اتراکھنڈ: جنگل کی آگ بھی نہیں بجھا پا رہی بی جے پی حکومت

جنگل میں آگ لگنے کی وجہ سے اس سال اب تک تقریباً 58 لاکھ روپے کی جنگلاتی املاک کا نقصان ہو چکا ہے اور ریاست کی تریویندر حکومت اب بھی اس پر قابو پانے میں ناکام نظر آ رہی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

ورشا سنگھ

اتراکھنڈ کے جنگل میں آگ پھیلتی جا رہی ہے۔ اس آگ کو بجھانے میں پوری طرح سے ناکام محکمہ جنگلات کی حالت یہ ہے کہ وہ مقامی لوگوں سے مدد طلب کر رہی ہے۔ جب جنگل کی آگ بڑھنے لگی تو ریاستی حکومت کو پتہ چلا کہ آگ بجھانے کے لے دی گئی رقم کا نصف حصہ جاری ہی نہیں کیا گیا۔ یہ پتہ چلنے کے بعد جوابدہی طے کی جانے لگی۔ گڑھوال سے کماؤں تک اتراکھنڈ کے جنگلوں میں لگی زبردست آگ نے ثابت کیا کہ آگ سے نمٹنے کے لیے کیے گئے انتظامات محض کھوکھلے دعوے تھے۔ آگ بجھانے کے لیے ضروری وسائل نہیں۔ حد تو یہ ہے کہ جب جنگل میں آگ لگی تو فائر واچ مین کی تقرریاں جاری کرنے کی بات کی جانے لگی۔ آفت جیسی حالت سے نمٹنے کے لیے تریویندر حکومت پوری طرح ناکام ثابت ہوئی ہے۔ بارش کے آنے کا انتظار ہو رہا ہے کہ بارش ہو اور جنگلوں کا سلگنا بند ہو۔

2016 کے جنگلوں کی آگ چھوڑ دیں تو گزشتہ 17 سالوں میں اس سال جنگل کی آگ سب سے زبردست ہے۔ حالانکہ نقصان کے معاملے میں اس نے 2016 کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ 2016 میں جنگل کی آگ سے تقریباً 45 لاکھ روپے کا نقصان ہوا تھا جب کہ اس سال 58 لاکھ روپے کی جنگلاتی املاک کو نقصان پہنچ چکا ہے۔ 15 فروری سے 15 جون تک چلنے والے فائر سیزن میں ابھی 20 دن باقی ہیں اور صورت حال اچھے نہیں ہیں۔

اس سال فائر سیزن میں 25 مئی تک آگ لگنے کے 1336 واقعات سامنے آ چکے ہیں جس سے 2577 ہیکٹیر جنگلاتی علاقے کو نقصان پہنچا۔ سال 2016 کے بعد جنگل میں لگی یہ دوسری سب سے بڑی آگ ہے۔ 2016 کی آگ میں 4437 ہیکٹیر جنگلاتی علاقہ متاثر ہوا تھا۔

فاریسٹ سروے آف انڈیا کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر سنیل چندرا کے مطابق پری وارننگ سسٹم کے تحت سیٹلائٹ سے ملنے والی تصویروں کے ذریعہ وہ آگ لگنے سے پہلے بھی اور آگ لگنے کے دوران انتباہ جاری کر دیتے ہیں۔

فاریسٹ سروے آف انڈیا کے مطابق ملک بھر میں آگ لگنے کی سب سے زیادہ الرٹ اتراکھنڈ کے لیے جاری کیے گئے۔ اس سال 19 مئی سے 25 مئی کے درمیان سات دنوں کے فرق میں اتراکھنڈ میں آگ لگنے کے 4674 الرٹ جاری کیے جا چکے ہیں، جب کہ اسی دوران ہماچل میں 2686 الرٹ، جموں و کشمیر میں 1564 الرٹ، پنجاب کے 854 الرٹ اور مہاراشٹر میں 586 الرٹ جاری کیے گئے ہیں۔ یعنی اتراکھنڈ کے جنگل ملک بھر میں سب سے زیادہ سلگ رہے ہیں۔

فاریسٹ سروے آف انڈیا کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر سنیل چندرا کے مطابق سبھی الرٹ حقیقت میں آگ لگنے کے حادثات میں بھی تبدیل نہیں ہوتے۔ سیٹلائٹ سے ملی تصویروں کے ذریعہ یہ آگاہ کرنے کا طریقہ ہوتا ہے۔ جیسے اتراکھنڈ کے لیے جاری کیے گئے الرٹ میں گزشتہ ایک ہفتے میں 550 مقامات پر آگ لگنے کے واقعات صحیح ثابت ہوئے ہیں۔

سنیل چندرا کے مطابق جنگل کی آگ کو ہم آفات کی طرح نہیں لیتے۔ ائیر فورس یا دوسری ایجنسیوں کی مدد تبھی لی جاتی ہے جب حالات بے قابو ہو جاتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اتراکھنڈ کی ٹوپوگرافی مشکل ہے۔ آگ بجھانے میں دقت آتی ہے۔ پچاس میٹر دور بھی جنگل ہوتا ہے تو درمیان میں کھائی ہوتی ہے۔ اس لیے جنگل جلنے کی صورت میں آگ پر قابو پانے میں دقتیں پیش آتی ہیں۔

ریاست کے جنگلوں میں لگی آگ جب بے قابو ہو گئیں تو محکمہ جنگلات کے افسران کے چہرے پر بوکھلاہٹ نظر آنے لگی۔ ڈی ایف او اپنے اپنے علاقوں میں اسٹاف اور وسائل کی کمی کا رونا رونے لگے۔ ریاست کے جنگل سیکورٹی کے سربراہ جیراج نے آگ لگنے کے لیے بھی مقامی لوگوں کو قصوروار ٹھہرایا اور آگ نہ بجھانے کے لیے مقامی لوگوں پر ہی ناراض ہونے لگے۔ جب جنگل میں آگ لگی تو جیراج نے مثال پیش کی کہ گھر میں آگ لگتی ہے تو پہلے ہم خود آگ بجھاتے ہیں پھر فائر بریگیڈ کس بلاتے ہیں۔ لیکن فائر سیزن سے پہلے جن انتظاموں کے دعوے کیے گئے تھے، ہ کارگر کیوں نہیں ہوئے، اس پر وہ کچھ نہیں کہتے۔

جنگل کی آگ بجھانے میں محکمہ جنگلات جب پوری طرح ناکام ثابت ہو گئی تو وزیر اعلیٰ تریویندر سنگھ راوت نے آگ لگنے کی حالت میں ضلع مجسٹریٹوں کی بھی جوابدہی طے کی۔ خود وزیر اعلیٰ نے محکمہ جنگلات کے افسران سے پوچھا کہ اگر آگ لگنے کے واقعات کی پوری تیاری تھی تو پھر اس پر قابو پانے میں دقت کیوں آئی۔ وزیر اعلیٰ نے محکمہ جنگلات کے نوڈل افسر وی پی گپتا کو سخت پھٹکار بھی لگائی۔ وزیر اعلیٰ نے اس بات پر بھی افسران سے جواب طلب کیا کہ جنگل کی آگ کو روکنے کے لیے دیے گئے 12 کروڑ کے بجٹ کا پچاس فیصد ہی کیوں جاری کیا گیا۔

اتراکھنڈ کے جنگل سلگ رہے ہیں، افسران پیسا بچانے میں مصروف ہیں، زیرو ٹولرینس اور ٹرانسپیرنٹ سسٹم کی دُہائی دینے والے وزیر اعلیٰ تریویندر سنگھ راوت کو پتہ ہی نہیں چلا کہ ان کے افسران اُن کے سامنے محض دعوے کر رہے ہیں۔

اس وقت 360 سے زیادہ مقامات جنگل کی آگ کی زد میں ہیں۔ محکمہ موسمیات کے مطابق اتراکھنڈ میں 28 مئی سے بادل کچھ مہربان ہوں گے، پھر جنگل کی لپٹیں بھی نرم پڑ جائیں گی۔ اپنے دور اقتدار کا ایک سال مکمل کر چکی تریویندر حکومت کے لیے یہ ایک بڑی ناکامی ثابت ہو رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔