ایران: خفیہ دستاویز شائع کرنے پر اخبار کے خلاف مقدمہ

اصلاح پسند اخبار'اعتماد' نے ایک ایسی خفیہ دستاویز شائع کی ہے، جس میں رضاکار اخلاقی محافظین اور ایرانی حکومت کا درپردہ تعاون کرنے کا انکشاف کیا گیا ہے۔ حکومت نےاشاعت پرمقدمہ دائر کر دیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس

user

Dw

ایرانی روزنامے 'اعتماد' نے ایسی خفیہ دستاویز شائع کی ہے، جس سے پتہ چلتا ہے کہ ایران کے رضاکار اخلاقی گارڈز ایرانی حکومت کے لیے کس طرح کام کرتے ہیں۔ اخلاقی گارڈز کو دیگر ذمہ داریوں کے علاوہ خواتین کے لیے لازمی حجاب کے قانون کو نافذ کرنے کا کام بھی سونپا جاتا ہے۔

ایران کے سرکاری استغاثہ دفتر نے ملک کے معروف اخبار 'اعتماد' کے خلاف ملک کے رضاکار اخلاقی گارڈز کے بارے میں ایک اعلیٰ خفیہ سرکاری دستاویز شائع کرنے کے الزامات عائد کیے ہیں۔ ایرانی عدلیہ کے پورٹل 'میزان' نے اتوار کے روز بتایا کہ ایک اصلاح پسند روزنامہ اعتماد نے ایک "انتہائی خفیہ" دستاویز کے مندرجات شائع کیے ہیں۔


یہ دستاویز وزارت داخلہ کی طرف سے خواتین کے لیے ملک کے سخت اسلامی لباس کوڈ کو نافذ کرنے کے حوالے سے عوامی مقامات پر ہزاروں رضاکار اخلاقی گارڈز کی تعیناتی کے حوالے سے ایک ہدایت تھی۔

ایران کے اخلاقی محافظین

ایران کی وزارت داخلہ نے گزشتہ ہفتے یہ دلیل دیتے ہوئے خود کو ان رضاکار اخلاقی محافظین سے الگ کر لیا تھا کہ وہ سویلین رضاکار ہیں اور ان کا وزارت یا سرکاری اخلاقی پولیس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ تاہم 'اعتماد' کی طرف سے شائع کردہ دستاویز اس گروپ اور وزارت داخلہ کے درمیان گہرے روابط کو ظاہر کرتی ہے۔


گزشتہ ماہ ایک سولہ سالہ لڑکی آرمیتا گراوند کی موت کے بعد ان رضاکار اخلاقی گارڈز کے خلاف عوامی ناراضگی اور غم و غصے میں اضافہ ہو گیا تھا۔ گراوند حجاب کے بغیر تہران میٹرو میں سفر کر رہی تھیں کہ مبینہ طور پر اخلاقی محافظین سے ان کا تصادم ہو گیا۔ اس واقعے میں وہ زخمی ہو گئیں اور پھر کوما میں چلی گئیں۔ چند ہفتوں کے بعد وہ ہسپتال میں چل بسیں۔

اس واقعے کا موازنہ ایرانی کرد خاتون مہسا امینی کی ہلاکت سے کیا گیا، جو سن 2022 میں اخلاقی پولیس کی حراست میں چل بسی تھیں۔ مہسا امینی کی موت کے بعد خواتین کے حقوق اور آزادی کے حوالے سے ایران اور دنیا بھر میں غیر معمولی مظاہرے ہوئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔