کابل دھماکوں سے عالمی رہنما ہل گئے! امریکی صدر اسرائیلی وزیر اعظم کی ملاقات ملتوی

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے کہا ہے کہ کابل میں اور ایئر پورٹ کے اطراف صورت حال خطرناک ہے اور فرانسیسی سفیر کابل سے نکل جائیں۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

افغانستان کے کابل ایئرپورٹ کے باہر دو زبردست دھماکوں کے نتیجے میں دس امریکی فوجی سمیت60 ہلاک، 140زخمی ہونے کی خبر ہے۔ اس خبر کو لے کر عاملی رہنماؤں میں بے چینی ہے اور پورے معاملہ پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں ۔

پاکستانی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق کابل دھماکے کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن اور اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینٹ کی ملاقات ملتوی کر دی گئی ہے، جب کہ جو بائیڈن امریکی وزیر دفاع اور وزیر خارجہ کے ساتھ مانیٹرنگ روم میں موجود ہیں، جہاں سے کابل کی صورت حال کو مانیٹر کیا جا رہا ہے۔


ڈاؤننگ اسٹریٹ کے ذرائع کے مطابق برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کابل دھماکوں کے بعد کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے۔ برطانوی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ واقعے میں کسی برطانوی اہل کار کی ہلاکت کی اطلاع نہیں ہے۔

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ کابل میں اور ایئر پورٹ کے اطراف صورت حال خطرناک ہے، فرانسیسی سفیر کابل سے نکل جائیں، سفرا اب پیرس سے خدمات انجام دیں گے۔


جرمن خاتون وزیر دفاع انیگریٹ کریمپ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اطلاعات ہیں کہ داعش کے خود کش حملہ آور کابل جا رہے ہیں، جب کہ دھماکوں کی نوعیت کو دیکھ کر یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ داعش کی جانب سے کیے گئے ہیں، امریکہ پہلے بھی داعش کی جانب سے کارروائیوں کا خدشہ ظاہر کر چکا ہے، ادھر نیٹو سربراہ نے بیان میں کہا ہے کہ دہشت گرد حملے کے بعد بھی کابل سے انخلا کا عمل جاری رہنا چاہیے، تاہم نیٹو نے اپنے تمام فوجیوں کو کابل ایئر پورٹ کا گیٹ چھوڑنے کی ہدایت کر دی ہے۔

نیدرلینڈ کے وزیر اعظم مارک رُتے نے کابل دھماکوں پر ردِ عمل میں کہا ہے کہ ہم اپنے تمام شہریوں کو افغانستان سے نہیں نکال سکیں گے، اپنے شہریوں کو افغانستان سے نکالنے کے لیے یورپ سے رابطے میں ہیں۔


دریں اثناء برطانوی میڈیا نے طالبان ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ دھماکے کے نتیجے میں کئی افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں، مرنے والو ں میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں جب کہ دھماکے میں طالبان محافظ بھی زخمی ہوئے ہیں۔دوسری جانب برطانوی خبر ایجنسی نے امریکی عہدیداروں کے حوالے سے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ دھماکا خودکش ہوسکتا ہے،جس میں 3 امریکی فوجی بھی زخمی ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ طالبان کے قبضے میں آئے ہوئے افغانستان کے دارالحکومت کابل پر اس وقت ساری دنیا کی نظریں جمی ہوئی ہیں، ایک جانب نیٹو فوجی مکمل انخلا کے منتظر ہیں، دوسری طرف متعدد ممالک کے شہری کابل میں پھنسے ہوئے ہیں، جب کہ افغان شہری بھی بڑی تعداد میں اپنا ملک چھوڑ کر دیگر ممالک میں پناہ حاصل کرنے کے متمنی ہیں۔

اگرچہ طالبان کی جانب سے امن کے دعوے کیے گئے ہیں، اور طالبان کا کہنا ہے کہ کابل پر ان کا کنٹرول ہے، تاہم کابل ایئر پورٹ کے گیٹ اور ہوٹل بیرن کے قریب ہونے والے دھماکوں نے دنیا کے کئی ممالک کو ہلا کر رکھ دیا ہے، اور وہ اپنے شہریوں کے بہ حفاظت انخلا کے لیے پریشان ہو گئے ہیں۔ خیال رہے کہ یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا ہے جب کابل کے حامد کرزئی بین الاقوامی ائیرپورٹ پر ہزاروں افغان شہری ملک سے فرار ہونے کے لیے جمع ہیں۔


خیال رہے کہ آج ہی امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا نے اپنے شہریوں کو کابل ائیرپورٹ کی طرف جانے سے روک دیا تھا۔برطانوی حکام کی جانب سے اپنے شہریوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ جو شہری کابل ائیر پورٹ کے علاقے میں ہیں وہ نکل کر کسی محفوظ مقام پر چلے جائیں، برطانوی شہری کسی اور ذرائع سے افغانستان سے نکل سکتے ہیں تو فوری نکل جائیں۔

دو روز قبل امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی افغانستان کی صورتحال پر خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ داعش کے حملے کے بڑھتے ہوئے امکانات کے پیشِ نظر انخلا کا عمل جلد مکمل کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا تھا کہ انخلا جتنی جلد مکمل ہو اتنا بہتر ہے،ہم جانتے ہیں کہ داعش کابل ائیر پورٹ،امریکی اور اتحادی افواج پر حملہ کرنا چاہتی ہے۔


ادھرترک خبر ایجنسی نے ترک وزارت دفاع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ کابل ائیرپورٹ کے باہر 2 دھماکے ہوئے ہیں۔ترک حکام کے مطابق ائیرپورٹ پر موجود ترکی کے فوجیوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔ واضح رہے کہ کابل پرکنٹرول کے بعد سے شہر اور ائیرپورٹ کے باہرکی سکیورٹی طالبان کے پاس ہے، دوسری جانب اب تک کسی بھی گروہ نے دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔