناراض کرتی رہی ہیں۔

مارلین شیپا نے اپنے فیصلے کا دفاع کیا

پلے بوائے نے خواتین اور ہم جنس پرستوں کے حقوق کے ساتھ ہی اسقاط حمل جیسے موضوع پر 12 صفحات پر مشتمل ان کا ایک انٹرویو شائع کیا ہے اور اسی مناسبت سے یہ تصویر بھی شائع ہوئی ہے۔ لیکن فرانس کی وزیر اعظم اور بائیں بازو کے بعض ناقدین کو لگتا ہے کہ وزیر موصوفہ کی یہ ایک نازیبا اور غلط حرکت ہے۔


تاہم مارلین شیپا نے سنیچر کے روز اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے ایک ٹویٹ میں کہا کہ یہ ''خواتین کے حق کا دفاع ہے کہ وہ اپنے جسم کے ساتھ جو چاہیں کریں: ہر جگہ اور ہر وقت۔ فرانس میں خواتین آزاد ہیں، خواہ رجعت پسندوں اور منافقوں کو یہ بات پسند آئے یا نہ آئے۔''

تنقید کی زد میں

البتہ حکومت کے کچھ ساتھی ناراض ہیں، جو فی الوقت ریٹائرمنٹ کی عمر میں دو برس کا اضافہ کرنے کے منصوبے کے خلاف ہڑتالوں اور بڑھتے ہوئے پرتشدد مظاہروں سے لڑ رہے ہیں۔ ملک کی وزیر اعظم الزبتھ بورن کے ایک معاون نے ہفتے کے روز خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ محترمہ بورن نے فون کر کے شیپا کو بتایا کہ انہوں نے جو کچھ بھی کیا ہے، وہ ''بالکل مناسب نہیں ہے، خاص طور پر موجودہ حالات کے پیش نظر۔''


گرین پارٹی کی رکن پارلیمان اور خواتین کے حقوق کی کارکن سینڈرین روسو، جو حکومت کی سخت ناقد بھی ہیں، نے کہا: ''فرانسیسی عوام کا احترام کہاں ہے؟ لوگوں کو دو برس مزید کام کرنا ہو گا، جو اس کے خلاف مظاہرے کر رہے ہیں، جن کی تنخواہوں کے دن ضائع ہو رہے ہیں، جو مہنگائی کی وجہ سے کھانے کا انتظام نہیں کر پا رہے؟''

ان کا مزید کہنا تھا: ''خواتین کے جسموں کو کہیں بھی ظاہر کرنے کے قابل ہونا چاہیے، مجھے اس سے کوئی مسئلہ نہیں ہے، لیکن اس کا ایک سماجی تناظر بھی ہے۔'' بعض لوگ گلیمر میگزین کے لیے ڈیزائنر لباس میں وزیر کے فوٹو کو غلط پیغام بھیجنے کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ ایک شخص کا کہنا تھا کہ جب اسے پہلی بار اس بارے میں پتہ چلا، تو اسے لگا کہ یہ اپریل فول کا مذاق ہے۔


ادھر پلے بوائے میگزین نے وزیر کی تصویر شائع کرنے کے اپنے فیصلے کا دفاع کیا ہے جو اس کے فرانسیسی زبان کے ایڈیشن میں شائع کی جا رہی ہے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ چونکہ وہ ''خواتین کے حقوق سے وابستہ ہیں اور وہ سمجھ چکی ہیں کہ یہ پرانے دور کا میگزین نہیں ہے بلکہ اب یہ حقوق نسواں کے لیے ایک آلہ کے طور پر بھی کام کر سکتا ہے۔''

شیپا فرانسیسی ٹی وی ٹاک شوز میں باقاعدگی سے حصہ لیتی رہتی ہیں۔ انہوں نے سن 2018 میں مساوات کے وزیر کے طور پر کام کرنا شروع کیا تھا اور تب سے حقوق نسواں اور ٹرانس جینڈر کمیونٹی کی بھلائی کے لیے کئی اہم قانون متعارف کرائے ہیں۔ وہ دو بچوں کی ماں ہیں اور سیاست میں آنے سے پہلے وہ ایک معروف مصنف اور بلاگر تھیں، جنہوں نے زچگی، خواتین کی صحت اور حمل کے چیلنجوں سے متعلق کافی کچھ لکھا ہے۔


انہوں نے سن 2010 میں ایک کتاب بھی لکھی تھی، جس میں زیادہ وزن کے لوگوں کو سیکس سے متعلق جنسی مشورے پیش کیے گئے تھے۔ تاہم بعض ناقدین نے ان پر یہ کہہ کر نکتہ چینی کی تھی کہ یہ کتاب دقیانوسی تصورات کا پرچار ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔