ہڑپا اور موہن جودارو، اپنے وقت کی انوکھی تہذیب… وصی حیدر

موہن جودارو کے عام لوگوں کے نہانے کے غسل خانہ اور تقریباً 700 کنویں اس بات کا ثبوت ہیں کہ صفائی ستھرائی اور پانی کی طرف خاص توجہ دی جاتی تھی۔ جسمانی صفائی کے لئے لوٹے استعمال کیے جاتے تھے۔

علامتی تصویر
علامتی تصویر
user

وصی حیدر

(23ویں قسط)

ہڑپا کی تہذیب اپنے وقت کی حیرت انگیز طور پر ایک نوکھی تہذیب تھی۔ شہروں کی بناوٹ انھیں گھروں محلوں اور سڑکوں کا انتظام نہایت منصوبہ بندی سے کیا گیا تھا۔ سب سے زیادہ حیرت کی بات یہ ہے کہ ان شہروں میں پانی کا انتظام بہت سوچ سمجھ کر کیا گیا تھا۔ اس کی سب سے اچھی مثال گجرات کے ڈولا ویرا علاقہ میں دیکھنے کو ملتی ہے۔ وہاں پر معمولی مانسون کی بارش اور دو چھوٹی موسمی نہروں کے بعد وہاں پر ہر طرح کی کوشش سے پانی کو سنبھال کر رکھنے کے ثبوت ملتے ہیں۔

شہروں کی چہار دیواری کے اندر انگنت چھوٹے چھوٹے تالاب جو آپس میں جڑے ہوئے تھے اس کے علاوہ شاید دنیا کا سب سے بڑا تالاب جو 74 میٹرلمبا، 26 میٹر چوڑا اور 7 میٹر گہرا تھا، ڈولاویرا کی انفرادی پہچان ہے۔ پانی کو بچا کر رکھنے کا زمین دوز انتظام بھی تھا۔ سیلاب کے پانی کے نکلنے کی بڑی نالیاں (جو 5 فیٹ سے زیادہ چوڑی) اب بھی موجود ہیں۔ پانی کے یہ سارے انتظامات کو استعمال کرنے کے لئے زمینی ڈھلان کو بہت سوچ سمجھ کر استعمال کیا گیا تھا۔


سندھ میں موہن جودارو کے علاقہ میں تقریباً 700 کنویں پائے گئے جو عام لوگوں کے لئے نہانے (Great Baths) کے لئے استعمال ہوتے تھے۔ ہڑپا کے رہنے والے گھروں (کچھ دو منزلہ مکان) میں رہتے تھے ان کے لئے صاف پانی اور گندے پانی کے نکلنے کے خاص انتظام تھے۔ گھروں سے نکل کر گندہ پانی بڑی نالیوں کے ذریعہ شہر سے باہر جانے کا انتظام تھا تاکہ گندگی آبادی میں نہ پھیلے۔ اس طرح کا انتظام آج کل بھی بہت سے شہروں میں نہیں ہے۔

موہن جودارو کے عام لوگوں کے نہانے کے غسل خانہ (Great Baths) اور تقریباً 700 کنویں اس بات کا ثبوت ہیں کہ صفائی ستھرائی اور پانی کی طرف خاص توجہ دی جاتی تھی۔ جسمانی صفائی کے لئے لوٹے استعمال کیے جاتے تھے۔ جس کی شکل میں ابھی بھی کوئی خاص تبدیلی نہیں ہوئی ہے۔ نہانے کا خاص انتظام نہ صرف رہنے والوں کے لئے بلکہ تجارت کی غرض سے آنے والوں کے لئے بھی تھا۔ اسطرح کا انتظام اس زمانہ کی کسی اور تہذیبوں، مصری، میسوپوٹامیا اور چین میں نہیں پایا گیا ہے۔


عام لوگوں کے لئے شہری سہولتوں کے علاوہ ہڑپا تہذیب کی حیرت انگیز چیز پورے علاقہ میں یکساں وزن کرنے کے باٹ ہوا کرتے تھے۔ اس کے برخلاف میسوپوٹامیا میں نہ صرف مختلف علاقوں میں تولنے والے باٹ میں فرق ہوا کرتا تھا بلکہ مختلف چیزوں کو وزن کرنے کے باٹ بھی مختلف ہوتے تھے جس کی وجہ سے تجارتی لین دین بہت زیاہد مشکل رہا ہوگا۔ وادی سندھ کی تہذیب کے پورے علاقہ کے ہر شہر میں چیزوں کو وزن کرنے کا ایک ہی طریقہ تھا جس کی وجہ سے تجارتی لین دین میں بہت آسانی رہی ہوگی۔

ہڑپا تہذیب کی بہت ساری خصوصیات میں ایک چوڑیوں اور ہاتھ میں کڑے کا رواج بہتات سے ہوتا تھا۔ کھدائی میں ہر جگہ ہزاروں کی تعداد میں نہایت خوبصورت کڑے صرف ہڑتا میں ہی ملتے ہیں، جبکہ چین اور میسوپوٹامیا میں ان کا استعمال بہت کم تھا۔ ہر ہاتھ میں پہننے کے لئے کڑے مرد اور عورت دونوں ہی استعمال کرتے تھے۔


ہڑپا تہذیب کی درجنوں خاص انفرادی چیزیں ہیں لیکن دو اور پہلو ایسے ہیں جو ہم اب بھی 21 ویں صدی میں دیکھ سکتے ہیں۔ پہلی پیپل کے پیڑ کی اہمیت پر زور اور دوسری کھانا کھانے کی اوپری کنارے پر مڑی ہانڈی، جو ہانڈی کو اٹھائے رکھنے میں مددگار ہوتی ہے۔ برتنوں کی مختلف قسمیں مختلف شہروں میں پائی گئیں لیکن یہ خاص ہانڈی سبھی جگہوں پر استعمال ہوتی تھی۔

ہڑپا تہذیب کا سب سے بڑا انفرادی پہلو اس کی وسعت (پھیلاؤ) ہے۔ یہ تہذیب تقریباً 10 لاکھ اسکوائر کلو میٹر میں پھیلی ہوئی تھی اور اس کی آبادی اس وقت کی تمام اور تہذیبوں سے کہیں زیادہ تھی۔ اس کی وسعت کا اندازہ آپ اس سے لگا سکتے ہیں کہ موجودہ ہندوستان تقریباً 30 لاکھ اسکوائر کلو میٹر میں ہے یعنی ہڑپا تہذیب موجودہ ہندوستان کے ایک تہائی علاقہ میں تھی۔ اتنے بڑے علاقہ کا نظم و ضبط یکساں طریقہ سے چلانا بغیر کسی فوج اور بادشاہ کے ایک حیرت انگیز بات ہے۔ اس پورے علاقہ میں ایک طرح کے وزن، مہریں۔ زبان، شہروں کی بناوٹ، پانی کا انتظام، گھروں کے لئے ایک خاص ناپ کی اینٹوں کا استعمال بغیر مواصلات کے موجود طریقوں سے کرپانا ایک انتہائی مشکل اور حیرت انگیز کارنامہ ہے۔


زیادہ تر تاریخ کے ماہرین کا خیال یہ ہے کہ اس طرح کی اتنی پھیلی ہوئی تہذیب کےنظم وضبط کو چلانے والے لوگوں کا ایک گروپ تھا اور یہ خاص لوگ سارے اہم فیصلے کرتے رہے ہوں گے۔

اس تہذیب سے جڑی کچھ اور باتیں اگلی قسط ملاحظہ فرمائیں میں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔