نوبل امن انعام کے لیے نامزد ڈاکٹر امجد ثاقب کون ہیں؟

فلاحی تنظیم اخوت کی بنیاد رکھنے والے ڈاکٹر امجد ثاقب کو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کر دیا گیا ہے۔ ڈاکٹر امجد ثاقب کون ہیں اور کس طرح وہ پاکستان میں بلاسود قرض فراہم کرنے کا بڑا نیٹ ورک چلا رہے ہیں۔

نوبل امن انعام کے لیے نامزد ڈاکٹر امجد ثاقب کون ہیں؟
نوبل امن انعام کے لیے نامزد ڈاکٹر امجد ثاقب کون ہیں؟
user

Dw

پاکستان کے علاقے فیصل آباد کے ایک گاؤں سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر امجد ثاقب نے کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کی ڈگری لینے کے بعد سول سروس میں جانے کا فیصلہ کیا اور ڈسٹرکٹ مینجمنٹ گروپ کے ایک اچھے افسر کے طور پر اپنی انتظامی صلاحیتوں کو منوایا۔ سرکاری ملازمت کے دوران انہیں پنجاب رورل سپورٹ پروگرام کے جنرل مینجر کے طور پر بھی کام کرنے کا موقع ملا۔ یہی وہ لمحہ تھا، جب ڈاکٹر امجد کو غربت کے مسئلے کی سنگینی کا احساس ہوا اور انہوں نے اپنی زندگی دوسروں کی غربت کے خاتمے کے لیے وقف کرنے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے غیر سرکاری فلاحی تنظیم اخوت کی بنیاد رکھی اور سرکاری ملازمت سے استعفی دے دیا۔ ڈاکٹر امجد ثاقب نے دس ہزار روپے کے معمولی سرمائے سے غریب لوگوں کو بلا سود قرضے دینے کا آغاز کیا۔ آج ان کا ادارہ سود کے بغیر چھوٹے قرضے دینے والا دنیا کا ایک بہت بڑا ادارہ بن چکا ہے۔ اخوت تنظیم بلا سود قرضوں اور پیشہ وارانہ رہنمائی کے ذریعے پسماندہ علاقوں کے غریب لوگوں کو اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے میں مدد فراہم کر رہی ہے۔ اخوت نادار اور ضرورت مند لوگوں کو چھوٹے چھوٹے کاروبار کرنے کے لیے بیس سے پچاس ہزار تک کے بلا سود قرضے فراہم کرتا ہے۔ یہ قرضے بغیر کسی لمبی چوڑی تفتیش کے ہاتھ سے لکھی ہوئی ایک سادہ درخواست اور شخصی ضمانت کے ذریعے دیے جاتے ہیں۔


گزشتہ کئی برسوں میں اخوت تنظیم اربوں روپے مالیت کے بلا سود قرضے غریب اور پسماندہ لوگوں میں تقسیم کر چکی ہے اور لاکھوں غریب خاندان مستفید ہو چکے ہیں۔ اخوت پاکستان کے صوبوں کے علاوہ فاٹا، پاکستان کے زیر انتظام کشمیر اور گلگت بلتستان کے کئی علاقوں تک پھیل چکا ہے۔

اس سلسلے میں حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اخوت کے قرضوں کی واپسی کی شرح تقریبا ننانوے فیصد ہے۔ اخوت کی طرف دیے گئے قرضوں سے خواتین اور ملک کی اقلیتی برادریاں بھی مستفید ہوئی ہیں۔ اخوت کا ادارہ کرسمس کے موقع پر مسیحی برادری کے غریب لوگوں کی مدد کے لیے گرجا گھروں میں خصوصی فلاحی تقریبات کا اہتمام بھی کرتا ہے۔


اس فلاحی ادارے کو پاکستانی مخیر حضرات کی بڑی تعداد سپورٹ کرتی ہے۔ یہ ادارہ کاروبار کرنے کے متمنی خواتین و حضرات کی مدد کرنے کے علاوہ گھر بنانے، بچوں کی تعلیم یا بچوں کی شادی کرنے کے ساتھ ساتھ دیگر ضروریات کے لیے قرضے حاصل کرنے کے خواہش مند نادار افراد کی بھی مدد کرتا ہے۔ اخوت کے ماڈل کو دنیا کے کئی ملکوں اور کئی یونیورسٹیوں میں سٹڈی کیا جا رہا ہے۔ اخوت نے پاکستان کی قومی اور صوبائی حکومتوں کی طرف سے غریب لوگوں کی مدد کے لیے شروع کی جانے والی کئی سرکاری فلاحی سکیموں کی شفاف تکمیل کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے ذریعے اپنی خدمات پیش کی ہیں۔

اس وقت اخوت کے بانی اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر امجد ثاقب کی زیر نگرانی قرضوں کی فراہمی کے کور پراجیکٹ کے علاوہ متعدد فلاحی منصوبے بھی چلائے جا رہے ہیں۔ ان میں اخوت کلاتھ بنک، اخوت ہیلتھ سروسز، اخوت ڈریمز پراجیکٹ، اخوت ایجوکیشن اسسٹنس پروگرام اور اخوت فری یونیورسٹی کے علاوہ یہ ادارہ خواجہ سراؤں کی فلاح و بہبود اور ان کی دیکھ بھال کا منصوبہ بھی شامل ہے۔


کچھ سال قبل ڈی ڈبلیو کے ایک انٹرویو میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر امجد ثاقب کا کہنا تھا کہ پاکستانیوں کی معاشی مشکلات کا پائیدار حل غیر ملکی امداد سے ممکن نہیں۔ ان کے بقول بھیک مانگنے والی اقوام کبھی ترقی نہیں کر سکتیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے اقتصادی حالات کی بہتری کے لیے پاکستانیوں کو ہی اٹھنا ہوگا۔ غربت کے خاتمے کے لیے یہاں لوگوں کو سماجی آگاہی، کپیسٹی بلڈنگ، کاروباری تربیت اوردوسروں کی مدد کرنے والی رضاکارانہ سوچ سے مزین کرنا ہوگا۔ ان کے خیال میں اگر پچاس فیصد پاکستانی بقیہ پچاس فیصد پاکستانیوں کی مدد کا مخلصانہ تہیہ کر لیں تو لوگوں کی مشکلات میں بہت حد تک کمی لائی جا سکتی ہے، ’’میرا تجربہ یہ بتاتا ہے کہ پاکستانی دیانتدار قوم ہے، اسی لیے تو لاکھوں لوگ چھوٹے چھوٹے قرضوں سے اپنے کاروبار سیٹ کر کے ہمیں قرضے واپس کر رہے ہیں بلکہ اخوت کے ڈونر بن رہے ہیں۔‘‘

انہوں نے اپنی بات کا اختتام کرتے ہوئے کہا کہ اخوت کا ماڈل روایتی اقتصادی تصورات کے ذریعے سے نہیں سمجھا جا سکتا۔ ان کے بقول سودی قرضوں کی معیشت مسابقت، منافع کے لالچ اور مارکیٹ فورسز کے تحت کام کرتی ہے جبکہ وہ ایثار، قربانی اور دوسروں کی مدد کر کے ان کو ان کے پاؤں پر کھڑا کرنے کی بات کر رہے ہیں۔


نوبل امن انعام 2022 کے لئے دنیا بھر سے 343 امیدواروں کا انتخاب کیا گیا ہے جس میں 251 انفرادی شخصیات اور 92 ادارے شامل ہیں۔ ان ناموں میں ایک نام ان کا بھی ہے۔ ڈاکٹر امجد ثاقب کا نام غربت کے خاتمے کیلئے کوشش اور انسانیت کی خدمت پر نوبل امن انعام کے لیے نامزد کیا گیا ۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔