لامپے ڈوسا کے ساحل پر ہنگامی حالات: یورپی کمیشن کی صدر کا دورہ

اطالوی جزیرے لامپے ڈوسا پر تارکین وطن کی غیر معمولی تعداد میں آمد سے پیدا شدہ ایمرجنسی کی صورتحال کے پیش نظر یورپی کمیشن کی صدر اتوار کو اطالوی وزیر اعظم کے ہمراہ اس جزیرے کا دورہ کر رہی ہیں۔

لامپے ڈوسا کے ساحل پر ہنگامی حالات: یورپی کمیشن کی صدر کا دورہ
لامپے ڈوسا کے ساحل پر ہنگامی حالات: یورپی کمیشن کی صدر کا دورہ
user

Dw

یورپی کمیشن کی صدر اُرزولا فان ڈیئر لائن آج اتوار 17 ستمبر کو اطالوی جزیرے لامپے ڈوسا کا دورہ کر رہی ہیں۔ انہیں اٹلی کی وزیر اعظم جارجیا میلونی نے ہنگامی صورتحال کے شکار اس جزیرے کے دورے کی براہ راست دعوت دی تھی۔ اطالوی وزیر اعظم کی اس دعوت کے جواب میں یورپی کمیشن نے فوری طور سے جزیرے لامپے ڈوسا پہنچنے کا فیصلہ کیا۔ اٹلی کی وزیر اعظم جارجیا میلونی فان ڈیئر لائن کے اس دورے پر اُن کے ساتھ ہوں گی۔

لامپے ڈوسا جزیرے کی سٹی کونسل نے گزشتہ چند روز کے دورانتارکین وطن کی بہت سی کشتیوں کی آمد کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے سبب بُدھ 13 ستمبر کو ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا تھا۔ اطالوی حکام کے مطابق سسلی اور شمالی افریقہ کے درمیان جزیرے لامپے ڈوسا پر ایک دن کے اندر اندر قریب پانچ ہزار تارکین وطن کی بذریعہ کشتی آمد اب تک کا ایک نیا ریکارڈ ہے۔ اس جزیرے پر تارکین وطن کی اتنی بڑی تعداد کے پہنچنے سے استقبالہ کیمپ میں انتہا سے زیادہ بھیڑ ہو گئی ہے۔ اس ہفتے اس جزیرے پر تیونس سے ہزاروں تارکین وطن پہنچے ہیں۔


یورپی کمیشن کی صدر کے ساتھ لامپے ڈوسا کے مشترکہ دورے سے پہلے، اطالوی وزیر اعظم جارجیا میلونی نے مہاجرت کو روکنے کے لیے EU بحری مشن کی تشکیل پر زور دیا ہے تاہم سمندری قوانین اس کی رسائی کو محدود رکھیں گے۔ میلونی نے جمعہ کی شام سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں کہا کہ اٹلی کو ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے یورپی یونین کی مدد کی ضرورت ہے۔

انتہائی دائیں بازو کی سیاست دان جارجیا میلونی نے مزید کہا، ''ہجرت کے اس شدید دباؤ کا ان کے ملکاٹلی کو رواں سال کے آغاز سے ہی سامنا کرنا پڑ رہا ہے جو ناقابل برداشت ہے۔‘‘ جیسے جیسے جزیرے پر افراتفری کے حالات کی تصاویر منظر عام پر آ رہی ہیں، ان پر ہجرت کے خاتمے کے لیے مہم کے وعدے کو پورا کرنے کا دباؤ بڑھ رہا ہے۔


جارجیا میلونی اور اُرزولا فان ڈیئر لائن رواں برس جون میں ایک ساتھ تیونس کا دورہ کر چُکی ہیں۔ تیونس ہی یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کے لیے روانگی کا سب سے عام اور مرکزی پوائنٹ ہے۔ یورپی یونین دراصل شمالی افریقہ کے ساتھ ایک معاہدے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔

اس کے تحت اسمگلروں اور غیر قانونی کراسنگ کے خلاف سخت کارروائی کرنے کے بدلے میں تیونس کو امداد دی جائے گی۔ تاہم یورپی یونین کے رکن ممالک ابھی تک کسی جامع اتفاق پر نہیں پہنچے ہیں۔ یورپی یونین کی بیرونی سرحدوں پر واقع ممبر ممالک زیادہ تر دیگر شراکت داروں سے یورپی سیاسی پناہ کے نظام میں یکجہتی کے فقدان کی شکایت کرتے ہیں۔


تیونس کے ساحلی شہر سفاکس سے جغرافیائی قربت کی وجہ سے،جزیرہ لامپے ڈوسا سالوں سے سمندر کے ذریعے یورپ پہنچنے والے تارکین وطن کا اہم ہدف رہا ہے۔ سب سے زیادہ شمالی افریقہ سےتارکین وطن یورپی ساحلوں تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انتہائی خطرناک حالات میں جان پر کھیل کر ترک وطن کرنے والے چھوٹی چھوٹی کشتیوں کے ذریعے یہاں تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ کشتیاں زیادہ تر اپنی گنجائش سے کہیں زیادہ مسافروں کو لے کر یورپی ساحلوں کی طرف رواں ہوتی ہیں اور یوں اکثر و بیشر غرق آبی یا دیگر حادثوں کا شکار ہوتی ہیں۔ ہزاروں کی تعداد میں یورپ پہنچنے کے خواہشمند تارکین وطن اپنے خوابوں کے پورا ہونے سے پہلے ہی غرق ہو جاتے یا ساحل تک پہنچنے سے پہلے ہی دم توڑ دیتے ہیں۔ اس سلسلے کا ایک تازہ ترین افسوس ناک واقعہ ہفتے کو پیش آیا۔ لامپے ڈوسا جزیرے کے ساحل پر پہنچنے والی ایک کشتی پر سوار ایک حاملہ خاتون نے انتہائی کسمپرسی کے عالم میں کشتی پر ہی اپنے بچے کو جنم دیا تاہم وہ نوزائدہ بچہ کشتی پر ہی دم توڑ گیا۔


اطالوی وزیر اعظم میلونی چاہتی ہیں کہ اکتوبر میں ہونے والی یورپی یونین کے اگلے سربراہی اجلاس کے ایجنڈا میں ہجرت کے معاملے کو شامل کیا جائے۔ اپنے ویڈیو پیغام میں، انہوں نے کشتیوں کی تیونس سے روانگی کے سلسلے کو روکنے کے لیے یورپی یونین کے ایک بحری مشن کا مطالبہ کیا۔ لیکن ایسا اقدام بین الاقوامی سمندری قانون کی خلاف ورزی ہوگا، کیونکہ نہ تو اطالوی اور نہ ہی یورپی یونین کے دیگر بحری جہازوں کو تیونس کے ساحل سے 12 میل کے علاقائی زون میں کام کرنے کی اجازت ہے۔ یہ زون صرف اس ملک کے دائرہ اختیار میں ہے۔ دوسری جانب اٹلی مستقل طور پر کشتیوں کو اپنی بندرگاہوں پر روک کر نہیں رکھ سکتا ہے۔ حالانکہاٹلی کے حکام حفاظتی وجوہات کی بنا پر کشتیوں کو اپنی بندرگاہ پر پہنچنے سے روک سکتے اور انہیں دوسری بندرگاہوں پر تفویض کر سکتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔