ہندوستان کے نئے نقشے پر نیپال کو بھی اعتراض! سخت قدم اٹھانے کا اشارہ

نیپال کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کر کے کہا کہ نیپال اور ہندوستان کے وزرائے خارجہ سطح کی مشترکہ کمیٹی نے دونوں ممالک کے خارجہ سکریٹریوں کو سرحد تنازعہ کا حل نکالنے کی ذمہ داری دی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

پاکستان کے بعد اب نیپال نے بھی ہندوستان کے نئے نقشے پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔ ہندوستان کے ذریعہ جاری نقشے میں کالا پانی کو ہندوستانی علاقے میں دکھایا گیا ہے۔ اس پر سخت اعتراض کرتے ہوئے نیپال نے آفیشیل بیان جاری کر دیا ہے۔ نیپال نے اس بیان میں کہا ہے کہ ہم پوری طرح سے یہ واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ کالا پانی نیپال کا اٹوٹ حصہ ہے۔ اس کے ساتھ ہی نیپال نے یہ بات بھی کہہ ڈالی کہ بین الاقوامی سرحد کی حفاظت کے لیے وہ پوری طرح پرعزم ہے اور اس کے لیے دوست ممالک کے ساتھ سفارتی مذاکرہ کا راستہ اختیار کیا جائے گا۔

نیپال کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ نیپال اور ہندوستان کے وزرائے خارجہ سطح کی مشترکہ کمیٹی نے دونوں ممالک کے خارجہ سکریٹریوں کو غیر حل شدہ سرحدی تنازعہ کا حل نکالنے کی ذمہ داری دی ہے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان سرحدی تنازعہ دو فریقی بات چیت اور آپسی اتفاق سے سلجھایا جانا چاہیے اور کسی بھی طرح کی یکطرفہ کارروائی نیپال کی حکومت کو منظور نہیں ہے۔


غور طلب ہے کہ ہندوستان کی جانب سے ہفتہ کے روز دو مرکز کے ماتحت ریاستوں جموں و کشمیر اور لداخ کی تشکیل کے بعد نیا نقشہ جاری کیا گیا تھا۔ اتراکھنڈ کے پتھوراگڑھ ضلع میں واقع کالا پانی کو ہندوستان میں دکھائے جانے کو لے کر نیپال نے اپنا اعتراض ظاہر کیا ہے۔ نیپال کالاپانی کو اپنے نقشہ میں دارچولا ضلع کے حصے کی شکل میں دکھاتا رہا ہے۔

اس سے پہلے پاکستان نے ہندوستان کے ذریعہ جاری نقشے کی مخالفت کی تھی۔ پاکستان نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ وہ گلگٹ-بلتستان اور اس کے قبضے والے کشمیر کے دیگر حصوں کو ہندوستانی حصے میں دکھانے والے جموں و کشمیر کے نئے سیاسی نقشے کو پوری طرح سے خارج کرتا ہے۔


پاکستان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ’’ہندوستان کے ذریعہ جاری کیا گیا نقشہ غلط، قانونی طور پر غیر مناسب اور ناقابل قبول ہے۔ یہ یو این سیکورٹی کونسل کے قراردادوں کی پوری طرح سے خلاف ورزی ہے۔ پاکستان اس نقشے کو خارج کرتا ہے جو اقوا متحدہ کے نقشے سے میل نہیں کھاتا ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 07 Nov 2019, 11:11 AM