فیس بک نے طالبان کے زیر استعمال میڈیا پیجز ہٹا دیے

فیس بک نے افغان میڈیا ہاؤسز کے فیس بک پیجز ہٹا دیے ہیں۔ فیس بک کی ملکیتی کمپنی میٹا کا کہنا ہے کہ ایسا امریکی قوانین کی وجہ سے کیا گیا ہے۔ امریکہ نے طالبان کو ’دہشت گرد تنظیمیوں‘ کی فہرست میں رکھا ہے۔

فیس بک نے طالبان کے زیر استعمال میڈیا پیجز ہٹا دیے
فیس بک نے طالبان کے زیر استعمال میڈیا پیجز ہٹا دیے
user

Dw

سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک نے افغانستان کے سرکاری میڈیا کے آن لائن پیجز بند کر دیے ہیں۔ اس بات کی تصدیق فیس بک کی جانب سے کی گئی ہے۔ فیس بک نے یہ فیصلہ امریکہ کی جانب سے افغان طالبان کو ''دہشت گرد تنظیم‘‘ قرار دیے جانے کی بنیاد پر کیا ہے۔ اس فیصلے کے نتیجے میں افغانستان کے دو میڈیا ہاؤسز کے اکاؤنٹ بند کر دیے گئے ہیں۔

طالبان نے گزشتہ سال افغانستان کا اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ٹویٹراور فیس بک کا آزادانہ استعمال کیا۔ اس کے علاوہ ملکی سرکاری میڈیا بھی مکمل طور پر طالبان کے کنٹرول میں ہے۔


افغانستان کے سرکاری نشریاتی ادارے نیشنل ریڈیو ٹیلی ویژن افغانستان (آر ٹی اے) اور سرکاری خبر رساں ایجنسی بختار کے مطابق ان کے پیجز ہٹا دیے گئے ہیں۔ اس دوران نجی میڈیا ہاؤسز کے فیس بک پیجز بھی غیرفعال نظر آئے۔

میٹا کمپنی کے ایک ترجمان کے مطابق، ''امریکی قانون طالبان کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتا ہے اور ان پر اب فیس بک کی سروسز استعمال کرنے پر پابندی ہے۔‘‘


ان کا مزید کہنا تھا، ''ہم نے طالبان کے اکاؤنٹس بند کر دیے ہیں اور فیس بک پر اب طالبان کی تعریف، حمایت اور نمائندگی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔‘‘

طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس 'بلاکنگ‘ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ امریکی کمپنی کی جانب سے ''بے صبری اور عدم برداشت‘‘ کے رویے کا اظہار ہے۔


انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ امریکہ کا ''آزادی اظہار کا نعرہ‘‘ دوسری قوموں کو دھوکہ دینے کے لیے ہے۔ آر ٹی اے کے ڈائریکٹر احمد اللہ واثق نے ایک ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ فیس بک اور انسٹاگرام پر تنظیم کے پشتو اور دری زبان کے پیجز کو 'نامعلوم‘ وجوہات کی بناء پر بند کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا، ''آر ٹی اے ایک قومی ادارہ ہے اور یہ قوم کی آواز ہے۔‘‘ سرکاری نیوز ایجنسی بختار نے بھی فیس بک کو ان کے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کی درخواست کی ہے۔ اس ادارے نے کہا کہ ان کا واحد مقصد اپنے سامعین کو درست، بروقت اور جامع معلومات پہنچانا ہے۔ جمعرات کو 'بین طالبان‘ ہیش ٹیگ ٹویٹر پر ٹرینڈ کر رہا تھا، جہاں ہزاروں صارفین نےاس پلیٹ فارم پر طالبان کے اکاؤنٹس کو بلاک کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔