توہين مذہب کے الزام پر چينی شہری گرفتار

مغربی پاکستان ميں توہين مذہب کے الزام پر ايک چينی شہری کو حراست ميں لے ليا گيا ہے۔ داسو ڈيم کا علاقہ احتجاج کی زد ميں رہا، جس کے بعد پوليس نے رات گئے کارروائی کی اور مذکورہ شخص کو حراست ميں لے ليا۔

توہين مذہب کے الزام پر چينی شہری گرفتار
توہين مذہب کے الزام پر چينی شہری گرفتار
user

Dw

پاکستانی پوليس نے پشاور سے ايک چينی شہری کو حراست ميں لے ليا ہے۔ ٹيان نامی شخص کو اتوار کی شب گرفتار کيا گيا۔ اس پر پيغمبر اسلام اور مذہب اسلام کے بارے ميں توہين آميز جملے کسنے کا الزام ہے۔ اس معاملے پر ابھی تک چينی سفارت خانے کا رد عمل سامنے نہيں آيا۔

توہين مذہب ايک سنجيدہ معاملہ

يہ امر اہم ہے کہ پاکستان ميں توہين مذہب ايک سنجيدہ معاملہ ہے۔ اس سے متعلق قانون کو متنازعہ قرار ديا جاتا ہے اور ناقدين کا الزام ہے کہ اکثر اوقات ذاتی اختلافات کی وجہ سے اس قانون کا غلط استعمال کيا جاتا ہے۔ توہين مذہب کا الزام ثابت ہونے پر مجرمان کو سزائے موت سنائی جا سکتی ہے۔


کام کی جگہ پر اختلاف اور توہين مذہب کا الزام

خيبرپختونخوا کے شہر پشاور ميں يہ پيش رفت ايک ريلی کے بعد سامنے آئی۔ داسو ڈيم کے قريب واقع کوميلا کے علاقے ميں مقامی افراد نے ايک مرکزی شاہراہ بلاک کرتے ہوئے مذکورہ شخص کی گرفتار کا مطالبہ کيا۔ اس پر پوليس نے کارروائی کی اور ٹيان کو گرفتار کر ليا گيا۔

پوليس آفيسر نصير خان کے بقول حکام نے فوری کارروائی کرتے ہوئے چينی شہری کو بچايا اور اسے حراست ميں لے ليا۔ خان کے مطابق ملازمت کی جگہ پر اختلاف کے بعد مذکورہ چينی شخص پر توہين مذہب الزام لگايا گيا۔ دو مقامی ڈرائيوروں نے نماز کی ادائيگی ميں زيادہ وقت ليا، جس پر ٹيان نے برہمی کا اظہار کيا۔ ديگر ملازمين کا البتہ الزام ہے کہ ٹيان نے پيغمبر اسلام محمد کے بارے ميں توہين آميز گفتگو کی۔ يہ چينی شخص مذکورہ منصوبے ميں بھاری ٹرانسپورٹ کی نگرانی کرتا ہے۔ اگر اس کے خلاف الزامات صحيح ثابت ہوتے ہيں، اس کے خلاف توہين مذہب کے قانون کے تحت کارروائی کی جائے گی۔


سوشل ميڈيا پر گردش کرنے والی ويڈيوز ميں ديکھا جا سکتا ہے کہ مشتعل افراد کا گروپ کوميلا ميں پاکستانی اور چينی افراد کے ايک کمپاؤنڈ کے سامنے مظاہرہ کر رہا ہے۔ سکيورٹی دستوں نے مظاہرين کو منتشر کرنے کے ليے ہوائی فائرنگ بھی کی۔

توہين مذہب کے الزامات کے تحت غير ملکيوں کی گرفتاری شاذ و نادر ہی ديکھی گئی ہے۔ دو سال قبل مشرقی پنجاب ميں ايک اسپورٹس فيکٹری ميں ايک سری لنکن شہری کو ہجوم نے توہين مذہب کے الزام ميں قتل کر ديا تھا۔


قدامت پسند پاکستانی معاشرے ميں توہين مذہب کے ملزمان کے خلاف تشدد کئی مرتبہ ہو چکا ہے۔ انسانی حقوق کے ليے سرگرم گروپوں کے مطابق اکثر ذاتی دشمنی يا بدلہ لينے کے ليے مخالفين پر توہين مذہب کا الزام لگا ديا جاتا ہے۔ عموماً اقليتوں سے وابستہ افراد اس سے متاثر ہوتے ہيں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔