لیبیا کے قريب کشتی غرقاب، 60 سے زائد تارکین وطن ڈوب گئے

بچ جانے والے 25 افراد کو لیبیا کے ایک حراستی مرکز میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائگریشن کے مطابق وسطی بحیرہ روم ہجرت کے لیے استعمال کیا جانے والا دنیا کا خطرناک سمندری راستہ ہے۔

لیبیا کے قريب کشتی غرقاب، 60 سے زائد تارکین وطن ڈوب گئے
لیبیا کے قريب کشتی غرقاب، 60 سے زائد تارکین وطن ڈوب گئے
user

Dw

انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائگریشن کے مطابق تقریباً 61 تارکینِ وطن اس وقت بحیرہ روم میں ڈوب گئے جب ان کا جہاز لیبیا کے ساحل کے قريب اونچی لہروں کی زد میں آ گیا تھا۔ ڈوبنے والے زیادہ تر تارکین وطن کا تعلق نائجیریا، گیمبیا اور دیگر افریقی ممالک سے تھا۔ متاثرہ افراد میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔

عینی شاہدین نے متعلقہ ایجنسی کو بتایا کہ زوارا سے روانہ ہونے والی کشتی پر 86 افراد سوار تھے۔ حکام نے زندہ بچ جانے والے 25 افراد کو واپس لیبیا کے ایک حراستی مرکز میں منتقل کر دیا ہے۔ انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائگریشن (آئی او ایم) کے مطابق بچ جانے والے تارکین وطن کو طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔ ادارے کے مطابق بچ جانے والے افراد کی حالت خطرے سے باہر ہے۔


آئی او ایم کے مطابق وسطی بحیرہ روم ہجرت کے مقصد کے لیے استعمال ہونے والا دنیا کا خطرناک ترین راستہ ہے۔ آئی او ایم کے ترجمان کے مطابق رواں سال وسطی بحیرہ روم اس راستے پر دو ہزار سے زائد تارکین وطن ڈوب کر ہلاک ہوچکے ہیں۔

ان کے مطابق یہ اعداد و شمار اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ سمندری راستے پر انسانی جانیں بچانے کے لیے حفاظتی انتظامات ناکافی ہیں۔بحیرہ روم افریقہ سے تارکین وطن کے لیے اٹلی کے راستے یورپ پہنچنے کے لیے ایک اہم راستہ تصور کیا جاتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔