شہرۂ آفاق ریاضی داں وششٹھ نارائن کا انتقال، اسپتال کے ایمبولنس مہیا نہیں کرانے پر اٹھے سوال!

اہل خانہ کے مطابق ’سیزوفرینیا‘ نامی مرض میں مبتلا وششٹھ سنگھ کے منہ سے صبح کے وقت خون نکلنے لگا، اس کے بعد آناً فاناً میں انہیں پی ایم سی ایچ میں داخل کرایا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دے دیا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

پٹنہ: شہرہ آفاق ریاضی داں وششٹھ نارائن سنگھ کا جمعرات کی صبح بہار کے پٹنہ میڈیکل کالج اسپتال ( پی ایم سی ایچ)، میں انتقال ہو گیا وہ 77 سال کے تھے۔ اہل خانہ کے مطابق ’سیزوفرینیا‘ نامی مرض میں مبتلا وششٹھ سنگھ کے منہ سے صبح کے وقت خون نکلنے لگا، اس کے بعد آناً فاناً میں انہیں پی ایم سی ایچ میں داخل کرایا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دے دیا۔

وششٹھ سنگھ گزشتہ کئی برسوں سے بیمار تھے۔ ان کے جسم میں سوڈیم کی مقدار بہت کم ہو جانے کے بعد انہیں پی ایم سی ایچ میں داخل کرایا گیا تھا۔ اگرچہ، سوڈیم چڑھائے جانے کے بعد وہ بات چیت کرنے لگے تھے اور ٹھیک ہونے پر ڈاکٹروں کو چھٹی دے دی تھی۔ جمعرات کو گھر والے انہیں دوبارہ اسپتال لے گئے، جہاں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دے دیا۔


بہار کے ضلع بھوج پور میں اپریل 1942 کو لال بہادر سنگھ (والد) اور لهاسو دیوی (والدہ) کے گھر پیدا ہوئے وششٹھ نارائن سنگھ نے پرائمری اور ثانوی تعلیم نیترهاٹ بورڈنگ اسکول سے حاصل کی۔ تعلیمی لیاقتوں اور صلاحیتوں سے مالا مال وششٹھ نارائن پٹنہ سائنس کالج میں تعلیم کے دوران غلط پڑھانے پر ریاضی کے استاد کو درمیان میں ہی ٹوک دیا کرتے تھے۔ واقعہ کی اطلاع ملنے پر جب کالج کے پرنسپل نے انہیں الگ بلا کر امتحان لیا، تو انہوں نے سارے تعلیمی ركارڈ توڑ دیئے۔

پٹنہ سائنس کالج میں تعلیم کے دوران کیلی فورنیا یونیورسٹی کے پروفیسر جان ایل کیلی نے ان کی صلاحیتوں کو پہچانا اور انہیں امریکہ لے گئے۔ کیلی فورنیا یونیورسٹی سے انہوں نے 1969 میں کیلی کی رہنمائی میں ’سائیکل ویکٹر اسپیس تھیوری‘ موضوع میں اپنی پی ایچ ڈی مکمل کی۔ اس کے بعد وہ واشنگٹن یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر مقرر کیے گئے۔ انہوں نے امریکہ کے نیشنل ایروناٹکس اور اسپیس ایڈمنسٹریشن (ناسا) میں بھی کام کیا۔


اس کے بعد وہ ہندوستان واپس آئے اور سال 1971 میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (آئی آئی ٹی) کانپور میں پڑھانے لگے۔ محض آٹھ ماہ بعد ہی انہوں نے اس ادارہ سے استعفی دے دیا اور ٹاٹا انسٹیٹیوٹ آف فنڈا منٹل ریسرچ (ٹی آئی ایف آر)، بمبئی میں کام کرنے لگے۔ سال 1974 میں انہیں کلکتہ کے انڈین اسٹیٹسٹکس انسٹی ٹیوٹ (آئی ایس آئی) میں مستقل طور پر پروفیسر مقرر کیا گیا۔ سال 2014 میں انہیں بہار میں مدھے پورہ کی بھوپندر نارائن منڈل یونیورسٹی میں گیسٹ پروفیسر مقرر کیا گیا۔

وششٹھ سنگھ کی شادی 1973 میں وندنا رانی سنگھ کے ساتھ ہوئی۔ تقریباً ایک سال بعد سال 1974 میں انہیں پہلا دورہ پڑا۔ اہل خانہ نے ان کا علاج کرایا لیکن جب ان کی طبیعت ٹھیک نہیں ہوئی، تو انہیں 1976 میں رانچی میں داخل کرایا گیا۔ بیماری کی وجہ سے ان کے غیر معمولی رویہ سے پریشان ہوکر ان کی اہلیہ نے ان سے طلاق لے لی۔


غریب خاندان سے ہونے اور اقتصادی تنگی میں زندگی بسر کرنے والے وششٹھ سنگھ سال 1987 میں اپنے گاؤں واپس آئے اور یہیں رہنے لگے۔ تقریباً دو سال بعد 1989 میں وہ اچانک لاپتہ ہو گئے۔ رشتہ داروں نے انہیں ڈھونڈنے کی کافی کوشش کی لیکن وہ نہیں ملے۔ تقریب چار سال بعد 1993 میں وہ ضلع سارن کے ڈوری گنج میں پائے گئے تھے۔

راجدھانی پٹنہ کے كلهڑيا كمپلیكس میں اپنے بھائی کے ایک فلیٹ میں گمنامی کی زندگی گزارتے رہے۔ شہرہ آفاق ریاضی داں کے آخری وقت تک کے سب سے اچھے دوست کتاب، کاپی اور پنسل ہی رہے۔ سنگھ نے اپنی زندگی کے 44 سال ذہنی بیماری سیزوفرینیا میں گزارے۔


ان کے بارے میں قصہ مشہور ہے کہ ناسا میں اپالو کی لانچنگ سے پہلے جب 31 کمپیوٹر کچھ وقت کے لئے بند ہو گئے تو کمپیوٹر ٹھیک ہونے تک ان کی اور کمپیوٹر کی کیلکولیشن میں کوئی فرق نہیں تھا۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ انہون نے آئنسٹائن کے فارمولہ کو چیلنج کر دیا تھا۔

وششٹھ سنگھ کے انتقال کے بعد ایک افسوسناک اور شرمناک واقعہ یہ ہوا کہ ان کی لاش کو گھر لے جانے کے لئے پی ایم سی ایچ انتظامیہ ایمبولینس تک دستیاب نہیں کرا پائی۔ انتقال کے بعد اسپتال انتظامیہ نے صرف ڈیتھ سرٹیفکیٹ دے کر پلّہ جھاڑ لیا۔ اس دوران جب وششٹھ نارائن سنگھ کے چھوٹے بھائی سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا ’’ہم اپنے پیسے سے اپنے بھائی کی لاش گاؤں لے جائیں گے۔ میرے بھائی کے انتقال کی خبر کے بعد سے نہ تو کوئی افسر آیا ہے اور نہ ہی کوئی سیاسی لیڈر۔‘‘


ریاضی داں وششٹھ نارائن سنگھ کے جسد خاکی کو ایمبولنس مہیا نہ کرانے پر سوشل میڈیا کافی سخت رد عمل ظاہر کیے گئے ہیں اور نتیش کمار پر بھی سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔

صحافی برجیش سنگھ نے ٹوئٹر پر لکھا، ’’یہ پی ایم سی ایچ کیمپس میں عظیم ریاضی داں عششٹھ نارائن سنگھ کا جسد خاکی ہے، جن کے اہل خانہ کو اسپتال انتظامیہ نے ایمبولینس تک فراہم نہیں کی۔ یہ شرمناک ہے! جس انسان کی کامیابیوں پر بہار سمیت ملک فخر محسوس کرتا ہے، آخر میں اس کے ساتھ ایسا سلوک؟ نتیش کمار؟؟؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 14 Nov 2019, 2:10 PM
/* */