’جو نہ عشق ہم کو ان سے دیوانہ وار ہوتا‘... (احمد کامران، ٹورنٹو)

احمد کامران نے اردو ادب کے عظیم شاعر مرزا غالب کی غزل ’یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصالِ یار ہوتا‘ سے متاثر ہو کر ’جو نہ عشق ہم کو ان سے دیوانہ وار ہوتا‘ غزل لکھی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

احمد کامران

احمد کامران ٹورنٹو (کناڈا) میں مقیم ہیں اور اردو ادب سے نہایت دلچسپی رکھتے ہیں۔ انھوں نے معروف شاعر مرزا غالب کی غزل ’یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصالِ یار ہوتا‘ سے متاثر ہو کر اسی بحر میں ایک غزل لکھی ہے جو ’قومی آواز‘ کے قارئین کی خدمت میں پیش ہے...

جو نہ عشق ہم کو ان سے دیوانہ وار ہوتا

پھر اپنا بھی اس جہاں میں کوئی غمگسار ہوتا

پھرتے نہ مارے مارے، بے آس، بے سہارے

اپنے لیے بھی کوئی کہیں بے قرار ہوتا

اب کیا کہوں کہ کیا ہے، یہ جنوں بری بلا ہے

گر تم نے اس کو دیکھا بس ایک بار ہوتا

کرتا ہے روز وعدے، بے خوف، بے ارادے

کاش اپنے کہے پہ وہ بھی، کبھی شرمسار ہوتا

دل کھول کر دکھاتے، دل کی لگی بجھاتے

رفیقوں میں اس کے اپنا، اگر شمار ہوتا

جب تو عدلِ انتہا ہے، خالق ہے اور خدا ہے

پھر مفلس ہی ہر عہد میں کیوں زیرِ دار ہوتا؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔