عدالت نے ٹرمپ کو خاتون سے جنسی بدسلوکی کا مجرم قرار دے دیا

ایک امریکی عدالت نے سابق ملکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مصنفہ جین کیرل کے ساتھ سن 1990کی دہائی میں جنسی بدسلوکی اور ان کی شہرت کو نقصان پہنچانے کا قصور وار قرار دے دیا۔

عدالت نے ٹرمپ کو خاتون سے جنسی بدسلوکی کا مجرم قرار دے دیا
عدالت نے ٹرمپ کو خاتون سے جنسی بدسلوکی کا مجرم قرار دے دیا
user

Dw

نیو یارک کی ایک عدالت میں منگل کے روز جیوری نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو جنسی بدسلوکی کے ایک مقدمے میں قصور وار قرار دے دیا۔ عدالت نے انہیں مصنفہ ای جین کیرل کے ساتھ ایک دکان میں جنسی بدسلوکی کرنے اور اس کے بعد انہیں جھوٹا بتاتے ہوئے بدنام کرنے کا قصور وار پایا اور ان پر 50 لاکھ ڈالر ہرجانہ بھی عائد کر دیا۔

عدالت نے تاہم واضح کیا کہ سابق صدر ٹرمپ نے کیرل کے ساتھ جنسی زیادتی نہیں کی تھی۔ جج نے کیرل کے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ ٹرمپ نے سن 1996 میں ان کے ساتھ جنسی زیادتی کی تھی۔ خیال رہے کہ کیرل سمیت ایک درجن سے زائد خواتین سابق امریکی صدر پر الزام لگا چکی ہیں کہ وہ ان کے ساتھ جنسی زیادتی میں ملوث تھے۔ عدالت کے فیصلے کے بعد کیرل نے کہا کہ آج بالآخر دنیا کو سچائی کا پتہ چل گیا ہے۔


دو ہفتے تک جاری رہنے والی سماعت کے دوران 79 سالہ کیرل نے 76 سالہ ٹرمپ کے خلاف بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ ٹرمپ نے 1995 یا 1996میں مین ہیٹن میں برگ ڈورف گڈمین ڈیپارٹمنٹل اسٹور کے لباس تبدیل کرنے والے کمرے میں ان سے جنسی زیادتی کی تھی۔

انہوں نے کہا تھا کہ اس کے بعد اکتوبر 2022 میں جب انہوں نے یہ بات عام کی، تو ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل نامی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پوسٹ کے ذریعے انہیں 'ٹھگ‘، 'افواہ پھیلانے والی‘ اور 'جھوٹی‘ قرار دے کر ان کی ہتک عزت کی تھی۔ کیرل نے کہا، ''آج بالآخر دنیا کو سچائی کا پتہ چل گیا ہے۔ یہ صرف میری ہی نہیں بلکہ ایک ایسی خاتون کی بھی جیت ہے، جس کی بات پر یقین نہیں کیا گیا تھا۔‘‘


ڈونلڈ ٹرمپ کا ردعمل

ڈونلڈ ٹرمپ اپنے اس موقف پر قائم ہیں کہ انہوں نے کیرل کے ساتھ کسی بھی طرح کی جنسی بدسلوکی نہیں کی تھی۔ انہوں نے کہا، ''مجھے تو یہ بھی علم نہیں کہ یہ خاتون کون ہیں۔‘‘ چونکہ یہ کوئی مجرمانہ مقدمہ نہیں تھا، اس لیے ٹرمپ کو جیل جیسی کسی سزا کا خطرہ بھی نہیں تھا۔ عدالت کواس کیس میں فیصلہ اتفاق رائے سے کرنا تھا۔

سماعت مکمل ہونے کے بعد جیوری نے تین گھنٹے تک باہمی تبادلہ خیال کے بعد اپنا فیصلہ سنایا۔ چھ مردوں اور تین خواتین پر مشتمل جیوری نے کہا کہ ٹرمپ کیرل کو ہرجانے کے طور پر پچاس لاکھ ڈالر ادا کریں۔ لیکن اگر وہ فیصلے کے خلاف اپیل کرتے ہیں، تو انہیں یہ رقم نہیں دینا ہو گی۔


آئندہ صدارتی انتخابات میں ری پبلکن پارٹی کی جانب سے دوبارہ امیدوار بننے کے لیے اپنی مہم چلانے والے ڈونلڈ ٹرمپ نے عدالت کے فیصلے کو 'توہین آمیز‘ قرار دیتے ہوئے ایک بار پھر کہا کہ ان کے خلاف یہ ایک 'سیاسی سازش‘ ہے۔ ٹرمپ کے وکیل نے عدالت کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اعلیٰ عدالت میں اپیل دائر کریں گے۔

عدالتی فیصلے کا ٹرمپ کے سیاسی مستقبل پر اثر

بہت سے تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ووٹروں پر اس فیصلے کا زیادہ اثر نہیں پڑے گا کیونکہ ان میں سے بیشتر کسی نہ کسی پارٹی کے قریب ہیں اور ٹرمپ کے حامی ان کے خلاف ہونے والی قانونی کارروائیوں سے بد دل نہیں ہوں گے کیونکہ وہ اسے اپنے لیڈر کے خلاف کی جانے والی سازش کے طور پر دیکھتے ہیں۔


ریاست پینسلوانیا میں ری پبلکن پالیسی ساز چارلی زیرو نے کہا، ''جو لوگ ٹرمپ مخالف ہیں، وہ مخالف ہی رہیں گے۔ جو ٹرمپ کے سخت حامی ہیں وہ کبھی نہیں بدلیں گے۔ اور جو کسی طرف نہیں ہیں، مجھے نہیں لگتا کہ انہیں اس چیز سے قطعی کوئی فرق پڑے گا۔‘‘ زیرو کا کہنا تھا کہ اس فیصلے کا منفی اثر شہری خواتین اور ایک چھوٹے حلقے تک ہی محدود رہے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */