عدالت کچھ بھی کہے سَنگھ بابری مسجد پر زہر گھولے گی: اروندھتی رائے

معروف مصنف اور سماجی کارکن اروندھتی رائے کے لئے موجود ہ دور کا سب سے تشویشناک پہلو یہ ہے کہ کھوکھلی اور شدت سے پر حب الوطنی کی وجہ سے محبت اور ہمدردی کی افسوسناک موت ہو گئی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

ساکیت سمن

ایک ایجنسی کو دئیے گئے انٹرویو میں اروندھتی رائے نے کہا کہ ملک کی بنیادیں توڑ ی جا رہی ہیں اور موجودہ حکومت کے ساتھ ایک متوازی حکومت کام کر رہی ہے۔اور اس کا مقصد آئین میں تبدیلی کے لئے نظریاتی تیاری ہے ۔

رائے نے کہا ’’ایک آہٹ ہے جو زیادہ تر لوگ سن نہیں پا رہے ہیں اور ایسی کچھ چیزیں ہیں جن کو خاموش کیا جا رہے ہے اور ہماری پوری توجہ مجرمانہ ہنگامی حالا ت پر مرکوز کر دی گئی ہیں جیسے کس کو بھیڑ نے قتل کر دیا، کسی کو قتل کر دیا گیا وغیرہ ۔ آپ کو اس بات کا احساس نہیں ہو رہا کہ ہر ایسے واقعہ کے پیچھے بڑےپیمانہ پر دہشت اور خوف کو پھیلانا ہے اور فرقوں کو اس میں دھکیلا جا رہا ہے۔ مجھے نہیں لگتا کہ شہر میں رہنے والا ہندوستانی زرعی بحران کی سنجیدگی سے واقف ہے‘‘۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ملک کبھی ایسی صورتحال سے نہیں گزرا ،اس بات پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے اروندھتی رائے نے کہا کہ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ’’ کانگریس جب اقتدار میں تھی تو اس نے بھی ایسا ہی کچھ کیا تھا ،وہ سب ٹھیک ہے، لیکن آج تو آئین میں تبدیلی کے لئے نظریاتی تیاری کی جا رہی ہے‘‘۔

رائے نے کہا ’’ صرف یہ بات نہیں ہے کہ حکومت میں کون ہے لیکن حکومت کے اندر نہ بدلنے والے وہ ستون جیسے عدلیہ، افسر شاہی، یونیورسٹیاں، خفیہ ایجنسیاں وغیرہ ہیں اور ان سب پر ان لوگوں کا قبضہ ہے جو اکثریت میں ہیں (اگر اکثریتی فرقہ جیسی کوئی چیز ہے تو پھر ہمارا ملک اقلیتوں کا ملک ہے)۔ وہ جس بات کو سمجھنا نہیں چاہتے وہ یہ ہے کہ وہ ہمیں اس جگہ دھکیل دینا چاہتے ہیں جہاں کی ہم امید نہیں کرتے۔ ہر کسی کو ایک گڈھے میں دھکیلا جا رہا ہے‘‘۔ رائے نے کہا کہ ’’میں حکومت کے اندر جن نہ بدلنے والے ستون کی بات کر رہی ہوں وہ ہیں جو حکومت بدلنے کے ساتھ نہیں بدلتے۔اس لئے حکومت کے لوگ انتخابات ہار بھی جاتے ہیں تو بھی یہ لوگ اندر تک موجود رہتے ہیں ۔ آر ایس ایس کا معاملہ الگ ہے کیونکہ وہ حکومت کے اندر کی چیز نہیں ہے وہ تو اپنے آپ میں ایک متوازی حکومت ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ اس حکومت کا آئی کیو لیول بہت نیچے چلا گیا ہے اور عوام جب جج لویا یا سہراب الدین کا معاملہ پڑھتے ہیں تو ان پر اس کاا یک گہرا اثر پڑتا ہے ۔

رائے نے کہا کہ دیکھئے سپریم کورٹ میں کیا چل رہا ہے ، میڈیا خوف زدہ ہے۔ افسر اور وزراء بھی ڈرے ہوئے ہیں ۔ آپ ہر آدمی کا حق چھینتے چلے جا رہے ہیں صرف دو لوگ ہی توہر فیصلہ نہیں لے سکتے۔ لوگ فیصلہ لیتے ہوئے خوفزدہ ہیں اور وہ ڈر کی وجہ سے کچھ کہہ بھی نہیں رہے۔

رائے نے کہا کہ وہ آنے والے وقت سے خوفزدہ ہیں ’’حقیقت میں مجھے جس چیز کا خوف ہے وہ یہ ہے کہ ا س سال ہوا بدل رہی ہے اور اس تبدیلی سے بی جے پی اور آر ایس ایس میں گھبراہٹ ہے اس لئے اب ان کی کوشش ہوگی کہ سماج کو پھر فرقہ وارانہ لائن میں تقسیم کیا جائے۔ ہم ایودھیا پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں ۔ فیصلہ کچھ بھی آئے مگراس کو لوگوں کو بانٹنے کے لئے استعمال کیا جائے گا۔ اور فیصلے کے جو اوقات ہیں وہ مجھے خوفزدہ کرتے ہیں ۔ مجھے یہ بھی خدشہ ہے کہ ایک محدود جنگ بھی ہو سکتی ہے ‘‘۔

نوٹ بندی کا ذکر کرتے ہوئے رائے نے کہا کہ ’’ عوام کا پیسہ بینکوں میں جمع کروا دیا اور پھر اس پیسے کو لے کر لوگ بھا گ گئے۔ تمام پیسہ کارپوریٹ گھرانوں کو دے دیا جو واپس بھی نہیں کرتے اور ایسا محسوس ہوا ہے کہ انہیں واپس کرنے کی ضرورت کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ’’ زمین میں جو آپ دراڑ دیکھ رہے ہیں اس کے نیچے بہت خراب حالت ہے‘‘۔

رائے نے کہا کہ موجودہ حکومت کے اقدام سے صرف وہ لوگ خوش ہو سکتے ہیں جو ملک کو اچھا نہیں دیکھنا چاہتے۔ آج جمہوریت کی بنیادوں کو تباہ کیا جا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔