امریکا: ایک شخص نے اپنے تین بچوں کو گولی مار کر ہلاک کردیا

امریکی چرچ میں ایک شخص نے اپنے تین بچوں کو گولی مار کر ہلاک کرنے کے بعد خود کشی کرلی۔ ہلاک ہونے والے پانچویں شخص کی شناخت نہیں ہوسکی ہے۔ پولیس کا خیال ہے کہ فائرنگ کے واقعے میں کوئی دوسرا شخص نہیں ہے۔

علامتی فائل تصویر یو این آئی
علامتی فائل تصویر یو این آئی
user

Dw

امریکی حکام کے مطابق کیلیفورنیا کے سیکرامینٹو میں ایک چرچ میں ایک شخص نے اپنی تین بیٹیوں کوگولی مار کر ہلاک کرنے کے بعد خود بھی گولی مارلی۔ فائرنگ کے اس واقعے میں ایک دیگر شخص کی بھی موت ہوگئی ہے۔

پولیس کے مطابق اس واقعے کا سبب ایک گھریلو تنازع ہے۔ گوکہ پولیس کا کہنا ہے کہ پانچویں شخص کی شناخت ابھی واضح نہیں ہوسکی ہے اور یہ معلوم نہیں کہ آیا مذکورہ شخص کا بھی ان لوگوں سے کوئی تعلق تھا تاہم بعض رپورٹوں کے مطابق ہلاک ہونے والی خاتون بچوں کی دیکھ بھال کرنے والی ملازمہ تھی۔


سیکرامینٹو پولیس کے سربراہ راڈ گراس مین نے بتایا کہ انہیں پیر کی شام تقریباً پانچ بجے آرڈن آرکیڈ علاقے میں واقع ایک چرچ میں فائرنگ کے ایک واقعے میں پانچ افراد کی ہلاکت کی اطلا ع موصول ہوئی۔ ان میں گولی چلانے والا بھی شامل تھا۔ گراس مین نے بتایا، "ہلاک ہونے والی بچیوں کی عمریں نو، دس اور تیرہ برس تھی۔"

پولیس نے گولی مارنے والے شخص کا نام فوری طور پر ظاہر نہیں کیا ہے تاہم حکام کے مطابق اس کی عمر 39 برس تھی۔ انہوں نے کہا کہ وہ فائرنگ کے اس واقعے میں کسی دیگر شخص کے ملوث ہونے کا امکان نہیں دیکھ رہے ہیں۔ گراس مین کا کہنا تھا، "اب تک کے حالات و اقعات سے، میرے خیال میں یہ گھریلو تشدد سے متعلق ایک واقعہ ہے۔"


اسکریمنٹو چرچ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ انہوں نے چرچ کے اندر گولیاں چلنے کی آوازیں سنیں جس کے بعد پولیس کو اس کی اطلاع دی۔

حکام کے مطابق ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ آیا ہلاک ہونے والے افراد کے خاندان کا اس چرچ سے کوئی تعلق تھا۔ اس چرچ میں بالعموم انگلش، چینی اور ہسپانوی عبادت کے لیے آتے ہیں۔ چرچ کی ویب سائٹ کے مطابق پیر کے روز چرچ میں پہلے سے کوئی پروگرام طے نہیں تھا۔ اسکاٹ جونس نے بتایا کہ گولی مارنے والے شخص کے اپنی بیٹیوں کی والدہ سے تعلق منقطع ہیں اور اس سلسلے میں قانونی کارروائی بھی چل رہی ہے۔


کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوزوم نے قتل کے اس واقعے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسے 'بے حسی' قرار دیا۔ انہوں نے کہا "امریکا میں بندوق کے تشدد کا یہ ایک اور بے حس واقعہ ہے۔ اس مرتبہ یہ ہمارے گھر کے قریب ہوا ہے۔ ایک چرچ میں جہاں بچے موجود تھے۔ یہ بلاشبہ ہولناک ہے۔ ہماری دعائیں متاثرین، ان کے اہل خانہ اور ان کی کمیونٹیز کے ساتھ ہیں۔"

امریکا میں فائرنگ کے ایسے واقعات عام ہیں

بندوق رکھنے کے حوالے سے کمزور قوانین اور ہتھیار لے کر چلنے کے حق پر اصرار کی وجہ سے ہتھیاروں پر روک لگانے کی کوششیں اب تک کامیاب نہیں ہوسکی ہیں۔ حالانکہ امریکیوں کی اکثریت ایسے ہتھیاروں پر زیادہ کنٹرول کے حق میں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔