پاکستان اور ایران کے ساتھ معاہدہ کے ہوں گے دور رَس اثرات، سعودی عرب نے اسرائیل کو بین الاقوامی سطح پر کیا الگ تھلگ!
پاکستان-سعودی دفاعی معاہدہ نے خلیج ممالک میں سعودی عرب کو سب سے محفوظ ملک بنا دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس معاہدہ نے ’گریٹر اسرائیل‘ کے منصوبوں پر بھی پانی پھیر دیا ہے۔

مشرقِ وسطیٰ کے بدلتے ہوئے منظر نامہ میں سعودی عرب اپنی سفارتی کوشش سے سب سے طاقت ور ملک بن کر منظر عام پر آیا ہے۔ گزشتہ 3 ماہ کے اندر سعودی عرب نے اپنی کوششوں اور سفارتی حکمت عملیوں کی بنیاد پر اسرائیل کو بین الاقوامی سطح پر بالکل الگ تھلگ کر دیا ہے۔ دوسری جانب پاکستان کے ساتھ دفاعی معاہدہ کر کے خلیج ممالک کا سب سے محفوظ ملک بن گیا ہے۔ واضح ہو کہ رقبہ کے اعتبار سے سعوی عرب مشرق وسطیٰ کا سب سے بڑا ملک ہے، اس کا رقبہ 2150000 مربع کلومیٹر ہے۔ سعودی عرب کی سرحدیں اردن، عراق، کویت، یو اے ای، قطر، عمان اور یمن سے ملتی ہیں۔ اس کی سمندری سرحدیں بحیرہ احمر اور خلیج فارس سے بھی ملتی ہیں۔
قطر کی راجدھانی دوحہ پر اسرائیلی حملے کے بعد سعودی عرب کو اپنی سرحد کی فکر ستانے لگی۔ سعودی کو امریکہ سے ہمیشہ دفاعی تحفظ ملتا رہا ہے، لیکن قطر پر حملہ کے بعد امریکی طرز عمل پر کئی سنگین سوال کھڑے ہو گئے۔ ایسے میں سعودی عرب نے مستعدی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ فوراً دفاعی معاہدہ کر لیا۔ سعودی عرب-پاکستان میں جو دفاعی معاہدہ ہوا ہے، اس کے مطابق کسی ایک ملک پر حملہ دونوں ممالک پر حملہ تصور کیا جائے گا۔ واضح ہو کہ پاکستان جوہری ہتھیاروں سے لیس ملک ہے۔ ایسے میں اگر کسی جنگ میں پاکستان شامل ہوتا ہے تو جوہری جنگ کا خطرہ بڑھ جائے گا۔
پاکستان کے ساتھ دفاعی معاہدہ کر کے سعودی عرب نے اپنی سرحد کو مزید محفوظ کر لیا ہے۔ کیونکہ اسرائیل بھی جوہری ہتھیار سے لیس ایک ملک ہے۔ دفاعی معاہدہ کے بدلے میں سعودی عرب پاکستان کے ریلوے، ہیلتھ اور انرجی سیکٹر میں سرمایہ کاری کرے گا۔ پاکستان-سعودی دفاعی معاہدہ نے خلیج ممالک میں سعودی عرب کو سب سے محفوظ ملک بنا دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے اس معاہدہ نے ’گریٹر اسرائیل‘ کے منصوبوں پر بھی پانی پھیر دیا ہے۔
دوسری جانب غزہ میں طویل عرصے جاری جنگ میں اسرائیلی فوج کو سبقت تو حاصل ہو گئی ہے، لیکن سعودی عرب کے 2 ریاستی فارمولے نے ایک نئی تاریخی مہم کی شروعات کر دی ہے۔ سعودی کا کہنا تھا کہ جب تک فسلطین کو ایک علیحدہ ملک نہیں تصور کیا جاتا تب تک مشرق وسطیٰ میں امن کی بحالی ممکن ہی نہیں ہے۔ سعودی کے اس مہم کو پہلے فرانس اور اب برطانیہ، کناڈا، پرتگال اور آسٹریلیا جیسے ممالک کی حمایت حاصل ہو گئی ہے۔ 2 ریاستی فارمولے کے خلاف اب اسرائیل کے ساتھ صرف امریکہ رہ گیا ہے۔ برطانیہ اور فرانس جیسے ملک کی حمایت اسرائیل کی سفارتی شکست کے مترادف ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اگر فلسطین کو الگ ملک قرار دے دیا جاتا ہے تو آنے والے سالوں میں اسرائیل کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ کیونکہ فلسطین کے پاس اپنی فوج ہوگی اور اسے ہتھیار رکھنے کی بھی اجازت ہوگی۔ دوسری جانب سعودی عرب نے ایران کو بھی اپنے ساتھ شامل کر لیا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان سیکورٹی کے متعلق بات چیت ہوئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔