حماس اور اسلامی جہاد کا اسرائیل کے ساتھ فائر بندی کا اعلان

غزہ پٹی کے فلسطینی علاقے پر حکمران حماس اور اسلامی جہاد نے اسرائیل کے ساتھ فائر بندی کا اعلان کر دیا ہے۔ اس سے قبل اسرائیلی فوج نے گزشتہ چار سال کے دوران غزہ پر دن کے وقت سب سے بڑے حملے کیے تھے۔

تصویر ڈی ڈبلیو  ڈی
تصویر ڈی ڈبلیو ڈی
user

ڈی. ڈبلیو

خبر رساں ادارے روئٹرز کی اتوار پندرہ جولائی کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے ترجمان فوزی برہوم نے بتایا کہ یہ فائر بندی مصر کی طرف سے کی جانے والی ثالثی کے نتیجے میں عمل میں آئی۔

فوزی برہوم نے کہا، ’’غزہ پر اسرائیلی بمباری کے آغاز اور حالیہ ہفتوں میں دوطرفہ کشیدگی میں اضافے کے ساتھ ہی کئی فریق اپنے اپنے طور پر ثالثی کی کوششیں کر رہے تھے۔ اب مصر کی طرف سے کی جانے والی کوششیں ثمر آور ثابت ہوئی ہیں اور کشیدگی کے خاتمے اور امن کی بحالی کے لیے ایک فائر بندی طے پا گئی ہے۔‘‘

اسی طرح ایک علیحدہ بیان میں ایک اور فلسطینی عسکریت پسند تنظیم اسلامی جہاد نے بھی اعلان کیا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ ایک سیز فائر ڈیل طے پا گئی ہے۔ اس کے برعکس اسرائیل کی طرف سے صرف یہ کہا گہا ہے کہ اسرائیلی ریاست کے مستقبل کے اقدامات کا تعین محض ’آئندہ زمینی حالات‘ کریں گے۔

نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ اس فائر بندی اعلان سے قبل ہفتہ چودہ جولائی کو اسرائیل نے غزہ میں حماس کے قریب 40 عسکری اہداف پر فضائی حملے کیے۔ یہ حملے گزشتہ چار برسوں کے دوران دن کے وقت غزہ پر کیے گئے سب سے بڑے اسرائیلی حملے تھے۔

اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان نے کہا کہ ان حملوں کے دوران صرف حماس کے عسکری اہداف کا نشانہ بنایا گیا اور ان فضائی حملوں سے قبل مقامی سول آبادی کو عربی زبان میں اعلانات کرتے ہوئے خبردار بھی کر دیا گیا تھا۔ فوجی ترجمان نے بتایا، ’’یہ فضائی حملے اسرائیل کی حماس کے خلاف جوابی کارروائی تھی، جس دوران 2014ء کے موسم گرما سے لے کر اب تک دن کی روشنی میں سب سے بڑے حملے کیے گئے۔‘‘

اسرائیلی فوجی ترجمان نے مزید کہا، ’’حماس کے لیے ہمارا پیغام یہ ہے کہ ہم اپنے ان حملوں کو شدید تر بھی بنا سکتے ہیں اور ایسا کریں گے بھی۔ اس لیے کہ حماس غزہ پٹی کی آبادی کو مسلسل تباہی کی طرف دھکیلتی جا رہی ہے۔‘‘

مختلف خبر ایجنسیوں کے مطابق اسرائیلی فوج کی طرف سے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ غزہ میں حماس کے عسکری اہداف پر ان فضائی حملوں کے بعد شدت پسند فلسطینیوں کی طرف سے جواباﹰ اسرائیل پر قریب 100 راکٹ اور گرینیڈ فائر کیے گئے، جن کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

فلسطینی ذرائع کے مطابق غزہ پر اسرائیل کے ان فضائی حملوں کے نتیجے میں دو فلسطینی نوجوان ہلاک اور 14 دیگر افراد زخمی بھی ہو گئے۔ غزہ میں وزارت صحت کے مطابق زخمیوں کی اکثریت اس فضائی حملے میں زخمی ہوئی، جو حماس کی ایک عمارت پر کیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 15 Jul 2018, 2:05 PM