ویانا: گرجا گھروں پر حملے کا خطرہ، پولیس نے گشت میں اضافہ کر دیا

پولیس کا کہنا ہے کہ ویانا میں "اسلامی شدت پسندانہ مقاصد" کے لیے ایک حملے کی منصوبہ بندی کے اشارے ملے ہیں لیکن اس سے متعلق مزید معلومات ابھی دستیاب نہیں۔

ویانا: گرجا گھروں پر حملے کا خطرہ، پولیس نے گشت میں اضافہ کر دیا
ویانا: گرجا گھروں پر حملے کا خطرہ، پولیس نے گشت میں اضافہ کر دیا
user

Dw

آسٹریا کے دارالحکومت ویانا کی پولیس نے بدھ کے روز شہریوں کو مطلع کیا کہ گرجا گھروں پر حملے کے خطرات کے پیش نظر شہر میں بطور حفاظتی اقدام گشت بڑھا دیا گیا ہے۔

ٹوئٹر پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں پولیس کا کہنا تھا کہ آسٹریا کے پبلک سکیورٹی ڈائریکٹوریٹ کو ویانا میں "اسلامی شدت پسندانہ مقاصد" کے لیے ایک حملے کی منصوبہ بندی کے اشارے ملے ہیں اور اس لیے "اس وقت آپ بڑی تعداد میں پولیس والوں کو خاص آلات کے ساتھ گشت کرتے ہوئے دیکھیں گے۔"


پولیس کے ترجمان مارکس ڈیٹرش نے ریڈیو وین کو اس حوالے سے بتایا کہ گشت پر مامور اہلکاروں کو بولٹ پروف ہیلمٹ اور واسکٹ کے علاوہ اسالٹ رائفلیں بھی فراہم کی گئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان اہلکاروں کو شہر میں نگرانی اور سڑکوں پر رواں ٹریفک کی چیکنگ کا ذمہ دیا گیا ہے۔

پولیس نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ گرجا گھروں پر حملے کا ممکنہ خطرہ "نان اسپیسفک" ہے، یعنی اس سے متعلق تمام معلومات فی الحال دستیاب نہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس ممکنہ خطرے کو ٹالنے کے لیے گشت بڑھانا ایک عام حفاظتی اقدام ہے۔ بیان میں اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ شہری پولیس اہلکاروں کی ویڈیوز اور تصاویر اور اس کاروائی سے متعلق افواہیں نہ پھیلائیں۔


پولیس نے اپنے بیان مین کہا اب تک یہ فیصلہ نہیں کیا گیا ہے کہ اضافی سکیورٹی کے اقدامات شہر میں کب تک نافذ رہیں گے۔ اس بارے میں ویانا کی آرچ ڈائیوسیز کے ترجمان مائیکل پرولر نے خبر رساں ادارے دی اسوسی ایٹڈ پریس کو دیے گئے ایک بیان میں کہا ایسا نہیں لگتا کہ اس ممکنہ حملے کا مرکزی نشانہ کیتھولک گرجا گھر ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا، "ایسا نہیں لگتا کہ اس سے ہم بنیادی طور پر متاثر ہوں گے۔ پولیس نے ہمیں اس خطرے کے بارے میں مطلع کیا ہے لیکن ساتھ ہی یہ بھی بتایا ہے کہ کیتھولکس کو فوری طور پر کوئی خطرہ نہیں۔"


انہوں نے کہا کہ فی الحال ویانا کی آرچ ڈئیوسیز میں عوام کے لیے تمام گرجا گھروں کو کھلا رکھنے اور چرچ سروسز کو طے شدہ طریقے سے جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مقامی میڈیا رپورٹس میں کہا جا رہا ہے کہ اس ممکنہ حملے میں شامی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے مسیحی باشندوں کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔