برطانیہ نے ٹیپو سلطان کی نایاب اسپورٹنگ بندوق کی برآمد پر پابندی عائد کی

میسور کے ٹائیگر کے نام سے مشہور ٹیپو سلطان 04 مئی 1799 کو اپنے گڑھ سری رنگا پٹنم (سری رنگا پٹنہ) کا دفاع کرتے ہوئے مارے گئے تھے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

برطانیہ نے میسور کے حکمران ٹیپو سلطان کے لیے بنائی گئی 18ویں صدی میں سونے چاندی سے جڑی فلنٹ لاک اسپورٹنگ گن کی برآمد پرروک لگادی ہے تاکہ خریدار کو آگے آنے کا وقت مل سکے۔ برطانیہ نے یہ بندوق عوامی مطالعہ اور تعلیم کے لیے رکھی ہے۔ اس کی قیمت 20 لاکھ پاؤنڈ ہے۔

برطانیہ کے آرٹس اینڈ ہیریٹیج سکریٹری لارڈ پارکنسن نے سلطان آف میسور کی فلنٹ لاک اسپورٹنگ گن پرایکسپورٹ بار اس امید میں رکھا ہے کہ اسے یہاں برطانیہ میں عوامی نمائش کے لیے رکھا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خوبصورتی سے سجائی گئی بندوق میسور کے سلطان کے لیے بنائی گئی تھی اور یہ 1793 اور 1794 کے درمیان کی ہے۔ چودہ بور بندوق کو شوٹنگ کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا اور اس پراس کے بنانے والے اسد خان محمد کے دستخط ہیں۔


انہوں نے بتایاکہ میسور کے ٹائیگر کے نام سے مشہور ٹیپو سلطان اینگلو میسور جنگوں کے دوران برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی اور اس کے اتحادیوں کے مخالف تھے۔ وہ 04 مئی 1799 کو اپنے گڑھ سری رنگا پٹنم (سری رنگا پٹنہ) کا دفاع کرتے ہوئے مارے گئے تھے۔

سلطان کی موت کے بعد، ان کے مخصوص ذاتی ہتھیار ممتاز فوجی شخصیات کے حوالے کر دیے گئے۔ یہ آتشیں اسلحے جنرل دی ارل کارن والس کو پیش کیا گیا تھا جو اس سے قبل 1790 اور 1792 کے درمیان ٹیپو سے لڑ چکے تھے۔


برطانیہ کے محکمہ ثقافت اور میڈیا نے کہا کہ ماہر کمیٹی نے بندوق کو جمالیاتی اہمیت کے ساتھ ساتھ ٹیپو سلطان اور ان کے دربار کے مطالعہ کے لئے، لارڈ کارن والس کے لئے، برطانوی تاریخ اور تیسری اینگلو میسورین جنگ کے اختتام کے لیے اہم پایا۔

کمیٹی کے رکن کرسٹوفر روول نے کہا کہ سلطان کی فلنٹ لاک اسپورٹنگ گن نقش و نگار، چاندی کے ماؤنٹ کے ساتھ ہے۔ اس کے اسٹیل بیرل کوتراشا گیا ہے اور سونے و چاندی سے جڑی ہوئی ہے۔ اس کی لمبائی 138 سینٹی میٹر ہے۔ بیرل کی لمبائی 97.8 سینٹی میٹر ہے۔


انہوں نے کہا کہ یہ میسور کے حکمران ٹیپو سلطان کے لیے بنائے گئے ذاتی آتشیں ہتھیاروں میں سب سے بہترین ہے اور یہ بہت خوبصورت ہونے کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی کے لحاظ سے بھی جدید ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔