جرمنی میں سرکاری ملازمین اور آجرین میں معاملہ طے، ہڑتالوں کا خطرہ ٹل گیا

جرمنی میں گزشتہ شب سرکاری ملازمین کی نمائندہ یونین اور آجرین کے درمیان تنخواہوں میں اضافے کا معاملہ طے پا گیا ہے۔ اس اتفاق رائے کے بعد اب ملک میں مزید ہڑتالوں کا خدشہ کم ہو گیا ہے۔

جرمنی میں سرکاری ملازمین اور آجرین میں معاملہ طے، ہڑتالوں کا خطرہ ٹل گیا
جرمنی میں سرکاری ملازمین اور آجرین میں معاملہ طے، ہڑتالوں کا خطرہ ٹل گیا
user

Dw

جرمنی میں سرکاری ملازمین تنخواہوں میں ساڑھے پانچ فیصد اضافے پر رضامند ہو گئے ہیں۔ یہ اتفاق رائے ورکرز یونین اور حکام کے درمیان گزشتہ شب ہونے والے مذاکرات میں طے پایا جس کے بعد ملک میں اب مزید ہڑتالوں کا خطرہ کم ہو گیا ہے۔

جرمن وزیر داخلہ نینسی فیزر کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا ہے کہ آجرین اور یونین ’تنخواہوں کے ایک اچھے اور مناسب معاہدے‘ تک پہنچ گئے ہیں۔ یہ معاہدہ جرمنی میں کئی ہفتوں تک وقفے وقفے سے ہونے والی ہڑتالوں کے بعد طے پایا ہے۔


ہفتہ 22 اپریل اور اتوار 23 اپریل کی رات طے پانے والے اس معاہدے کے مطابق جرمنی کے قریب 25 لاکھ پبلک سیکٹر ملازمین کی تنخواہوں میں مارچ 2024ء سے 5.5 فیصد یا کم از کم 340 یورو ماہانہ اضافہ کیا جائے۔ جبکہ جون 2023ء سے افراط زر سے مقابلہ کرنے کے لیے ٹیکس فری 3000 یورو متعدد قسطوں میں ادا کیے جائیں گے۔

ورکر یونین کے مطالبات

ملازمین کی نمائندہ یونین ویرڈی کے سربراہ فرانک ویرنکے کے مطابق، ’’اس اتفاق رائے کے فیصلے کے ساتھ ہم اصل میں اپنی برداشت کی انتہا تک گئے ہیں۔‘‘ ویرڈی تنخواہوں میں 10.5 فیصد یا کم از کم 500 یورو ماہانہ اضافے کا مطالبہ کر رہی تھی۔


مارچ کے آخر میں ہونے والی ملک گیر ہڑتال کے پیچھے یہی ورکر یونین تھی جس کی وجہ سے جرمنی بھر میں سفری سہولیات معطل ہو کر رہ گئی تھیں۔ جرمنی میں رواں برس مارچ میں افرط زر کی شرح 7.4 فیصد ریکارڈ کی گئی، حالانکہ گزشتہ برس اکتوبر میں یہ شرح 8.8 فیصد تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */