پاکستان میں افغانستان سے آنے والی اشیائے خورد و نوش کی درآمدات روک دی گئی

پاکستانی حکام کی جانب سے کسٹم کلیئرنس نہ دیے جانے کے سبب تازہ پھل اور سبزیوں سے لدے 50 ٹرک اور کنٹینرز افغانستان کی طرف سرحد پر کھڑے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

پاکستان نے افغانستان سے تمام اشیائے خورونوش بالخصوص پھل اور سبزیوں کی درآمدات روک دی ہے کیونکہ کسٹم حکام نے درآمدکنندگان سے کہا ہے کہ پاکستان کی سرحد پر کسٹم کی کلیئرنس کے لیے پلانٹ پروٹیکشن کوارنٹائن سرٹیفکیٹ پیش کریں۔

ڈان میں شائع رپورٹ کے مطابق اس سرٹیفکیٹ کی شرط کی وجہ سے افغانستان کی طرف سرحد کے اس پار تازہ سبزیاں اور پھل لے جانے والی گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئی ہیں کیونکہ کسی بھی گاڑی کے پاس افغانستان کی عبوری حکومت کی جانب سے جاری کردہ مذکورہ سرٹیفکیٹ نہیں تھا۔


کسٹم کے کلیئرنگ ایجنٹ کا اس حوالے سے پاکستانی کسٹم حکام سے سخت جملوں کا تبادلہ ہوا اور انہوں نے شکایت کی کہ  اس حوالے سے انہیں پہلے سے آگاہ نہیں کیا گیا تھا۔تاہم کسٹم حکام کا موقف ہے کہ افغانستان سے خام کپاس کی درآمدات پر یہ قانون چند سالوں قبل لاگو کردیا گیا تھا۔

تازہ پھل اور سبزیوں کے درآمدکنندگان اس صورتحال پر برہم ہیں اور کلیئرنگ ایجنٹس نے اس سلسلے میں احتجاجی مظاہرہ بھی کیا اور بارڈر پوائنٹ پر جانے والے کسٹم روڈ کو کچھ وقت کے لیے بند کردیا۔یہ معاملہ رات گئے تک حل نہ ہو سکا جہاں ٹرانسپورٹرز اور درآمدکنندگان اسلام آباد میں موجود حکام کے مثبت جواب کے منتظر رہے۔


طورخم میں کسٹم حکام کا کہنا ہے کہ افغانستان سے آنے والی کھانے پینے کی اشیا بالخصوص پھل اور سبزیوں کے لیے کوئی قرنطینہ یا اسپرے کی سہولت میسر نہیں ہے لیکن ہمیں اسلام آباد میں موجود ہمارے حکام نے سخت ہدایات جاری کی ہیں کہ پلانٹ پروٹیکشن کوارنٹائن سرٹیفکیٹ کی شرط کو سختی سے لاگو کیا جائے اور اگر یہ شرط پوری نہ کی جائے تو ایسی درآمدات کو کسٹم کلیئرنس نہ دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت فوڈ سیکیورٹی افغانستان کی سرحد پر موجودگی یقینی بنانے والے تمام محکموں کو خطوط ارسال کردیے تھے تاکہ پلانٹ پروٹیکشن کوارنٹائن سرٹیفکیٹ پر عمل کر کے ہمارے اپنے باغات، پھلوں اور سبزیوں کو انفیکشن سے تحفظ یقینی بنایا جا سکے کیونکہ افغانستان سے آنے والے ان پھلوں اور سبزیوں پر کسی قسم کا اسپرے یا انہیں قرنطینہ نہیں کیا جاتا۔

ایک کسٹم آفیشل نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پلانٹ پروٹیکشن کوارنٹائن سرٹیفکیٹ پر عملدرآمد کے لیے اسپرے اور قرنطینہ کے حوالے سے خصوصی عملہ درکار ہوتا ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ مناسب کھلی جگہ بھی درکار ہوتی ہے جہاں تازہ پھلوں اور سبزیوں کو انفیکشن یا پودوں کی بیماریوں سے بچانے کے لیے اقدامات کیے جاتے ہیں لیکن بدقسمتی سے افغانستان کے ساتھ ہماری کسی بھی سرحد پر ایسی سہولت میسر نہیں ہے۔


حکام نے مزید کہا کہ ہم پلانٹ پروٹیکشن کوارنٹائن سرٹیفکیٹ کے یکدم لاگو ہونے سے پیدا ہونے والی صورتحال اور مقامی درآمد کنندگان، ٹرانسپورٹرز اور کسٹم کلیئرنگ ایجنٹوں کو درپیش مشکلات سے آگاہ ہیں لیکن اس سرٹیفکیٹ کو لاگو کرنے کے حوالے سے ہمارے ہاتھ بھی قانون سے بندھے ہوئے ہیں۔مقامی برآمد کنندگان کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکام کی جانب سے کسٹم کلیئرنس نہ دیے جانے کے سبب تازہ پھل اور سبزیوں سے لدے 50 ٹرک اور کنٹینرز افغانستان کی طرف سرحد پر کھڑے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔