’ہٹلرکی ڈائری: دنیا کے سب سے بڑے جھوٹ کے پلندوں میں سے ایک‘

ہٹلر کی جعلی ڈائری کو جرمنی کے محکمہ وفاقی آرکائیو کے حوالے کر دیا جائے گا۔ اس جعلی ڈائری کی اشاعت نے 1980ء کی دہائی میں ہلچل مچا دی تھی لیکن یہ ڈائری دنیا کی سب سے بڑی دھوکے بازیوں میں سے ایک تھی۔

’ہٹلرکی ڈائری: دنیا کے سب سے بڑے جھوٹ کے پلندوں میں سے ایک‘
’ہٹلرکی ڈائری: دنیا کے سب سے بڑے جھوٹ کے پلندوں میں سے ایک‘
user

Dw

ایک جرمن میڈیا گروپ بیرٹلزمان کے مطابق یہ ڈائریاں، جو پہلی بار 'اشٹرن‘ میگزین نے نو اعشاریہ تین ملین جرمن مارک کے عوض شائع کی تھیں، اس سال جرمن نیشنل آرکائیو کے حوالے کی جائیں گی۔

اشٹرن کے ناشرین گُرونرپلس ژہار کا تعلق بیرٹلزمان میڈیا گروپ سے ہے۔ انہوں نے ہی 1983ء میں اس جعلی سیریز کی صداقت پر شکوک و شبہات کے باوجود اس سے اقتباسات شائع کیےتھے۔ انہوں نے اس جعلی ڈائری کی قسط وار اشاعت کے لیے حقوق برطانیہ کے سنڈے ٹائمز سمیت دیگر اخبارات کو فروخت بھی کیے۔


یہ ڈائریاں اپنے مواد اور استعمال شدہ کاغذ اور سیاہی کے معائنے کے بعد جعلی پائی گئیں، جس سے اشٹرن کو اپنی اس دھماکہ خیز دریافت کے اعلان کے ایک ہفتہ بعد ہی سبکی کا سامنا کرنا پڑا۔

چالیس سال قبل ان ڈائریوں کے جعلی ہونے کا انکشاف جرمنی کے وفاقی آرکائیوز کی طرف سے کیا گیا تھا۔ اس ادارے کے موجودہ صدر میشائل ہولمن نے کہا، ''ہٹلر کی جعلی ڈائریاں عصری جرمن تاریخ کی عجیب و غریب گواہیوں پر مشتمل ہیں تاہم وہ فیڈرل آرکائیوز میں محفوظ ہاتھوں میں ہیں۔‘‘


ہولمن نے مزید کہا،''ان ڈائریوں میں ڈھٹائی سے نیشنل سوشلزم کے دور کے وحشیانہ جرائم کو انسانیت کی شکل دینے کی کوشش جھلکتی ہے۔‘‘

کونراڈ کوژاؤ کوان ڈائریوں کی جعلسازی کے جرم میں جیل بھیج دیا گیا تھا۔ ان کی لکھائی کا انداز ہٹلر کی لکھائی سے بہت مشابہت رکھتا تھا لیکن کوژاؤ کی جانب سے تاریخ میں غلطیاں وہ چند اہم سراغ تھے، جن کی وجہ سے وہ پکڑے گئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔