نیو یارک میں ریٹ اکیڈمی کے بعد چوہوں کی پہلی ’زار‘ کی تقرری

امریکی شہر نیو یارک میں چوہوں سے متعلق ایک اکیڈمی تو پہلے ہی سے موجود ہے، اب وہاں چوہوں کی پہلی ’زار‘ بھی مقرر کر دی گئی ہیں۔ کیتھلین کوریڈی کو نیو یارک میں چوہوں کو نشانہ بنانے کا کام سونپا گیا ہے۔

نیو یارک میں ریٹ اکیڈمی کے بعد چوہوں کی پہلی ’زار‘ کی تقرری
نیو یارک میں ریٹ اکیڈمی کے بعد چوہوں کی پہلی ’زار‘ کی تقرری
user

Dw

زار ویسے تو ماضی کے روسی بادشاہوں کا خطاب ہوتا تھا، مگر اس نئی خاتون اہلکار کو میڈیا کی طرف سے 'زار‘ اس لیے قرار دیا جا رہا ہے کہ انہیں سونپا گیا کام واقعی انتہائی مشکل ہے، جو عشروں سے کبھی کیا ہی نہیں جا سکا۔

عرف عام میں 'بگ ایپل‘ کہلانے والے امریکہ کے اس سب سے بڑے میٹروپولیٹن شہر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہاں انسانوں کی مجموعی آبادی بھی تقریباﹰ اتنی ہی ہے جتنی اس شہر میں چوہوں کی تعداد۔ یہ تعداد تقریباﹰ نو ملین بنتی ہے۔


نیو یارک میں ان چوہوں کو سماجی اور جمالیاتی حوالوں سے وہاں کی عوامی زندگی کے لیے ایک 'دھبہ‘ اور شہری انتظامیہ کے لیے ایک بڑا درد سر بنے برسوں بیت چکے ہیں اور اس 'عذاب‘ سے نجات حاصل کرنے کی بلدیاتی کوششیں کروڑوں ڈالر خرچ کرنے کے باوجود آج تک کامیاب نہیں ہو سکیں۔

چوہوں کی اولین 'زار‘ کی تقرری

نیو یارک سٹی میں اس مسئلے کے تدارک کے لیے اب کیتھلین کوریڈی کو ایسی پہلی اعلیٰ اہلکار مقرر کر دیا گیا ہے، جن کا فرض یہ ہو گا کہ اس شہر سے چوہے ختم کیے جائیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس تقرری سے تقریباﹰ چار ماہ قبل اس آسامی کو بھرنے کے لیے جو اشتہار دیا گیا تھا، اس میں خواہش مند امیدواروں سے یہ مطالبہ بھی کیا گیا تھا کہ ان کو تھوڑا سا 'خون کا پیاسا‘ بھی ہونا چاہیے۔


امریکہ کے اس شہر میں چوہے اتنے زیادہ ہیں کہ وہ اکثر فٹ پاتھوں پر کوڑے کرکٹ کے ڈبوں میں سے اپنے لیے خوراک تلاش کرتے اور شہر کے زیر زمین ریلوے اسٹیشنوں کے پلیٹ فارموں اور پٹڑیوں تک پر دیکھے جاتے ہیں۔ اس شہر میں بہت زیادہ چوہوں کی موجودگی کی تاریخ اتنی پرانی ہے کہ 1842ء میں جب انگلش ناول نگار چارلس ڈکنز نے نیو یارک کا دورہ کیا تھا، تو انہوں نے بھی وہاں ان جانوروں کی بہتات کی باقاعدہ شکایت کی تھی۔

نیو یارک کا انٹرنیٹ سٹار بن جانے والا چوہا

امریکہ کے اس شہر میں بہت سے لوگ جب چوہوں کو دیکھتے ہیں تو وہ ڈر بھی جاتے ہیں اور ان میں سے کئی تو اپنے موبائل فونز کے ذریعے ان کی فوٹیج بھی بنا لیتے ہیں۔ 2015ء میں ایسی ہی ایک پرائیویٹ فوٹیج میں نظر آنے والا چوہا تو انٹرنیٹ سٹار بن گیا تھا۔


یہ چوہا شہر کے ایک سب وے اسٹیشن کی سیڑھیوں سے ایک پیزے کا اپنے سے کئی گنا بڑا ٹکڑا کھینچتے ہوئے نیچے اترنے کی کوشش کر رہا تھا کہ کسی نے اس کی ویڈیو بنا لی تھی۔ یہ چوہا تب نیو یارک کے 'پیزا ریٹ‘ کے طور پر بہت مشہور ہو گیا تھا۔

کیتھلین کوریڈی کے ارادے

کیتھلین کوریڈی نے نیو یارک میں چوہوں کے مسئلے کے حل کی ذمہ دار اولین اعلیٰ ترین اہلکار مقرر کیے جانے کے بعد ایک بیان میں کہا، ''نیو یارک کو اس کے پیزا ریٹ کی وجہ سے بھی شہرت ملی ہو گی، لیکن ان چوہوں کو اور ان حالات کو جو ان کی تعداد میں اضافے کا باعث بنتے ہیں، اب بالکل برداشت نہیں کیا جائے گا۔‘‘


کوریڈی ایک سابقہ ٹیچر ہیں اور کوڑے کرکٹ کو ٹھکانے لگانے سے متعلق انتظامی امور کی ماہر بھی۔ اخبار نیو یارک ٹائمز کے مطابق ان کی سالانہ تنخواہ ایک لاکھ پچپن ہزار ڈالر ہو گی۔ نیو یارک کے میئر ایرک ایڈم کے دفتر کی طرف سے بتایا گیا کہ کوریڈی کا سرکاری عہدہ 'چوہوں کے تدارک کی ڈائریکٹر‘ ہے۔

نیو یارک اور اس کے چوہوں کے بارے میں ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ مقامی حکومت کی طرف سے اس شہر میں ایک ایسی ریٹ اکیڈمی پہلے ہی سے چلائی جا رہی ہے، جہاں عام شہریوں کو یہ سکھایا جاتا ہے کہ وہ چوہوں سے بچاؤ کے لیے کون کون سے طریقے استعمال کر سکتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔