کیا لیتھئم اگلے دور کا تیل بننے والا ہے؟

دنیا بھر میں توانائی کی ضروریات بدل رہی ہیں۔ روایتی ایندھن (تیل، کوئلہ، گیس) کے ماحولیاتی اثرات کے پیشِ نظر حکومتیں اور کمپنیاں متبادل توانائی کی طرف رخ کر رہی ہیں

<div class="paragraphs"><p>تصویر اے آئی</p></div>

تصویر اے آئی

user

سید خرم رضا

21ویں صدی میں توانائی کے متبادل ذرائع اور جدید ٹیکنالوجی کی مانگ میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ اس تبدیلی نے دنیا بھر میں بعض قدرتی وسائل کی اہمیت کو نئی جہت دی ہے اور ان میں سرِفہرست عنصر لیتھئم (Lithium) ہے۔ لیتھئم کو عموماً ’سفید سونا‘ کہا جاتا ہے کیونکہ یہ توانائی ذخیرہ کرنے والی ٹیکنالوجیز، خاص طور پر بیٹریوں، میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔ یہ مضمون لیتھئم کی سائنسی، تجارتی اور جغرافیائی اہمیت کو واضح کرے گا اور اس بات کا جائزہ لے گا کہ مستقبل میں کن ممالک کو اس قیمتی عنصر کی بدولت فائدہ ہونے والا ہے۔ مستقبل میں بجلی کی کاروں اور کمپیوٹر کی بیٹریوں کا اہم کردار ہے اور آنے والے دور میں ان کا کردار انہیں کے ارد گرد رہنا والا ہے۔ 

لیتھئم ایک نرم، ہلکی اور چاندی نما دھات ہے جو کیمیاوی عناصر میں سب سے ہلکی دھات مانی جاتی ہے۔ یہ عام طور پر سالٹ فلیٹس، زیر زمین آبی ذخائر، اور سخت چٹانوں سے حاصل کیا جاتا ہے۔ لیتھئم کا بنیادی استعمال لیتھئم آئن بیٹریوں میں ہوتا ہے، جو آج کل تقریباً ہر اسمارٹ فون، لیپ ٹاپ، اور خاص طور پر الیکٹرک گاڑیوں (ای وی) میں استعمال ہوتی ہیں۔

دنیا بھر میں توانائی کی ضروریات بدل رہی ہیں۔ روایتی ایندھن (تیل، کوئلہ، گیس) کے ماحولیاتی اثرات کے پیشِ نظر حکومتیں اور کمپنیاں متبادل توانائی کی طرف رخ کر رہی ہیں۔ اس تبدیلی کے مرکز میں لیتھئم ہے، جو بیٹری سے چلنے والی ٹیکنالوجیز کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔


بین الاقوامی توانائی ایجنسی (آئی ای اے) کے مطابق، 2040 تک لیتھئم کی مانگ میں تقریباً 40 گنا اضافہ متوقع ہے، خاص طور پر الیکٹرک گاڑیوں اور توانائی ذخیرہ کرنے کے نظاموں میں استعمال کے لیے۔ یہ رجحان اس دھات کو تیل جیسا اسٹریٹجک اثاثہ بنا رہا ہے۔

دنیا میں لیتھئم کے ذخائر چند مخصوص خطوں میں مرتکز ہیں۔ چلی دنیا کے سب سے بڑے لیتھئم ذخائر کا حامل ملک ہے، خاص طور پر "لیتھئم ٹرائی اینگل" کا حصہ ہونے کی وجہ سے۔ یہ مثلث چلی، ارجنٹینا اور بولیویا پر مشتمل ہے، جو دنیا کے 60 فیصد سے زائد لیتھئم کے ذخائر رکھتا ہے۔آسٹریلیا دنیا میں سب سے زیادہ لیتھئم پیدا کرنے والا ملک ہے، خاص طور پر سخت چٹانی ذخائر سے۔ اس کی سپلائی چین نسبتاً زیادہ ترقی یافتہ اور مستحکم ہے۔چین نہ صرف لیتھئم کا ایک بڑا پروڈیوسر ہے بلکہ لیتھئم بیٹریوں کی تیاری اور ریفائننگ میں دنیا کی قیادت کر رہا ہے۔ چینی کمپنیاں عالمی مارکیٹ پر حاوی ہیں اور وہ دیگر ممالک میں بھی ذخائر خرید رہی ہیں۔

اگر یہ ممالک اپنی پالیسیوں کو بہتر بنائیں اور بین الاقوامی سرمایہ کاری کو متوجہ کریں تو یہ دنیا کے لیتھئم مرکز بن سکتے ہیں۔ ان کی جغرافیائی برتری، ماحولیاتی سازگار حالات اور وسیع ذخائر انہیں اس دوڑ میں سب سے آگے رکھ سکتے ہیں۔

چین نے پہلے ہی عالمی سطح پر لیتھئم بیٹریوں اور الیکٹرک گاڑیوں میں برتری حاصل کر لی ہے۔ اس نے افریقہ اور جنوبی امریکہ میں کئی کانیں خرید کر اپنی سپلائی چین کو مضبوط کر لیا ہے۔ اگرچہ چین کے ذخائر محدود ہیں، لیکن اس کی صنعتی اور ٹیکنالوجیکل صلاحیت اسے آگے رکھتی ہے۔


آسٹریلیا کا مستحکم سیاسی نظام، جدید کان کنی کی ٹیکنالوجی، اور چین و امریکہ کے ساتھ مضبوط تجارتی تعلقات اسے ایک اسٹریٹجک سپلائر بناتے ہیں۔ آسٹریلیا کی پوزیشن اسے دنیا کے دیگر بڑے صارفین کے لیے ایک قابلِ اعتماد ذریعہ بناتی ہے۔افریقہ میں بھی لیتھئم کے ذخائر دریافت ہو چکے ہیں، اور اگر ان ممالک میں استحکام آئے تو یہ دنیا کی سپلائی میں بڑا حصہ ڈال سکتے ہیں۔

بہت سے علاقوں میں مقامی آبادی کو حقوق یا فوائد نہیں دیے جاتے، جس سے سماجی تنازعات جنم لیتے ہیں۔اگرچہ بہت سے ممالک کے پاس خام لیتھئم ہے، لیکن زیادہ تر ویلیو ایڈیشن (جیسے بیٹری بنانا) ترقی یافتہ ممالک میں ہوتی ہے۔ ترقی پذیر ممالک کو اپنی صنعتی استعداد بڑھانے کی ضرورت ہے۔

لیتھئم کی بڑھتی ہوئی اہمیت نے دنیا کی جغرافیائی سیاست اور معیشت کو نئی جہت دے دی ہے۔ توانائی کے مستقبل کی دوڑ میں لیتھئم وہ ایندھن ہے جو دنیا کو روایتی ذرائع سے متبادل ذرائع کی طرف لے جا رہا ہے۔ اس دوڑ میں چلی، چین، آسٹریلیا اور امریکہ جیسے ممالک پہلے ہی اہم مقام حاصل کر چکے ہیں، جبکہ دیگر ترقی پذیر ممالک جیسے بولیویا، ارجنٹینا اور افریقی ریاستیں بھی ابھرتے ہوئے کھلاڑی ہیں۔

اگر ان ممالک نے دانشمندانہ پالیسی اپنائیں، ماحول دوست طریقے اختیار کریں، اور مقامی کمیونٹیز کو شامل کریں تو وہ نہ صرف عالمی سپلائی چین میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں بلکہ اپنی معیشتوں کو بھی مضبوط کر سکتے ہیں۔ لیتھئم صرف ایک دھات نہیں، بلکہ یہ دنیا کی توانائی، معیشت اور سیاست کا مستقبل متعین کر رہا ہے یعنی لیتھئم مستقبل کا تیل بننے والا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔