بنگلہ دیش میں اقوام متحدہ کے حکم سے کھودی جا رہیں مسلمانوں کی قبریں، شیخ حسینہ کی بڑھ سکتی ہے مشکل!

مقامی میڈیا کے مطابق ڈھاکہ واقع قبروں کی کھدائی کے لیے 4 میڈیکل کالجوں کے فورنسک ماہر ٹیم کی الگ الگ تعیناتی کی گئی ہے۔ ارجنٹائنا کے فورنسک ماہر لوئس فونڈیبرائیڈر چاروں ٹیم کو مانیٹر کر رہے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر، سوشل میڈیا</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

بنگلہ دیش کی یونس حکومت نے اقوام متحدہ کی مدد سے بڑی تعداد میں قبروں کی کھدائی شروع کر دی ہے۔ اس کی شروعات ڈھاکہ کے رائربازار قبرستان سے کی گئی ہے۔ مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ قبروں کی کھدائی کے بعد اس کے اندر موجود ہڈیوں کی فورنسک رپورٹ تیار کی جائے گی۔ بعد میں یہ رپورٹ حکومت کو سونپی جائے گی۔ اگر حکومت جس مقصد کے تحت قبروں کی کھدائی کر رہی ہے، وہ مقصد حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو آنے والے دنوں میں شیخ حسینہ کی مصیبت مزید بڑھ سکتی ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بنگلہ دیش میں فورنسک رپورٹ تیار کرنے کے لیے ارجنٹائنا کے فورنسک ماہر لوئس فونڈیبرائیڈر کا مشورہ لیا جا رہا ہے۔ لوئس کئی ممالک میں اس طرح کا کام پہلے بھی انجام دے چکے ہیں۔ مقامی میڈیا کے مطابق ڈھاکہ واقع قبروں کی کھدائی کے لیے 4 میڈیکل کالجوں کے فورنسک ماہر ٹیم کی الگ الگ تعیناتی کی گئی ہے۔ لوئس ان چاروں ہی ٹیم کو مانیٹر کر رہے ہیں۔ لوئس کو اقوام متحدہ حقوق انسانی باڈی ’او ایچ سی ایچ آر‘ کے ساتھ ایک معاہدہ کے تحت مدد فراہم کرنے کے لیے لایا گیا ہے۔


فونڈیبرائیڈر نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ عمل پیچیدہ ہے اور انوکھا بھی۔ آسانی سے ہم لاشوں کی شناخت نہیں کر پائیں گے۔ ہڈیاں پوری طرح گل گئی ہوں گی۔ پھر بھی ہم کوشش کریں گے کہ لوگوں کی شناخت ہو جائے۔ اس میں ابھی وقت لگ سکتا ہے۔‘‘ اس درمیان حکومت کا کہنا ہے کہ نکالی گئی لاشوں کو مذہبی رسوم اور ان کی فیملی کی خواہش کے مطابق از سر نو دفن کیا جائے گا۔ حکومت نے قبروں کی کھدائی میں بھی بین الاقوامی اصولوں پر عمل کرنے کی بات کہی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے مطابق شیخ حسینہ کی مدت کار میں سینکڑوں لوگوں کو خاموش طریقے سے مار کر اجتماعی قبروں میں دفن کر دیا گیا۔ جس قبرستان میں ابھی کھدائی چل رہی ہے، وہاں ایک ساتھ 140 لوگوں کو دفن کیے جانے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔ بنگلہ دیش حکومت کا کہنا ہے کہ شیخ حسینہ کے دور حکمرانی میں پولیس اور فوج نے 1400 لوگوں کا قتل کیا تھا۔ 2008 سے 2024 تک بنگلہ دیش کی وزیر اعظم رہیں شیخ حسینہ پر قتل معاملوں کے لیے مقدمہ بھی چلایا جا رہا ہے۔ حال ہی میں انھیں ایک کیس میں قصوروار بھی ٹھہرایا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔