بنگلہ دیش: بجلی بچانے کے لیے اسکولوں اور دفاتر کے اوقات میں کمی

بنگلہ دیش میں بجلی کے استعمال میں کمی کے لیے اسکولوں میں ہفتے میں ایک اضافی دن چھٹی اور سرکاری دفاتر اور بینکوں کے اوقات کار میں ایک گھنٹے کی کمی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

بنگلہ دیش: بجلی بچانے کے لیے اسکولوں اور دفاتر کے اوقات میں کمی
بنگلہ دیش: بجلی بچانے کے لیے اسکولوں اور دفاتر کے اوقات میں کمی
user

Dw

بنگلہ دیش میں ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نیز یوکرین جنگ کے سبب پڑنے والے مضمرات کے مدنظر بجلی بچانے کے لیے سرکاری دفاتر کے اوقات کار میں کمی کا یہ فیصلہ بدھ 24 اگست سے ہی نافذ ہو گیا ہے۔

کابینہ سکریٹری خاندکر انوارالاسلام نے بتایا کہ بنگلہ دیش میں بیشتر اسکولوں میں یوں تو جمعے کے روز ہفتہ وار چھٹی ہوتی ہے تاہم اب اسکولوں کو سنیچرکے روز بھی بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔


انہوں نے بتایا کہ سرکاری دفاتر اور بینک اپنے روزانہ کے معمول کے اوقات کار آٹھ گھنٹے میں ایک گھنٹے کی کمی کرکے اسے سات گھنٹے کر دیں گے۔ تاہم نجی دفاتر کو ان کے اپنے اوقات کار کے مطابق کام کرنے کی اجازت ہو گی۔

یوکرین جنگ کی وجہ سے جنوبی ایشیا کا یہ ملک بھی متاثر ہوا ہے۔ خوردنی اشیاء، ایندھن اور دیگر چیزوں کی سپلائی میں رکاوٹ پڑنے کی وجہ سے ایندھن اور خوردنی اشیاء کی قیمتوں میں زبردست اضافہ ہوگیا ہے۔


مسلسل لوڈ شیڈنگ

بنگلہ دیش نے اپنے گھٹتے ہوئے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر پر دباو کو کم کرنے کے لیے حالیہ ہفتوں میں کئی اقدامات کیے ہیں۔ گزشتہ ماہ ایندھن کی قیمتوں میں 50 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوگیا تھا۔ حکومت کا کہنا ہے کہ وہ خصوصی انتظامات کے تحت روس سے سستے ایندھن حاصل کرنے کا متبادل تلاش کر رہا ہے۔

حالانکہ اس فیصلے پر سخت نکتہ چینی کی جارہی ہے تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ ایندھن کی بڑھتی ہوئی بین الاقوامی قیمتوں کی وجہ سے نقصانات کو کم کرنے کے لیے ایسا کرنا ضروری ہے۔ قیمتوں میں اضافے کے درمیان حالیہ ہفتوں کے دوران متعدد مظاہرے ہوئے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی قیمتوں میں کمی آنے کے بعد ہی گھریلو قیمتوں میں کمی ہوسکے گی۔


ڈیزل سے بجلی پیدا کرنے والے تمام سرکاری پاور پلانٹوں کوعارضی طور پر بند کر دیے جانے کی وجہ سے بجلی کی یومیہ پیداوار میں 1000 میگاواٹ کی کمی آگئی ہے اور مسلسل لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے۔

حکام نے تاہم صنعتی زون کو مسلسل بجلی فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے تاکہ ملک کی 416 بلین ڈالر کی معیشت کو مدد ملتی رہے۔ بنگلہ دیش کی معیشت نے گزشتہ دہائی کے دوران بڑی تیزی سے ترقی کی ہے۔ ملک کی اپوزیشن جماعتیں حکومت پر بدعنوانی پر قابو پانے اور توانائی سیکٹر میں نقصانات کو ختم کرنے میں ناکام رہنے کے الزامات عائد کرتی ہیں۔


آئی ایم ایف سے قرض حاصل کرنے کی کوشش

جولائی میں بنگلہ دیش نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے قرض کی اپیل کی تھی۔ اس طرح وہ سری لنکا اور پاکستان کے بعد قرض حاصل کرنے کی کوشش کرنے والا جنوبی ایشیا کا تیسرا ملک بن گیا ہے۔

آئی ایم ایف کے ایشیا اور بحرالکاہل شعبے کے سربراہ راہول آنند نے حال ہی میں کہا تھا کہ بنگلہ دیش فی الحال بحران کی حالت میں نہیں ہے اور اس کی بیرونی پوزیشن خطے کے کئی دیگر ملکوں سے بہت مختلف ہے۔


ڈھاکہ سے شائع ہونے والے روزنامے'بزنس اسٹینڈر' کے مطابق راہول آنند کا کہنا ہے کہ "بنگلہ دیش کو قرض کے مسائل کا خطرہ بہت کم ہے اور اس کی حالت سری لنکا سے بہت مختلف ہے۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔