جرمنی نے ایرانیوں کی ملک بدری کا سلسلہ روک دیا

جرمن ریاستوں کے وزرائے داخلہ نے طے کیا ہے کہ غیر قانونی طور پر جرمنی میں موجود ایرانیوں کی ملک بدری کا سلسلہ غیر معینہ مدت تک روک دیا جائے۔ یہ فیصلہ ایران میں مظاہروں کے تناظر میں کیا گیا ہے۔

جرمنی نے ایرانیوں کی ملک بدری کا سلسلہ روک دیا
جرمنی نے ایرانیوں کی ملک بدری کا سلسلہ روک دیا
user

Dw

جرمن ریاست باویریا کے وزیر داخلہ یوآخم ہیرمان کے مطابق صرف خطرناک افراد اور بڑے مجرمان کی ملک بدری پر ہی غور کیا جائے گا۔ ہیرمان جرمن ریاستوں کے وزرائے داخلہ کے اجلاس کی سربراہی کر رہے تھے۔ یہ اجلاس جرمن ریاستوں کے اعلیٰ ترین وفاقی اور علاقائی حکومتی ارکان کے سربراہی اجلاس سے ایک روز قبل منعقد کیا گیا۔

ایران میں ایک 22 سالہ لڑکی مہسا امینی کی ایرانی اخلاقی پولیس کی حراست میں ہلاکت کے بعد سے گزشتہ کئی ماہ سے مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ مہسا کو مناسب طور پر حجاب نہ اوڑھنے پر حراست میں لیا گیا تھا۔


حالیہ احتجاج کے دوران کم از کم 300 افراد ہلاک ہو چکے ہیں

ایرانی جنرل امیر علی حاجی زادہ نے کہا ہے کہ ملک میں حالیہ احتجاج کے دوران کم از کم 300 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ حاجی زادہ ایرانی انقلابی گارڈز کے خلائی تحقیق سے متعلق ادارے کے سربراہ ہیں۔ آن لائن پلیٹ فارم تابناک پر شائع ہونے والی ویڈیو میں ایرانی جنرل نے شہدا کا بھی ذکر کیا جن سے مراد سکیورٹی فورسز اور پولیس کےہلاک ہونے والے ارکان ہیں۔

یہ پہلا موقع ہے کہ کسی ایرانی اہلکار نے حالیہ مظاہروں کے دوران ہونے والی ہلاکتوں کا ذکر کیا ہے۔ اس سے قبل انسانی حقوق کے کارکن ہی اس بارے میں معلومات فراہم کر رہے تھے۔ اُن کا تاہم کہنا ہے کہ کم از کم ہلاکتوں کی تعداد 450 سے زائد ہے۔


تہران میں جرمن سفیر تیسری مرتبہ دفتر خارجہ طلب

ادھر پیر 28 نومبر کو ایرانی حکام نے تہران میں تعینات جرمن سفیر کو وزارت خارجہ طلب کر لیا۔ یہ طلبی اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کے اس فیصلے پر احتجاج کے لیے ہوئی جس کے مطابق مظاہروں کے جواب میں ایران کے ردعمل کی تحقیقات کرانے کا کہا گیا ہے۔

ہیومن رائٹس کونسل کی طرف سے اعلیٰ سطحی تحقیقات شروع کرانے کا یہ فیصلہ جرمنی اور آئس لینڈ کی درخواست پر جمعرات 24 نومبر کو دیا گیا۔ ایران میں ستمبر میں شروع ہونے والے مظاہروں کے دوران جرمن سفیر ہانس اوڈو موزیل کی یہ تیسری بار طلبی تھی۔ جرمن حکومت ایران کی طرف سے احتجاجی مظاہرین کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کی سخت مذمت کر چکی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔