پاکستانی حکومت جنرل قمر جاوید باجوہ کی خدمات کی توسیع کے سلسلے میں سپریم کورٹ پہنچی

سپریم کورٹ نے 28 نومبر کو اپنے مختصر فیصلے میں وفاقی حکومت کو فوجی سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کو چھ ماہ کی توسیع دینے کی اجازت دی تھی اور 16 دسمبر کو سروس کی توسیع کے تعلق سے تفصیلی فیصلہ سنایا تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

اسلام آباد: پاکستانی حکومت نے فوجی سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی خدمات میں توسیع کے سلسلے میں جمعرات کو عرضی داخل کرکے سپریم کورٹ سے 28 نومبر کے اس کے فیصلے پر اسٹے آرڈر کی درخواست کی ہے۔ پاکستانی حکومت نے اپنی عرضی میں سپریم کورٹ سے درخواست کی ہے کہ ’انصاف کے حق‘ میں وہ 28 نومبر 2019 کے اپنے فیصلے پر روک لگانے سے متعلق حکم جاری کرے۔ اس ہائی پروفائل کیس میں حکومت کی طر ف سے دوسری مرتبہ ایسی عرضی داخل کی گئی ہے۔

عرضی میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ دیتے وقت کئی اہم آئینی اور قانونی نقاط کو نوٹس میں نہیں لیا ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی دلیل دی ہے کہ فوجی سربراہ کے توسیع خدمات معاملے پر غور کرتے وقت اعلی عدالت نے ججوں کی معیاد کار میں اضافہ کیے جانے سے جڑے اپنے ہی فیصلے کو بنیاد نہیں بنایا ہے۔


واضح رہے کہ پاکستان کے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی صدارت والی تین رکنی بنچ نے 28 نومبر کو جنرل باجوہ کو چھ مہینے کی توسیع دی تھی۔ یہ توسیع اس شرط کے ساتھ دی تھی کہ حکومت چھ ماہ کی مدت میں فوجی سربراہ کی خدمات کی توسیع یا نئی تقرری دینے کے لئے پارلیمنٹ میں ایک قانون پاس کرائے گی۔

یہ فیصلہ اس وقت دیا تھا جب جنرل باجوہ 28 نومبر کی آدھی رات کو ہی ریٹائر ہونے والے تھے۔ اس سے پہلے پاکستانی حکومت نے اگست میں جنرل باجوہ کو اگلے تین برسوں کے لئے سروس میں توسیع دے دی گئی تھی جسے 26 نومبر کو سپریم کورٹ نے خارج کردیا تھا۔


آج دائر کی گئی عرضی میں کہا گیا ہےکہ ’’جب تک اس سول نظرثانی عرضی کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں آجاتا تب تک سپریم کورٹ کو اپنے فیصلے پر روک لگانی چاہیے۔ اگر اس پر کوئی روک نہیں لگائی جاتی ہے تو عرضی گزروں کو سنگین نقصان ہوگا اور چیف جسٹس کو نظرثانی عرضی پر سماعت کے لئے پانچ ججوں کی ایک بنچ کی تشکیل کرنی چاہیے۔

اس سے پہلے عرضی میں حکومت نے سپریم کورٹ کی پوری کارروائی کیمرے کے سامنے کرائے جانے کی درخواست کی تھی۔ اس میں کہا گیا تھا کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں ’اہم آئینی اور قانونی‘ نقاط کو شامل نہیں کیا تھا اور سپریم کورٹ ایڈیشنل اور اڈہاک ججوں کو خود ہی سروس میں توسیع دے رہا ہے تو اس معاملے میں حکومت اپنے صوابدید کا استعمال کرسکتی ہے۔


واضح رہے کہ کل وفاقی کابینہ کی ایمرجنسی میٹنگ میں فوجی قانون میں ترمیم کو منظوری دی تھی جس میں کہا گیا ہے کہ سبھی فوجی سربراہوں کے میعاد کار میں توسیع کا اختیار وزیراعظم کے پاس ہوگا۔ اس معاملےمیں ترمیم کے لئے قومی اسمبلی میں جمعہ کو ایک بل پیش کیا جائے گا۔

سپریم کورٹ نے 28 نومبر کو اپنے ایک مختصر فیصلے میں وفاقی حکومت کو فوجی سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کو چھ ماہ کی توسیع دینے کی اجازت دی تھی اور 16 دسمبر کو سروس کی توسیع کے تعلق سے تفصیلی فیصلہ سنایا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔