سوڈان میں نیم فوجی فورسز عید پر 72 گھنٹے کی جنگ بندی پر متفق

سوڈانی فوج اور نیم فوجی دستوں کے درمیان ایک ہفتے سے جاری جنگ میں اب تک کم از کم 350 افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں۔ نیم فوجی دستے نے عید کے موقع پر 72 گھنٹے کی جنگ بندی پر اتفاق کرلیا ہے۔

سوڈان میں نیم فوجی فورسز عید پر 72 گھنٹے کی جنگ بندی پر متفق
سوڈان میں نیم فوجی فورسز عید پر 72 گھنٹے کی جنگ بندی پر متفق
user

Dw

آرایس ایف نے اعلان کیا کہ انہوں نے عید کے موقع پر 72 گھنٹوں کے لیے جنگ بندی پر اتفاق کرلیا ہے تاکہ لوگ اطمینان سے عید کا تہوار مناسکیں۔ آر ایس ایف کی طرف سے جاری بیان کے مطابق جنگ بندی کا مقصد انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ایک ایسی راہداری فراہم کرنا ہے جس سے شہری ایک جگہ سے دوسری جگہ جا سکیں اور اپنے عزیز و اقارب سے ملاقات کرسکیں۔

اقوام متحدہ کی جانب سے جنگ بندی کی اپیل

سوڈان کے آرمی چیف جنرل عبدالفتاح البرہان اور آر ایس ایف کے رہنما جنرل محمد حمدان دقلو کے درمیان اقتدار کی جنگ میں اب تک 350 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ پردے کے پیچھے جنگ بندی کے لیے ہونے والی بات چیت کے باوجود جمعے کو علی الصبح سوڈان کے دارالحکومت خرطوم کی سڑکوں پر بمباری ہوئی اور توپ کے گولے گرے۔


اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیریش نے جمعرات کے روز جنگ بندی کی اپیل کی تھی تاکہ شہریوں کو محفو ظ راہداری مل سکے۔ سول گروپوں کے ایک اتحاد نے بتایا کہ انہوں نے حریف فریقین کو تین روز جنگ بندی کی تجویز پیش کی ہے اور اس کا مثبت جواب ملا ہے۔ گروپ کا کہنا تھا،"ہم سوڈانی مسلح افواج اور آر ایس ایف کی قیادت کے مثبت موقف کا خیر مقدم کرتے ہیں۔"

'فیصلہ کن فوجی کارروائی کے علاوہ کوئی چارہ نہیں'

تاہم لڑائی میں شدت آنے کے ساتھ ہی برہان نے دقلوکے ساتھ مذاکرات کے کسی بھی امکان کو مسترد کردیا ہے ان کا کہنا ہے کہ "سیاست پر بات چیت کی کوئی گنجائش نہیں رہی" اور اب "فیصلہ کن فوجی کارروائی کے علاوہ کوئی دوسرا چارہ نظر نہیں آتا۔"


دوسری طرف دقلو کا کہنا ہے کہ آر ایس ایف کی جانب سے عید کی تعطیلات کے دوران لڑائی کو روکنے کا معاہدہ خالصتاً عام شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کے مقصد سے ہے۔ انہوں نے اپنے حریف برہان کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہ " ہم انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی بات کر رہے ہیں، ہم محفوظ راستوں کی بات کررہے ہیں....ہم کسی مجرم کے ساتھ بیٹھنے کی بات نہیں کر رہے ہیں۔"

ایک ہفتہ قبل لڑائی شروع ہونے کے بعد سے اپنی پہلی تقریر میں برہان نے جمعے کو ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ فوج سویلین حکومت کی منتقلی کے لیے پرعزم ہے، لیکن انھوں نے جنگ بندی کا کوئی ذکر نہیں کیا۔ انہوں نے کہا، ''ہمیں یقین ہے کہ ہم اپنی تربیت، حکمت اور طاقت کے ساتھ اس آزمائش پر قابو پا لیں گے، ریاست کی سلامتی اور اتحاد کو برقرار رکھتے ہوئے، سویلین حکومت میں محفوظ منتقلی کی ذمہ داری سونپ دی جائے گی۔''


جرمن وزیر خارجہ کی اپیل

جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے جنگ بندی کی اپیل کی ہے تاکہ "لوگ محفوظ محسوس کرسکیں اور غیر سرکاری تنظیمیں ضروری انسانی امداد فراہم کرسکیں۔" انہوں نے کہا کہ "جنرل برہان اور دقلو کو ہمارا واضح پیغام ہے: سوڈان میں تشدد کا سلسلہ بند ہوجانا چاہئے۔"

خیال رہے کہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے ہزاروں عام شہری اپنے گھروں کو چھوڑ کر جاچکے ہیں۔ انہوں پڑوسی ملک چاڈ کی سرحد سے ملحق بستیوں اور جنگلوں میں پناہ لے رکھی ہے۔ دوسری طرف دارالحکومت خرطوم میں بھی ہزارو افراد بجلی اور پانی کے بغیر اپنے اپنے گھروں میں پھنسے ہوئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */