میانمار: فوج پر پناہ گزین کیمپ پر ہلاکت خیز حملے کا الزام

کاچن ریاست میں پناہ گزینوں کے کیمپ پر کیا جانے والا حملہ 2021 میں فوجی قبضے کے بعد سے عام شہریوں کو نشانہ بنانے والے انتہائی ہلاکت خیز حملوں میں سے ایک تھا۔

میانمار: فوج پر پناہ گزین کیمپ پر ہلاکت خیز حملے کا الزام
میانمار: فوج پر پناہ گزین کیمپ پر ہلاکت خیز حملے کا الزام
user

Dw

مقامی میڈیا رپورٹوں کے مطابق میانمار کی فوجی جنتا پر پناہ گزینوں کے کیمپ پر حملہ کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ جس میں کم از کم 29 افراد ہلاک ہو گئے۔ پیر کے روز شمالی ریاست کاچن میں ایک پناہ گزین کیمپ پر توپ سے کیا گیا یہ مبینہ حملہ سن 2021 کی فوجی بغاوت کے بعد شہریوں پر ہونے والے انتہائی ہلاکت خیز حملوں میں سے ایک ہے۔

کاچن انڈیپنڈنس آرمی (کے آئی اے) کے کرنل ناؤ بو نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا، "ہمیں 29 لاشیں ملی ہیں، جن میں بچے اور بوڑھے شامل ہیں... 56افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔"


حملے کے اسباب غیر واضح

حملے کی نوعیت کے حوالے سے مقامی میڈیا نے مختلف رپورٹیں شائع کی ہیں۔ کچھ نے بتایا کہ جنگی طیاروں نے بم گرائے ہیں، جب کہ دیگر ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ڈرون اور توپ خانوں کو استعمال کیا گیا۔ اسی طرح حملے کے اسباب بھی اب تک واضح نہیں ہیں۔

مقامی میڈیا نے پناہ گزین کیمپوں کی تصاویر شائع کی ہیں جہاں امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ کاچن ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں 13بچے شامل ہیں جب کہ 60 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ دوسری طرف کے آئی اے نے بتایا کہ 42 افراد کا چن ریاست کے ایک ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔


حملے کا الزام اور جوابی الزام

یہ علاقہ سن 2021 میں ملک پر فوجی کنٹرول کے بعد سے ہی جنگ کا شکار ہے، جس کی وجہ سے سیاسی انتشار بھی پیدا ہو گیا ہے۔ باغی گروپ اور نسلی اقلیتی ملیشیا کی فوجی جنتا کی فورسز کے ساتھ مستقل جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں۔

کے آئی اے اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس حملے کا الزام فوجی جنتا پر عائد کیا ہے لیکن جنتا کے ترجمان زومن تون نے کہا کہ فوج ان خبروں کی "تحقیقات" کر رہی ہے۔ فوجی جنتا نے علاقے کے باغی گروپوں پر الزام عائد کیا ہے اور کہا کہ فوج کا خیال ہے کہ اس علاقے میں باغیوں سے تعلق رکھنے والوں نے بموں کے ایک ذخیرے میں دھماکہ کیا۔


پناہ گزینوں کے کیمپ پر ہونے والے حملے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے میانمار میں اقوام متحدہ نے اپنے فیس بک پر لکھا کہ اسے اس واقعے پر گہری تشویش ہے اور "شہریوں کو کسی بھی صورت میں نشانہ نہیں بنانا چاہئے۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔