منی پور میں درجنوں 'قبائلی عسکریت پسند' ہلاک

منی پور میں فورسز نے درجنوں قبائلی عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا ہے۔ دو فرقوں کے مابین جاری تصادم میں اب تک تقریباً 80 افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور فوج کی تعیناتی کے باوجود حالات قابو میں نہیں ہیں۔

بھارت: منی پور میں درجنوں 'قبائلی عسکریت پسند' ہلاک
بھارت: منی پور میں درجنوں 'قبائلی عسکریت پسند' ہلاک
user

Dw

شمال مشرقی ریاست منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ نے بتایا کہ سکیورٹی فورسز نے امپھال وادی میں منظم کارروائی کرتے ہوئے کم از کم 40 کوکی قبائلی "عسکریت پسندوں "کو ہلا ک کردیا۔

اس سے قبل اتوار کے روز تشدد کے دوران ایک سکیورٹی اہلکار اور چار سویلین مارے گئے تھے۔ پیر کے روز بھی تشدد کے واقعات میں ایک شخص ہلاک ہو گیا۔ تین مئی سے شروع ہونے والے تصادم کے دوران اب تک تقریباً 80 افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں جب کہ 40 ہزار سے زائد بے گھر ہو گئے ہیں۔


وزیر اعلیٰ سنگھ نے مقامی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سکیورٹی فورسز نے شہریوں کو نشانہ بنانے والے درجنوں عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا، "دہشت گرد شہریوں کے خلاف ایم 16 اور اے کے 47 اسالٹ را ئفلوں کا استعمال کر رہے ہیں۔ وہ گھروں کو جلا رہے تھے۔"

انہوں نے مزید کہا، "ہم نے فوج اور دیگر سکیورٹی فورسز کی مدد سے ان کے خلاف بہت سخت کارروائی شروع کر دی ہے۔ ہمیں اطلاعات ملی ہیں کہ تقریباً 40 دہشت گردوں کو گولی مار کر ہلا ک کر دیا گیا ہے۔" انہوں نے مزید بتایا کہ بہت سے باغیوں کو پکڑ لیا گیا ہے تاہم انہوں نے ان کی تعداد نہیں بتائی۔


بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت والی ریاست کے وزیر اعلی سنگھ نے شہریوں سے بھی اپیل کی کہ وہ مرکزی حکومت اور ریاست کی طرف سے صورت حال کو معمول پر لانے کے لیے کیے جانے والے اقدامات پر اعتماد رکھیں۔

امور داخلہ کے وزیر مملکت نتیا نند رائے جمعرات سے ہی منی پور میں ہیں اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ تین دن کے دورے پر بھی وہاں ہیں۔ اپوزیشن جماعتوں نے مودی حکومت پر منی پور کی صورت حال کو نظر انداز کرنے کے الزامات عائد کیے ہیں۔ میانمار کی سرحد سے ملحق ریاست منی پور میں یوں تو غیر قبائلی اکثریتی میتئی اور قبائلیوں کے درمیان ایک عرصے سے تعلقات کشیدہ ہیں لیکن تین مئی کو ہائی کورٹ کے ایک فیصلے نے جلتی پر تیل کا کام کیا۔


تشدد کی وجہ کیا ہے؟

ریاست میں میتئی فرقے کی آبادی کا تناسب تقریباً 53 فیصد ہے۔ وہ ایک عرصے سے خود کو ایک قبیلے کا درجہ دیے جانے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ عدالت نے انہیں یہ آئینی درجہ دینے کا اعلان کیا ہے۔ اس فیصلے کے بعد اب وہ ریاست کے پہاڑی علاقوں میں بھی زمینیں خرید سکیں گے۔ اب تک انہیں پہاڑی علاقوں میں رہنے کی اجازت نہیں تھی۔ لیکن قبائلی تنظیموں نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کے فیصلے کے بعد میتئی فرقہ ان کی زمینوں اور وسائل پر قبضہ کرلے گا۔

ریاست میں قبائلیوں کی آبادی 40 فیصد کے قریب ہے۔ انہیں خدشہ ہے کہ میتئی آبادی کو قبیلے کا درجہ ملنے کے بعد وہ تعلیمی اداروں اور سرکاری ملازمتوں میں کوٹے کے فائدے سے محروم ہو جائیں گے۔ قبائلی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ میتئی فرقہ مالی لحاظ سے نسبتاً خوشحال ہے اور انہیں مزید مراعات دینا دیگر قبائلیوں کے ساتھ ناانصافی کے مترادف ہے۔


تشدد کا سلسلہ جاری

سکیورٹی فورسز کی تعیناتی باوجود تشدد کا سلسلہ جاری ہے۔ جمعرات کے روز مشتعل ہجوم نے امور خارجہ کے وزیر مملکت آر کے رنجن سنگھ کے گھر پر حملہ کر دیا تھا، حملے کے وقت وہ اپنے دوسرے گھر پر تھے۔

اب تک کم از کم 1700مکانات کو نذر آتش کردیا گیا ہے یا نقصان پہنچایا گیا ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ایک سو اکیس گرجا گھروں کو بھی نذر آتش کر دیا گیا ہے تاہم ایک غیر سرکاری تنظیم الائنس ڈیفینڈنگ فریڈم (اے ڈی ایف) نے 11 مئی تک 277 گرجا گھروں کو نقصان پہنچائے جانے کا دعویٰ کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔