’ہماری زمین کی وجہ سے چاند پر بن رہا پانی!‘ چندریان-1 کے ڈاٹا سے سائنسداں پُرجوش

تحقیق کرنے والے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ پروٹون جیسے اعلیٰ توانائی ذرات سے بنی شمشی ہوا چاند کی سطح پر بمباری کرتے ہیں اور مانا جاتا ہے کہ چاند پر پانی بننے کے ابتدائی طریقوں میں سے یہ ایک ہے۔

تصویر بشکریہ ٹویک ٹاؤن
تصویر بشکریہ ٹویک ٹاؤن
user

قومی آواز بیورو

ایک طرف ہندوستانی سائنسداں چندریان-3 کی کامیابی کے بعد حاصل ڈاٹا کی تحقیق میں مصروف ہیں، اور دوسری طرف چندریان-1 کے ڈاٹا پر تحقیق کرنے والے سائنسدانوں نے ایک اہم راز سے پردہ اٹھایا ہے۔ اِسرو کی طرف سے 2008 میں بھیجے گئے چندریان-1 نے چاند پر پانی کی موجودگی کا اندازہ تو پہلے ہی لگا لیا تھا، اب ایک نئی تحقیق میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ چاند پر پانی ہماری زمین کی وجہ سے بن رہا ہے۔

دراصل چندریان-1 مشن کے ریموٹ سنسنگ ڈاٹا کا تجزیہ کرنے والے سائنسدانوں نے اخذ کیا ہے کہ ہماری زمین سے جانے والے ہائی انرجی الیکٹران چاند پر پانی بنا سکتے ہیں۔ امریکہ کے منووا میں ہوائی یونیورسٹی کے محققین کی قیادت والی ٹیم نے پایا کہ ہماری زمین کی پلازمہ شیٹ میں یہ الیکٹران چاند کی سطح پر ایروزن عمل سے چٹانوں اور معدنیات کے ٹوٹنے یا گھلنے میں تعاون دے رہے ہیں۔ نیچر ایسٹرونومی جرنل میں شائع تحقیق میں اخذ کیا گیا کہ الیکٹرانس نے چاند پر پانی بنانے میں مدد کی ہوگی۔


تحقیق کرنے والے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ پروٹون جیسے اعلیٰ توانائی ذرات سے بنی شمشی ہوا چاند کی سطح پر بمباری کرتے ہیں اور مانا جاتا ہے کہ چاند پر پانی بننے کے ابتدائی طریقوں میں سے یہ ایک ہے۔ ٹیم نے چاند کے ہماری زمین کے میگنیٹوٹیل سے گزرنے پر سطح کے موسم میں ہونے والی تبدیلیوں کی جانچ کی۔ تحقیق میں چاند کے ایک ایسے علاقے کا پتہ چلا جو شمسی ہوا سے تقریباً پوری طرح سے بچا ہے لیکن سورج کی روشنی ’فوٹون‘ سے نہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔