ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ رکنے کا نام نہیں لے رہی۔ بمباری، حملے، ہلاکتیں جاری

ایران اسرائیل تنازعہ  کی شدت نے خطے میں ایک طویل جنگ اور وسیع پیمانے پر عدم استحکام کے خدشات کو بڑھا دیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

ایران نے اپنے دارالحکومت تہران میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سننے کے فوراً بعد اسرائیل کے خلاف بیلسٹک میزائلوں  کے حملوں کی ایک نئی لہر شروع کر دی ، کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان مسلسل تیسرے دن بھی شدید فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے امن کے "جلد" آنے کا اشارہ  بھی دیا ہے اور امریکہ کے تنازع میں شامل ہونے کے امکان کا اشارہ بھی دیا ہے ۔

ایرانی وزارت صحت نے پیر کی صبح کہا کہ اسرائیل کے ایران پر حملے کے بعد سے کم از کم 224 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے 90 فیصد عام شہری ہیں اور 1,481 زخمی ہوئے ہیں۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا کہ تین حملوں میں اسرائیل نے 70 خواتین اور بچوں کو ہلاک کیا جب کہ تہران میں ملبے تلے دبے مزید 10 بچوں کو نکالنا باقی ہے۔ اسرائیل "اس تصور کو فروغ دینے کی کوشش کر رہا ہے کہ اس کے حملے رہائشی علاقوں کو نشانہ نہیں بناتے، جو کہ درست نہیں ہے۔دوسری جانب تنازع کے آغاز سے اب تک اسرائیل میں کم از کم 13 افراد ہلاک اور 380 زخمی ہو چکے ہیں۔


اتوار کی شام کو ایک ایرانی میزائل نے اسرائیل کے بندرگاہی شہر حیفہ کے اوپر آسمان کو روشن کر دیا اوراسرائیل کے باشندوں کو اپنی حفاظت کے لیے ارد گرد کے علاقے سے نکل جانے کو کہا۔ اسرائیل کی نیشنل ایمرجنسی سروس نے حیفہ میں کم از کم 15 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع دی۔

ایران کے نائب وزیر خارجہ سعید خطیب زادہ نے کہا کہ اسرائیل نے ایران کی وزارت خارجہ کی عمارتوں میں سے ایک پر "جان بوجھ کر اور بے رحم حملہ" بھی کیا۔ پیر کے اوائل میں، اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے وسطی ایران میں میزائل سائٹس کو نشانہ بنانے کے لیے فضائی حملوں کا ایک سلسلہ شروع کیا۔


اسرائیل میں اتوار کے اوائل میں، امدادی کارکن گزشتہ رات کی ایرانی حملوں کی لہر سے ملبے میں زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کر رہے تھے۔ سب سے زیادہ متاثر ہونے والا علاقہ بات یام کا قصبہ تھا جہاں 60 سے زائد عمارتوں کو نقصان پہنچا۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے تل ابیب کے جنوب میں واقع شہر بات یام میں تباہ شدہ اپارٹمنٹس کو دیکھنے والی بالکونی سے کہا کہ "ایران شہریوں، خواتین اور بچوں کے قتل کی بھاری قیمت ادا کرے گا۔"

چونکہ دونوں فریقین ایک دوسرے پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں، اس لیے سفارتی حل کی امیدیں ابھی دور دکھائی دیتی ہیں، حالانکہ بلا شبہ کینیڈا میں پیر سے شروع ہونے والے گروپ آف سیون سربراہی اجلاس کے ایجنڈے میں یہ  سرفہرست ہوگا ۔ ادھر اتوار کے روز تہران میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ تہران تنازع کو پڑوسی ممالک تک پھیلانے کی کوشش نہیں کرتا جب تک کہ اسے مجبور نہ کیا جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔