چندریان-3: ہندوستان کی خلائی قوت کا مظہر

چندریان 3 کی کامیابی ہمیں دوسرے سیارے تک رسائی فراہم کرتی ہے۔ اب ہم نہ صرف اس صلاحیت کے حامل مٹھی بھر ممالک میں شامل ہیں بلکہ چاند کے قطب جنوبی پر ترنگا نصب کرنے کے بعد اس ٹیکنالوجی میں سب سے آگے ہیں

<div class="paragraphs"><p>Getty Images</p></div>

Getty Images

user

مدیحہ فصیح

چندریان-3 مشن کی کامیابی بلا شبہ عالمی جشن اور خوشی کی ایک وجہ ہے۔ چندریان 3 نے خلا میں ایک ماہ طویل سفر کے بعد چاند کے قطب جنوبی پر لینڈنگ کی ہے۔ 23 اگست کو شام 6:04 بجےچاند کی سطح پر چندریان 3 کی کامیاب لینڈنگ ہندوستان کے خلائی تحقیق کے سفر میں ایک تاریخی لمحہ ہے۔ بلا شبہ انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) کے کامیاب مشن نے ہندوستان اور بیرون ملک مقیم ہم وطنوں کو بے پناہ جوش و خروش اور فخر سے ہمکنارکرایا ۔ یہ کامیابی قوم کی سائنسی صلاحیت، عزم اور انسانی علم کی حدود کو آگے بڑھانے کے لیے غیر متزلزل عزم کو ظاہر کرتی ہے۔ چندریان 3 کو 14 جولائی 2023 کو آندھرا پردیش کے سری ہری کوٹا میں ستیش دھون خلائی مرکز سے لانچ کیا گیا تھا۔

ہندوستان چاند کے قطب جنوبی پر پہنچنے والا پہلا ملک

اسرو ٹیلی میٹری، ٹریکنگ، اور کمانڈ نیٹ ورک (ISTRAC)، بنگلور میں مشن آپریشن کمپلیکس (MOX) میں خوشیاں منائی گئیں جب بدھ 23 اگست کو شام 6.04 بجے لینڈر وکرم نے چاند کی سطح کو چھوا اور ہندوستان امریکہ، روس اور چین جیسے ممالک کی فہرست میں شامل ہو گیا جنہوں نے یہ کارنامہ انجام دیا ہے۔ یوں ہندوستان چاند پر سافٹ لینڈنگ حاصل کرنے والا چوتھا ملک بن گیا ، لیکن ہندوستان پہلا ملک ہے جس نے چاند کے قطب جنوبی کے قریب خلائی جہاز اتارا جبکہ چند روز قبل اسی علاقے میں روس کی کوشش ناکام ہوگئی تھی۔تجزیہ کاروں کے مطابق چندریان -3 کی کامیاب لینڈنگ نہ صرف ہندوستان کے وقار کو بڑھاوا دے گی بلکہ ملک کی بڑھتی ہوئی خلائی صنعت کو نئی بلندیوں تک پہنچائے گی۔

اسرو کے مطابق قطب جنوبی کا اسٹریٹجک انتخاب، تقریباً 70 ڈگری عرض بلد پر، ’سورج سے کم روشن ہونے‘ کی وجہ سے مختلف فوائد پیش کرتا ہے۔ یہ انوکھی خصوصیت مشن کی سائنسی صلاحیت کو بڑھاتی ہے جو گہری کھوج اور تجزیہ کوممکن بناتی ہے۔


چندریان 3 کی واپسی نہیں ہوگی

اسرو کے سربراہ ایس سوما ناتھ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ سافٹ لینڈنگ کے بعد چندریان -3 زیادہ تر سائنسی مشن کے مقاصد پورے کر لے گا۔ لینڈر وکرم میں موجود روور پرگیان (دانائی) باہر نکلنے کے بعد 14 دنوں کے لیے(چاند کےایک دن کے برابر ) چاند کی سطح پر تجربات انجام دے گا۔ اس کے بعد اگلے 14 دنوں تک ، جب چاند پر رات ہوگی ، وکرم اور پرگیان غیر فعال ہو جائیں گے کیونکہ وہ شمسی توانائی پر انحصار کرتے ہیں اور صرف سورج کی روشنی میں کام کر سکتے ہیں ۔ تاہم، اسرو کے سائنسدانوں نے سورج کے دوبارہ طلوع ہونے پر ان دونوں کے دوبارہ زندہ ہونے کے امکان کو مسترد نہیں کیا ہے۔ویسے چندریان 3 قمری مشن زمین پر واپسی کے سفر کے لیے ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے۔ ایک بار جب ریسرچ مکمل ہو جائے گی، سامان چاند پر چھوڑ دیا جائے گا۔

قبل ازیں خلائی جہاز کا لینڈر وکرم ماڈیول 17 اگست کو پروپلشن ماڈیول سے کامیابی کے ساتھ الگ ہو گیاتھا۔ وکرم لینڈر تقریباً 2 میٹر لمبا ہے اور اس کا وزن 1,700 کلوگرام سے زیادہ ہے۔ اس کا نام ہندوستانی خلائی پروگرام کے بانی وکرم سارا بھائی کے نام پر رکھا گیا ہے۔

چندریان 3 کا ہدف

چندریان 3 میں لینڈر وکرم، روور پرگیان اور ایک پروپلشن ماڈیول شامل ہے۔مشن کا بنیادی مقصد چاند کے قطب جنوبی کے قریب لینڈر اور روور کو اتارنا اور آخر تک لینڈنگ اور گھومنے کی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنا ہے۔ یہ سطح اور مدار سے متعدد سائنسی پیمائشیں بھی کرے گا۔ لینڈر وکرم سطح کی حرارتی خصوصیات کی پیمائش کرنے کے لیے، چندر کا سرفیس تھرمو فزیکل ایکسپیریمنٹ (ChaSTE) نامی ایک آلہ لے گیا ہے۔ یہ لینڈنگ سائٹ کے ارد گرد زلزلے کی پیمائش کے لیے انسٹرومنٹ فار لیونر سسمک ایکٹیوٹی(ILSA)، اور دیگر کئی آلات سے لیس ہے۔


چاند کی سطح پر پانی کی تلاش چندریان-3 مشن کے اہم مقاصدمیں شامل ہیں۔ چاند کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہاں اہم معدنیات ہیں- قطب جنوبی کے علاقے کے بڑے گڑھے مستقل طور پر سائے میں ہیں، سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ان پر برف موجود ہے جو مستقبل میں چاند پر انسانی رہائش کو سہارا دے سکتی ہے۔ وکرم لینڈر ایک مقررہ پوزیشن ۔شو شکتی پوائنٹ ،جہاں وہ اترا تھا ، پر رہ کر تجربات کرے گا جبکہ روور پرگیان سائنسی سرگرمیاں انجام دیتے ہوئے چاند کی سطح کا جائزہ لے گا۔

لینڈر وکرم باکس کی شکل کا ہے۔ اس کا سائز (200 x 200 x 116.6) سینٹی میٹر ہے جس میں چار لینڈنگ ٹانگیں اور چار لینڈنگ تھرسٹر ہیں۔ اس کا وزن 1749 کلوگرام ہے، جس میں روور کے 26 کلوگرام بھی شامل ہے۔ یہ سائیڈ ماونٹڈ سولر پینلز کا استعمال کرتے ہوئے 738-W توانائی پیدا کر سکتا ہے۔ لینڈر کے محفوظ ٹچ ڈاؤن کو یقینی بنانے کے لیے متعدد سینسر لگائے گئے ہیں ۔ دوسری جانب روور پرگیان (دانائی یا حکمت کے لیے سنسکرت لفظ) کا سائز(91.7 x 75.0 x 39.7) سینٹی میٹر ہے، جو چھ پہیوں والی راکر بوگی وہیل ڈرائیو اسمبلی پر نصب ہے۔ اس میں نیویگیشن کیمرے اور ایک سولر پینل ہے جو50-W توانائی پیدا کر سکتا ہے۔ یہ اینٹینا کے ذریعے لینڈر کے ساتھ براہ راست بات چیت کرتا ہے۔


چندریان 3 کا ایندھن

چندریان 3 کو لے جانے والے راکٹ میں ٹھوس اور مائع دونوں ایندھن کا استعمال کیا گیا ۔ پہلا مرحلہ میں ٹھوس ایندھن کا استعمال ہوا، جبکہ دوسرے مرحلے میں مائع ایندھن کا استعمال کیا گیا ہے۔ آخری مرحلے کے لیے، ایک کرائیوجینک انجن استعمال کیا گیا ، جو مائع ہائیڈروجن اور آکسیجن پر چلتا ہے۔ راکٹ کی ایندھن کی گنجائش 27000 کلوگرام سے زیادہ ہے۔

چندریان 3 خلائی قوت کا مظہر

چندریان 3 کی کامیابی ہمیں دوسرے سیارے تک رسائی فراہم کرتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اب ہم نہ صرف اس صلاحیت کے حامل مٹھی بھر ممالک میں شامل ہیں بلکہ چاند کے قطب جنوبی پر ترنگا نصب کرنے کے بعد اس ٹیکنالوجی میں سب سے آگے ہیں۔ اور اس وجہ سے، ہم مستقبل میں سیاروں کی تلاش ، وہاں معدنیات کی تحقیق اور خلا سے وسائل کے اخراج سے متعلق تمام فیصلہ سازی کا حصہ ہوں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔