عالمی یوم قدس: صیہونیوں کے خبیثانہ مقاصد کچلنے کا دن...نواب علی اختر

نام نہاد اسلامی ممالک ان شیطانی قوتوں سے اپنے تمام تر تعلق جوڑنے کے بجائے ترک کرتے تو دنیائے اسلام کی یہ حالت نہ ہوتی، یہ شیطانی قوتیں مسلم نسل کشی پر نہ اتر آتیں، قبلہ اول پنجہ استبداد میں نہ ہوتا

بیت المقدس / Getty Images
بیت المقدس / Getty Images
user

نواب علی اختر

یوم القدس ایک عالمی دن ہے۔ ایک ایسا دن نہیں ہے کہ جو فقط بیت المقدس سے مختص نہیں بلکہ یہ روز مستضعفین کا مستکبرین عالم کے ساتھ مقابلے کا دن ہے۔ اس روز دنیا بھر کے حریت پسند عالمی سامراج کے خلاف اپنے غم و غصے کا اظہار کر کے اپنی انسانیت اور انصاف پسندی کا ثبوت دیتے ہیں اور بیت المقدس کے تحفظ اور اس کی آزادی کی خاطر فرزندان فلسطین کی مزاحمت اور ان پر ہونے والے بہیمانہ طلم و ستم کے کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتے ہیں۔ یادر ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی امام خمینی نے رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو عالمی یوم القدس کے طور پر منانے کی اپیل کی تھی جس کے نتیجے میں آج دنیا کے گوشے گوشے سے امریکہ، اسرائیل، صہیونیت، استکبار و استعمار مردہ باد کی آوازیں بلند ہوتی ہیں،آج ہر باشعور مسلمان کہتا ہے کہ مسئلہ فلسطین اور بیت المقدس فقط عربوں کا مسئلہ نہیں ہے، بیت المقدس کی آزادی صرف فلسطینیوں کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ اسلام کا ایک اہم و بنیادی مسئلہ ہے جس کو ظلم و جبر سے دبایا نہیں جاسکتا۔

انقلاب اسلامی ایران کے ابتدائی مراحل میں ہی امام خمینی نے اپنے موقف پر اٹل رہتے ہوئے یہ اعلان کر دیا کہ سرزمین فلسطین میں اسرائیل کی تخلیق ایک عالمی اسلام دشمن منصوبے کی دین ہے اور امام راحلؒ کا یہ نظریہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کیونکہ 1948 سے قبل دنیا کے نقشے میں اسرائیل نام کا کوئی ملک دکھائی نہیں دیتا تھا اور یہ ملک امریکہ و برطانیہ کی باہمی تال میل کے ذریعہ عالم وجود میں لایا گیا تھا تاکہ وہ اس کے ذریعے مسلمانوں کے قتل عام کا سلسلہ جاری رکھیں۔ 1948 سے آج تک برطانیہ اور اس کے بعد امریکہ، اسرائیل کی پشت پناہی کرکے روح اسلام فلسطین پر جبری و غیر قانونی قبضہ جمائے ہوئے ہیں۔ 1948 سے ہی اسرائیل فلسطینی مسلمانوں، ان کی خواتین و بچوں کو قید میں طرح طرح کی صعوبتوں سے ہراساں کرتا رہا ہے۔آج کوئی دن ایسا نہیں گزرتا کہ جب اسرائیل فوجی تسلط کے بل بوتے پر فلسطینی بستیوں کو تباہ کرکے مسلمانوں کو بے گھر نہ کرتا ہو۔


فلسطین عالم اسلام کے لئے آنکھ کی حیثیت رکھتا ہے، فلسطین مسلمانوں کے لئے شہ رگ جاں کے مثل ہے، فلسطین انبیاء کرام کی سرزمین ہے، فلسطین وہ مبارک سرزمین ہے، جس کی جانب رخ فرما کر رسول اکرم نے اپنے اصحاب و انصار کے ہمراہ نمازیں ادا کی ہیں، یہ وہ سرزمین ہے جہاں سے نبی کریم نے سفر معراج انجام دیا، فلسطین کی آزادی تک مسلمانوں کو اسلام ناب حاصل نہیں ہوگا، جب تک مقبوضہ فلسطین کی آزادی عمل میں نہیں لائی جاتی، تب تک اسلامی ممالک کی سرحدیں ہرگز محفوظ نہیں ہیں، فلسطین کی رہائی تک مسلمانوں کا لہو یوں ہی بہتا رہے گا، بیت المقدس کی آزادی تک ہمارے مقدسات کی توہین ہوتی رہے گی، ہماری عزتیں تار تار ہوتی رہیں گی، اسرائیلیوں کی کمر فسلطین میں نہیں توڑی گئی تو امت مسلمہ مزید پارہ پارہ ہو جائے گی۔ غرض یہ کہ ہمیں باعزت جینے کے لئے قبلہ اول کوآزاد کرانا ہوگا، اگر عالم اسلام امن و امان کا خواہش مند ہے تو انہیں فوراً فلسطین کی آزادی کے لئے متحد و متفق ہونا ہوگا۔

دنیا کے مختلف ممالک میں فلسطینی نہایت مشکل حالات میں دربدری کی زندگی بسر کر رہے ہیں اور عالمی برادری بھی اس کی جانب کوئی توجہ نہیں دے رہی ہے۔یہی وجہ ہے کہ صیہونی ، فلسطینیوں کی زمینوں کو غصب کرنے کا سلسلہ بدستور جاری رکھے ہوئے ہیں۔ دنیا کے تمام مسلمان بیت المقدس کو صیہونیوں کے قبضے سے واپس لینا چاہتے ہیں اور امید ہے کہ فلسطین کے عوام اس جہاد میں کامیاب ہوں گے اور مسلمانوں کی دیرینہ آرزو پوری ہوگی۔ کیونکہ بیت المقدس ملت فلسطین کی امنگوں کا مظہر ہے۔ غاصب ظالموں کے ہاتھوں سے فلسطین اور بیت المقدس کو آزاد کرانے کا عزم کبھی ختم ہونے والا نہیں ہے۔ عالمی یوم قدس غاصب صیہونیزم اور سامراجی نظام کے مقابلے میں عالم اسلام کی طاقت کے مظاہرے کا ایک بڑا موقع ہے ۔


یوم القدس کی اہمیت و افادیت کو جاننا اتنا ہی ضروری ہے جتنا کہ نماز و روزہ کی اہمیت کی واقفیت حاصل کرنا ہے، خانہ کعبہ اگر عبادات کے لئے ضروری ہے تو بیت المقدس شعور کی بیداری کے لئے لازم ہے، یوم القدس ظلم و ستم کے خلاف دبی اور کچلی ہوئی قوموں کی صدائے احتجاج کا دن ہے۔ یوم القدس حق شناس اور موقع پرستوں کے درمیان فرق کرنے کا دن ہے، یوم القدس قیام کا دن ہے، یوم القدس بیداری اسلامی کا دن ہے، یوم القدس شیطانی قوتوں کو الٹی میٹم دینے کا دن ہے،یوم القدس مقاومت و استقامت کا دن ہے، یوم القدس ملت کے متحد و یکسو ہونے کا دن ہے، یوم القدس منافقوں کے چہروں سے پردہ ہٹانے کا دن ہے اور مستضعفین عالم کے سرخرو ہونے کا دن ہے، یوم القدس بیت المقدس کی رہائی کا دن ہے، یوم القدس فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا دن ہے اور ان کے ساتھ میدان قتال میں شامل ہونے کا دن ہے، یوم القدس اسلام کے احیاء نو کا دن ہے، یوم القدس مسلمانوں کی لٹی ہوئی عزت کی بحالی کا دن ہے، یوم القدس یوم اسلام ہے، یوم القدس زنجیروں کو توڑنے کا دن ہے، یوم القدس پرواز کا دن ہے۔

اسلام دشمنوں کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ مسئلہ فلسطین کو فراموش کر دیا جائے، وہ چاہتے ہیں کہ دنیائے اسلام اپنے داخلی مسائل میں الجھ کر رہ جائے کہ مسئلہ فلسطین اسے یاد ہی نہ رہے، تاکہ صیہونی حکومت کو اپنے خبیثانہ مقاصد کی تکمیل کا موقع مل جائے۔ ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ فلسطین کی آزادی کی لڑائی اسلامی و ایمانی لڑائی ہے، تمام مسلمانوں کی مشترکہ لڑائی ہے۔ فلسطین کے مسئلہ کی اہمیت کو گھٹا کر اسے عربوں کا داخلی معاملہ سمجھ لینا مسلمانوں کی بڑی غلطی ہوگی۔ فلسطین کو آزاد کرانا تمام مسلمانوں کی اہم ذمہ داری ہے۔ فلسطینی ریاست کا کوئی متبادل نہیں ہے۔ اگر نام نہاد اسلامی ممالک ان شیطانی قوتوں سے اپنے تمام تر تعلق جوڑنے کے بجائے ترک کرتے تو دنیائے اسلام کی یہ حالت نہ ہوتی، یہ شیطانی قوتیں مسلم نسل کشی پر نہ اتر آتیں، مقبوضہ علاقہ جات ان کے قبضے میں نہ ہوتے، قبلہ اول پنجہ استبداد میں نہ ہوتا۔ تمام مسلمانوں کو اپنے ذاتی مفادات و مقاصد کو بالائے طاق رکھ کر امت مسلمہ کے وقار بیت المقدس کی آزادی کے لئے تگ دو کرنی چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔