جامعہ ہمدرد اور راس الخیمہ یونیورسٹی کے درمیان تعلیمی تبادلہ، بین الاقوامی اشتراک کی جانب اہم پیش رفت

راس الخیمہ یونیورسٹی کے وفد کی قیادت ممتاز ماہر امراض نسواں اور تعلیمی رہنما، ڈاکٹر رجنی دوبے نے کی، جنہوں نے اس تعلیمی تبادلے کو ممکن بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔

<div class="paragraphs"><p>2 روزہ سمپوزیم کا منظر</p></div>
i
user

پریس ریلیز

نئی دہلی: جامعہ ہمدرد نے بین الاقوامی تعلیمی تعاون کو فروغ دینے کے لیے ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے متحدہ عرب امارات کی راس الخیمہ یونیورسٹی کے ساتھ ایک مفاہمتی یادداشت (MoU) پر دستخط کیے ہیں۔ اس اشتراک کے تحت راس الخیمہ یونیورسٹی کے 10 طلباء کے ایک وفد نے جامعہ ہمدرد کا دورہ کیا اور تعلیمی تبادلہ پروگرام میں شرکت کی۔

اس پروگرام کا مرکزی حصہ 10 روزہ نیورو کیمسٹری ورکشاپ تھا، جس میں طلباء نے نیورو سائنس کے میدان میں جدید تحقیقی سہولیات سے استفادہ کیا اور عملی تربیت حاصل کی۔ اس ورکشاپ نے طلباء کو ماہرین سے براہ راست سیکھنے، جدید آلات کے استعمال اور سائنسی تحقیق کے جدید پہلوؤں سے روشناس ہونے کا نادر موقع فراہم کیا۔


اس کے علاوہ، مہمان طلباء نے 16 تا 17 اپریل کو منعقدہ 2 روزہ قومی سمپوزیم ’نیورو کیمسٹری اور اُبھرتے ہوئے علاج: نیورو سائنس میں چیلنجز اور مواقع‘ میں بھی شرکت کی۔ اس کا اہتمام سوسائٹی فار نیورو کیمسٹری انڈیا (SNCI)، دہلی لوکل چیپٹر نے جامعہ ہمدرد میں کیا۔ اس سمپوزیم میں ملک بھر سے نمایاں سائنسدانوں، اساتذہ اور محققین نے شرکت کی، جس سے علمی تبادلے اور سائنسی مکالمے کو فروغ ملا۔

راس الخیمہ یونیورسٹی کے وفد کی قیادت ممتاز ماہر امراض نسواں اور تعلیمی رہنما، ڈاکٹر رجنی دوبے نے کی، جنہوں نے اس تعلیمی تبادلے کو ممکن بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ تعلیمی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ مہمان طلباء کو ہندوستان کی ثقافتی وراثت سے بھی روشناس کرایا گیا۔ ان کے لیے ہندوستانی کلاسیکی موسیقی، غزل اور قوالی پر مشتمل خصوصی محافل کا اہتمام کیا گیا، جس نے انہیں ملک کی ثقافتی خوبصورتی سے متاثر کیا۔ اس کے علاوہ طلباء نے تاریخی مقامات جیسے تاج محل کا بھی دورہ کیا۔


پروگرام کے اختتام پر جامعہ ہمدرد نے طلباء کو ٹرافیاں اور اسناد پیش کیں تاکہ ان کی فعال شرکت اور علمی جذبے کو سراہا جا سکے۔ اس موقع پر جامعہ ہمدرد کے وائس چانسلر پروفیسر (ڈاکٹر) ایم. افشار عالم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’راس الخیمہ یونیورسٹی کے ساتھ مفاہمتی یادداشت ہمارے اس عزم کی عکاسی کرتی ہے کہ ہم عالمی سطح پر مضبوط شراکت داریاں قائم کرنے اور علمی تجربات کو وسعت دینے کے لیے کوشاں ہیں۔ میں اپنے اساتذہ اور منتظمین کی کوششوں کو سراہتا ہوں جنہوں نے اس شاندار پروگرام کا انعقاد کیا اور اپنے مہمانوں پر خوشگوار تاثر چھوڑا۔ ہم آئندہ بھی ایسے علمی تبادلے کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہیں۔‘‘

مہمان طلباء نے جامعہ ہمدرد کی مہمان نوازی اور تعلیمی ماحول کی بھرپور تعریف کی۔ ان کے بقول یہ دورہ ایک انتہائی مثبت اور یادگار تجربہ رہا، جس میں تربیتی نشستیں، علمی لیکچرز اور ثقافتی سرگرمیاں سب کچھ متاثرکن تھیں۔ یہ تعلیمی تبادلہ جامعہ ہمدرد اور راس الخیمہ یونیورسٹی کے درمیان ایک نئے امید افزا تعاون کا آغاز ہے، جو مستقبل میں مزید تعلیمی و تحقیقی اشتراکات کی راہ ہموار کرے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔