نئی دہلی کا افغان سفارتخانہ بند، بھارت پر عدم تعاون کا الزام

سفارت خانے پر کنٹرول کے لیے طالبان کے نامزد کردہ اور سابقہ حکومت کے مقرر کردہ سفیر کے مابین رسہ کشی چل رہی تھی۔ عملے کا الزام ہے کہ نئی دہلی کی جانب سے حمایت نہ ملنے کے سبب سفارت خانہ بند کرنا پڑا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ آئی اے این ایس</p></div>

تصویر بشکریہ آئی اے این ایس

user

Dw

نئی دہلی میں واقع افغانستان کا سفارت خانہ بند ہو گیا ہے۔ سفارت خانے نے بھارتی حکومت کو مطلع کیا ہے کہ طالبان حکومت کے پاس وسائل کی کمی کے پیش نظر اسے مجبوراً بند کیا جارہا ہے اور الزام لگایا کہ متعدد درخواستوں کے باوجود نئی دہلی نے اس کی کوئی مدد نہیں کی۔

بھارتی میڈیا میں شائع رپورٹوں کے مطابق اشرف غنی کی سابقہ افغان حکومت کی طرف سے تعینات کیے گئے سفیر فرید ماموند زئی گزشتہ کئی ماہ سے لندن میں ہیں جبکہ سفارت خانے کے دیگر عہدیداروں نے امریکہ، کینیڈا اور آسٹریلیا سمیت کئی مغربی ممالک میں سیاسی پناہ حاصل کرلی ہے۔


سفارت خانہ کیوں بند کرنا پڑا

اطلاعات کے مطابق افغانستان کے سفارت خانے کی طرف سے اس ہفتے بھارتی وزارت خارجہ کو ایک غیر دستخط شدہ خط (Note Verbale) بھیجا گیا تھا جس میں اشارہ دیا گیا تھا کہ سفارت خانے کو ستمبر کے اواخر تک بند کردیا جائے گا۔ اس خط میں بالخصوص اس بات کا ذکر کیا گیا تھا کہ متعدد درخواستوں کے باوجود نئی دہلی نے نہ تو کسی طرح کا تعاون کیا اور نہ ہی ان تقریباً 3000 افغان طلباء کو ویزے جاری کرنے میں مدد کی جنہیں سن 2021 میں بھارت کا سفر کرنا تھا لیکن ان کے پاس سفری دستاویزات نہیں تھے۔

خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جون 2022 میں بھارت کے کابل میں اپنا مشن کھولنے کے بعد، سابقہ اسلامیہ جمہوریہ افغانستان سے وفاداری کا عہد کرنے والے افغان سفارت خانے کو"سفارتی احترام اور دوستانہ اہمیت" نہیں دی گئی۔


اس' نوٹ ورویل' میں بھارت سے سفارتی تعلقات کے متعلق ویانا کنونشن کے پروٹوکول پر عمل کرتے ہوئے بھارت میں افغانستان کے اثاثوں اور انڈیا افغانستان فنڈ کو محفوظ رکھنے کے لیے کہا گیا ہے اور بقیہ سفارت کاروں اور ان کے اہل خانہ کو ایگزٹ پرمٹ کے ذریعہ بھارت سے جانے کی سہولت فراہم کرنے کی درخواست بھی کی گئی ہے۔

بھارت کا فی الحال کوئی ردعمل نہیں

نئی دہلی کے افغان سفارت خانے نے خط میں بھارتی وزارت خارجہ سے مشن کی عمارت پر افغانستان کا ترنگا پرچم لہرانے کی اجازت دینے کی درخواست کی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ یہ پرچم افغانستان کی اس جمہوری حکومت کی نمائندگی کرتا ہے جسے طالبان حکومت نے معزول کردیا تھا اور جسے ابھی تک دنیا کے کسی بھی ملک نے تسلیم نہیں کیا ہے۔


بھارتی وزارت خارجہ نے تاہم اس خط کے متعلق خبروں پر سرکاری طورپر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس خط کی "صداقت" کی جانچ کی جارہی ہے کیونکہ سفیر اور سفارت کار مبینہ طور پر کسی تیسرے ملک کے لیے روانہ ہو چکے ہیں۔

خیال رہے کہ افغان سفارت خانے میں جاری رسہ کشی کے متعلق ایک سوال کے جواب میں جون میں بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا تھا، "ہمارے نقطہ نظر سے یہ افغان سفارت خانے کا اندرونی معاملہ ہے اور ہمیں امید ہے کہ وہ اسے اپنے طورپر حل کرلیں گے۔"


افغانستان میں اگست 2021میں اشرف غنی حکومت کے معزول ہوجانے اور ملک پر طالبان کے کنٹرول کے بعد بھارت نے بھی وہاں اپنا سفارت خانہ بند کردیا تھا۔ تاہم اس نے بعد میں انسانی امداد ی سرگرمیوں کو مربوط کرنے کے لیے ایک تکنیکی ٹیم افغانستان میں تعینات کردی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔