چہرے پر غصہ اور بیریکیڈنگ پھلانگتی پرینکا گاندھی کو دیکھ کر کانگریس کارکنان کا جوش ہوا ہائی!

آج دہلی کی سڑکوں کو چھاؤنی میں تبدیل کر دیا گیا تھا، دہلی پولیس کے علاوہ ریپڈ ایکشن فورس کے جوان بھی تعینات تھے، احتجاجی مظاہروں سے مقابلہ کے لیے ہر طرف واٹر کینن کی گاڑیاں تک کھڑی کر دی گئی تھیں۔

کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی کو حراست میں لے کر کنگزوے کیمپ لے جانے کی تیاری
کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی کو حراست میں لے کر کنگزوے کیمپ لے جانے کی تیاری
user

قومی آواز تجزیہ

بڑھتی ہوئی مہنگائی، بے روزگاری اور جی ایس ٹی جیسے عوامی ایشوز پر 5 اگست کو کانگریس کی تحریک خوب سرخیوں میں رہی۔ راجدھانی دہلی سے لے کر مہاراشٹر، یو پی، راجستھان، مدھیہ پردیش، ہریانہ اور دیگر ریاستوں میں کانگریس لیڈران و کارکنان سڑکوں پر نکل کر مرکز کی مودی حکومت اور ان کی عوام مخالف پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے نظر آئے۔ اس درمیان جن مناظر نے سب سے زیادہ کانگریس کارکنان میں جوش بھرا وہ پرینکا گاندھی کا جارحانہ انداز تھا۔

آج دہلی کے لٹینس زون میں کاگنریس کے سابق صدر راہل گاندھی کے ساتھ کانگریس کے تقریباً سبھی سینئر لیڈرنا موجود تھے۔ لیکن بات جب پی ایم ہاؤس کے گھیراؤ کی ہوئی تو پرینکا گاندھی پیش پیش نظر آئیں۔ پرینکا گاندھی نے جس طرح پی ایم ہاؤس کی طرف بے خوف انداز میں قدم بڑھایا، اس کو حکمراں طبقہ بھلے ہی نظر انداز کر دے، لیکن اس نے کانگریس کارکنان میں جوش اور روح دونوں پھونک دیا تھا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ ’پرینکا تم سنگھرش کرو، ہم تمھارے ساتھ ہیں‘، ’پرینکا نہیں یہ آندھی ہے، دوسری اندرا گاندھی ہے‘ اور ’تاناشاہی نہیں چلے گی، نہیں چلے گی نہیں چلے گی‘ جیسے فلک شگاف نعرے سنائی دے رہے تھے۔


آج دہلی کی سڑکوں کو چھاؤنی میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔ دہلی پولیس کے علاوہ ریپڈ ایکشن فورس کے جوان بھی تعینات تھے۔ احتجاجی مظاہروں سے مقابلہ کے لیے ہر طرف واٹر کینن کی گاڑیاں تک کھڑی کر دی گئی تھیں۔ کانگریس کے ذریعہ پی ایم ہاؤس کا محاصرہ کرنے کے اعلان کو دیکھتے ہوئے پولیس نے سخت پہرہ لگا دیا تھا۔ بیریکیڈنگ بھی خوب دکھائی پڑ رہی تھی۔ لیکن پرینکا گاندھی جب کانگریس کارکنان کے ساتھ آگے بڑھ رہی تھیں تو ان کا حوصلہ اور ہمت دونوں قابل دید تھا۔ انھیں دیکھ کر کانگریس کارکنان بھی پرجوش نظر آ رہے تھے۔ پرینکا گاندھی ایک قدم بڑھاتی تھیں تو کانگریس کارکنان دو قدم آگے بڑھ جاتے تھے۔ پولیس انھیں روک رہی تھی لیکن پرینکا بغیر پولیس کی طرف دیکھے آگے بڑھ رہی تھیں۔ ان کے چہرے پر ایک چمک بھی تھی اور مرکز کی عوام مخالف پالیسیوں کے تئیں غصہ بھی، اپنے سیاہ دوپٹے سے پسینہ پونچھتے ہوئے لمبے لمبے قدموں سے وہ آگے بڑھ رہی تھیں۔ جب سامنے پولیس فورس اور بیریکیڈنگ نظر آئی، تو بھی پرینکا کے قدم نہیں رکے اور بغیر سوچے سمجھے اس بیریکیڈ کو پھلانگ گئیں۔ پرینکا کی اس ہمت کو دیکھ کر سینکڑوں کارکنان بھی جوش میں بھر گئے اور اپنے قائد کے پیچھے ہو لیے۔

آج پرینکا گاندھی دہلی کی سڑکوں پر بے باک، مضبوط اور بے خوف انداز میں نظر آ رہی تھیں، وہ بالکل ’اینگری ینگ لیڈی‘ بنی ہوئی تھیں۔ ان کی کچھ تصویریں سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہو رہی ہیں۔ ان تصویروں میں وہ سڑک پر بیٹھ کر دھرنا دیتی ہوئی، بیریکیڈ پھلانگتی ہوئی اور خاتون پولیس فورس کے جبر کو بغیر آہ کیے برداشت کرتی ہوئی نظر آ رہی ہیں۔ انھیں پولیس حراست میں لے کر کنگزوے کیمپ بھیج دیتی ہے اور اُس وقت بھی کانگریس کارکنان ’پرینکا گاندھی زندہ باد‘ اور ’مودی جب جب ڈرتا ہے، پولیس کو آگے کرتا ہے‘ جیسے نعرے لگا رہے تھے۔


اس دوران کانگریس نے ایک ویڈیو جاری کی جس میں پرینکا گاندھی کہتی ہیں کہ ’’پولیس کو لگتا ہے اپوزیشن کو یہ دبا سکتے ہیں۔ انھیں لگتا ہے کہ ہم دباؤ میں آ کر اور سمجھوتہ کر کے بس میں بیٹھ جائیں گے۔ ہم ایسا کیوں کریں؟‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہم تو ایک مقصد سے یہاں آئے ہیں۔ ان کے وزیر کہتے ہیں کہ مہنگائی نہیں دکھائی دیتی، ہم پی ایم ہاؤس تک چل کر مہنگائی دکھانا چاہتے ہیں۔‘‘ پرینکا گاندھی نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ ’’اتنی مہنگائی ہے کہ سبھی لوگ تڑپ رہے ہیں۔ مودی جی نے پورے ملک کی ملکیت فروخت کر دی۔ دو چار لوگ اور زیادہ امیر ہو رہے ہیں، جب کہ پورا ملک تڑپ رہا ہے۔ انھیں (وزیر) مہنگائی اس لیے نہیں دکھائی دیتی کیونکہ ان کے پاس پیسہ ہی پیسہ ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔