بھارت: 'گھوڑی پر ہو کر سوار، چلا ہے دلِت دولہا یار'

برٹش راج سے آزادی کے تقریباً 75 برس بعد بھارتی سماج میں پہلی مرتبہ ایک دلت دولہے کے کھلے عام گھوڑی پر سواری کو سماجی مساوات کی شروعات کہا جا رہا ہے۔

بھارت: 'گھوڑی پر ہو کر سوار، چلا ہے دلِت دولہا یار'
بھارت: 'گھوڑی پر ہو کر سوار، چلا ہے دلِت دولہا یار'
user

Dw

بھارتی صوبے راجستھان کے بوندی ضلع کے چھاڈی گاؤں میں پیر کے روز شری رام میگھوال جب گھوڑی پر سوار ہو کر اپنی دلہن دروپدی کے گھر پہنچے تو ان کے ساتھ ڈنڈا بردار پولیس کی ایک نفری بھی موجود تھی۔ لیکن یہ پولیس والے باراتی نہیں تھے بلکہ ہندوؤں میں سب سے نچلی ذات کے سمجھے جانے والے دلت میگھوال کی اعلیٰ ذات کے ہندوؤں کے حملے سے بچانے کے لیے تعینات کیے گئے تھے۔

چھاڈی گاؤں کے لیے یہ ایک غیر معمولی واقعہ تھا۔ اس گاؤں کے لوگوں نے آج تک کسی دلت دولہے کو گھوڑی پر سوار نہیں دیکھا تھا۔ انہیں یہ خوف بھی ستا رہا تھا کہ کہیں اعلیٰ ذات کے ہندو ان پر حملہ نہ کر دیں۔ ان کا یہ خوف بے جا بھی نہیں تھا کیونکہ ایک روز قبل ہی پڑوسی ریاست مدھیہ پردیش کے ساگر ضلع میں دلت دولہے کے گھوڑے پر سوار ہونے کے "جرم " میں اعلیٰ ذات کے ہندوؤں نے اس پر حملہ کر دیا تھا۔


'آپریشن مساوات'

کسی ناخوشگوار واقعے کے خدشے کے پیش نظر چھاڈی گاؤں میں مختلف مقامات پر بھی پولیس تعینات کر دی گئی تھی، جو ہر ایک راہگیر پر نگاہ رکھے ہوئے تھی۔ یہ سارا انتظام راجستھان حکومت کے آپریشن مساوات کے تحت کیا گیا تھا، جس کے تحت حکومت دلتوں کے ساتھ برسوں سے جاری سماجی تفریق کو ختم کرنا چاہتی ہے۔

ستائیس سالہ میگھوال نے سفید شیروانی پہن رکھی تھی، اس نے ایک تلوار بھی باندھ رکھی تھی اور چہرے پر فاتحانہ مسکراہٹ تھی۔ بارات کے ساتھ میوزک بینڈ والے چل رہے تھے اور موسیقی کی دھنوں پر عورتیں اور مرد تھرک رہے تھے۔


میگھوال نے بڑے فخریہ لہجے میں کہا، "میں گھوڑی پر سوار ہو کر ان گلیوں سے گزرنے والا پہلا دلت دولہا بن گیا ہوں۔ اس سے لوگوں کی ذہنیت تبدیل ہوگی کہ دلت نیچ ہیں تو نیچ ہی رہنے دو۔ یہ مساوات کے جانب ایک قدم ہے کیونکہ اب تک نچلی ذات کے کسی ہندو دولہے کو گھوڑی پر سوار ہو کر اپنی بارات لے جانے کی اجازت نہیں تھی۔

پچھتر برس بعد بھی سماجی عدم مساوات

بھارت کو برطانوی حکومت سے آزادی حاصل کرنے کے تقریباً پچھتر برس گزر چکے ہیں اور یہ دنیا کی تیز رفتار ترقی کرنے والی معیشتوں کی اولین صف میں خود کو شامل کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاہم بھارت میں سماجی عدم مساوات، اونچ نیچ اور تفریق اب بھی عام ہے۔ اس کا سب سے زیادہ شکار دلت ہوتے ہیں، جنہیں ہندوؤں میں مذہبی لحاظ سے سب سے نچلے درجے کا سمجھا جاتا ہے۔


دلت خواتین کی بے عزتی، ان کے ساتھ جنسی زیادتی، دلت نوجوانوں کو اچھے کپڑنے پہننے حتیٰ کے مونچھ رکھنے پر مارنے پیٹنے کے واقعات عام ہیں۔ شادی کے موقع پر دلت دولہے کا گھوڑے پر سوار ہونا تو غیر معمولی واقعہ سمجھا جاتا ہے۔

راجستھان پولیس نے حال ہی میں اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ گزشتہ دس برسوں میں دلت دولہوں کو گھوڑے پر سوار ہونے سے روکنے کے 76کیس درج کرائے گئے۔ تاہم عام رائے یہ ہے کہ اصل تعداد اس سے کئی گنا زیادہ ہے کیونکہ دلت انتقام کے ڈر سے پولیس میں معاملہ درج کرانے سے گریز کرتے ہیں۔


بوندی کے پولیس سپرنٹنڈنٹ ایس پی جے یادو نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ انتظامیہ نے "آپریشن مساوات" شروع کیا ہے اور گاؤں میں مساوات کمیٹیاں قائم کی گئی ہیں، جن میں مقامی سرپنچ، پولیس اور پولیس کے معاونت کرنے والے افراد شامل ہیں۔ یہ کمیٹی دلت کنبوں سے ملاقات کرکے ان کے حقوق سے انہیں آگاہ کرتی ہے۔

جے یادو نے بتایا کہ اگر ہمیں پتہ چلتا ہے کہ دلتوں کی شادی میں گھوڑا استعمال کرنے پر کوئی مسئلہ پیدا کرنا چاہتا ہے تو اس کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ شری رام میگھوال کی شادی کو خوش اسلوبی سے تکمیل تک پہنچانے کے لیے 60 پولیس اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔


لیکن ہر دلت دولہا اتنا خوش قسمت نہیں ہوتا

اتوار کے روزہی مدھیہ پردیش کے ساگر ضلع میں ایک دلت دولہے دلیپ اہیروار کو گھوڑے پر سوار ہونے کی قیمت چکانا پڑی۔ اعلیٰ ذات کے ہندووں نے اس کے گھر پر حملہ کرکے گاڑی اور دیگر سامان کو نقصان پہنچایا۔

پولیس نے حملہ آور اعلیٰ ذات کے 20 ہندووں کے خلاف کیس درج کرلیا ہے اور متاثرہ کنبے کے گھر کے باہر پولیس تعینات کردی ہے۔


دلت رہنما اور سابق رکن پارلیمان ادت راج نے اس حوالے سے ایک ٹوئٹ کر کے کہا، " دلتوں کو مسلمانوں سے کوئی خوف نہیں ہے بلکہ انہیں نام نہاد اعلیٰ ذات سے خطرہ ہے۔ ساگر میں ایک دلت دولہے پر حملہ کیا گیا کیونکہ اس نے گھوڑے پر سوار ہونے کی جرأت کی تھی۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔