پاکستانی حملہ میں 40 سے زائد افغانی ہلاک، افغانستان برہم

سابق افغان صدر حامد کرزئی نے بھی فضائی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے انسانیت کے خلاف جرم قرار دیا اور کہا کہ یہ افغانستان کی قومی خودمختاری اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

افغانستان کے لوگوں نے افغان صوبوں میں پاکستانی فوج کے فضائی حملوں پر سخت غصے کا اظہار کیا ہے۔مقامی میڈیا نے اتوار کو یہ اطلاع دی۔پاکستانی فضائیہ نے جمعہ کی رات خوست صوبہ کے ضلع ایسپرائی میں شہریوں کو نشانہ بنایاتھا، جس میں متعدد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

مقامی میڈیا کے مطابق حملے میں 40 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔طلوع نیوز نے بتایا کہ ننگرہار کے رہائشیوں نے اتوار کو ضلع گنی خیل میں جمع ہوکر پاکستانی فضائی حملوں کے خلاف احتجاج کیا۔ننگرہار میں احتجاج سے قبل، خوست کے رہائشیوں نے ہفتے کی شام ایک زبردست ریلی نکالی جس میں پاکستان مخالف نعرے لگائے گئے۔


اقوام متحدہ میں افغانستان کے سفیر نے ایک بیان میں حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا، ’’یہ افغانستان کی علاقائی سالمیت پر حملہ اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔‘‘ اس سے قبل افغان وزارت خارجہ نے کنڑ اور خوست صوبوں میں ہونے والے حملوں پر بات کرنے کے لئے کابل میں پاکستانی سفیر کو طلب کیا تھا۔

افغانستان میں اقوام متحدہ کے معاون مشن (یو این اے ایم اے) نے بھی کہا کہ انہیں فضائی حملوں سے عام شہریوں کی ہلاکتوں پر گہری تشویش ہے، اور مشن ہلاکتوں کی تعداد کی تصدیق کر رہا ہے۔


ہفتے کے روز، مشن نے ٹویٹر پر کہا: "یوناما خوست اور کناؤ صوبوں میں فضائی حملوں کے سبب بچوں اور خواتین سمیت شہریوں کی ہلاکتوں کی اطلاعات انتہائی تشویشناک ہیں۔ عام شہریوں کو کبھی بھی نشانہ نہیں بنانا چاہئے۔"

سابق افغان صدر حامد کرزئی نے بھی فضائی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے انسانیت کے خلاف جرم قرار دیا اور کہا کہ یہ افغانستان کی قومی خودمختاری اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔