ڈرون حملوں سے نپٹنے میں ’ناٹو‘ اہل نہیں، روسی حملے کو روکنے میں ناکامی پر تشویش کا اظہار
حال میں ناٹو ممالک کی ایک میٹنگ ہوئی جس میں ڈرون حملوں سے نپٹنے میں نااہل ہونے کی بات تسلیم کی گئی۔ پولینڈ کی اتھاریٹیز کا کہنا ہے کہ روس کے بھجے گئے ڈرونز میں سے 4-3 کو ہی مار گرانے میں کامیابی ملی۔

گزشتہ ہفتے پولینڈ کے آسمان سے روسی ڈرون گزرنے پر افرا تفری مچ گئی تھی۔ خبر ہے کہ 19 ڈرون پولینڈ کے آسمان سے گزرے تھے جن میں سے 7 کو ہی انٹرسیپٹ کیا جا سکا۔ اسے ’ناٹو‘ کی ایک بڑی ناکامی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ حال ہی میں ناٹو ممالک کی ایک میٹنگ ہوئی جس میں ڈرون حملوں سے نپٹنے میں نااہل ہونے کی بات کہی گئی۔ ناٹو جنرل سکریٹری مارک روٹ اور یورپی یونین کے سفیروں کی اس میٹنگ میں موجود کئی نمائندوں نے کہا کہ ڈرون حملوں سے نپٹنے کے لیے ناٹو کے رکن ممالک کی تیاری کم تر ہے۔ یہ بھی تشویش ظاہر کی گئی کہ ڈرون حملے بے حد کم لاگت سے ہوتے ہیں اور ان کے جواب میں بڑی پونجی خرچ کی جا رہی ہے۔
اس دوران میٹنگ میں ایک مزیدار حقائق یہ پیش کیا گیا کہ روس کی طرف سے تقریباً 11 ہزار ڈالر کے ڈرون سے ہی حملے کیے جاتے ہیں جبکہ جواب میں ہماری طرف سے ایئر ٹو ایئر مار کرنے والی 4 لاکھ ڈالر کی میزائل چلائی جاتی ہے۔ یہ بے حد خرچ والا اور پیچیدہ ہے۔ اس سلسلے میں آسٹریا کے اخبار ’کوریئر ڈیلی‘ نے بھی اہم بات اپنی رپورٹ میں کہی ہے۔ اخبار لکھتا ہے کہ ڈرون کے جواب میں ایف-35 فائٹر جیٹ کو تعینات کیا گیا۔ اس کے علاوہ اٹلی کے سرویلانس طیارے لگے تھے۔ یہی نہیں جرمن پیٹریاٹ ایئر ڈیفنس سسٹم بھی لگا تھا۔ اس کے بعد بھی روس کی طرف سے چھوڑے گئے 19 ڈرونز میں سے 7 کو ہی انٹرسیپٹ کیا جا سکا۔
یہی وجہ ہے کہ ناٹو ممالک نے ڈرون حملوں سے نپٹنے میں اپنی ناکامی تسلیم کی ہے۔ پولینڈ کی اتھاریٹیز کا بھی کہنا ہے کہ روس کی طرف سے بھیجے گئے ڈرونز میں سے 3 سے 4 کو ہی مار گرانے میں کامیابی ملی۔ فی الحال روسی ڈرونز کی وجہ سے ناٹو ممالک میں ہلچل پیدا ہو گئی ہے۔ پولینڈ کے آسمان سے روسی ڈرون گزرنے کو خودمختاری کو چیلنج مانا جا رہا ہے۔ یہاں تک کہ پولینڈ نے تو اسی مسئلے پر اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی میٹنگ طلب کرنے کا بھی مطالبہ کر دیا ہے۔
ناٹو کے افسران کا کہنا ہے کہ ہم ہر ڈرون کی نگرانی یا اسے گرانے کے لیے ہر بار ایف-35 جیسے فائٹر جیٹ بھی تعینات نہیں کر سکتے۔ فی الحال اس پر بات ہوئی کہ ڈرون سے نپٹنے کے موثر اور کم خرچ والے طریقے تیار کیے جائیں۔ پولینڈ کی میڈیا نے کہا کہ ان کا ملک ڈرون تکنیک سے ہونے والے حملوں سے نپٹنے میں اہل نہیں ہے۔ ہمیں اپنی تکنیک کی جدید کاری کرنی ہوگی۔