شام کے لئے جرمن مشن میں توسيع کی امريکی درخواست

امريکا نے جرمنی سے درخواست کی ہے کہ وہ شام ميں نگرانی اور تربيت پر مبنی اپنے فوجی مشن ميں توسيع کرے۔ تاہم داخلی سطح پر کيا حکمران اتحاد پارليمان سے اس کی منظوری کرا سکے گا؟

فائل ٹسویر، سوشل میڈیا 
فائل ٹسویر، سوشل میڈیا
user

ڈی. ڈبلیو

جرمن اخبار 'ڈيئر اشپيگل‘ کے مطابق ايک امريکی جنرل نے جرمنی سے باقاعدہ طور پر درخواست کی ہے کہ وہ شام ميں اپنے مشن ميں توسيع کرے تاکہ وہ دہشت گرد گروہ اسلامک اسٹيٹ کے مکمل خاتمے کو يقينی بنايا جا سکے۔ امريکا کی مرکزی کمان (CENTCOM) کے سربراہ جنرل کينتھ مکينزی نے يہ درخواست ايک خفيہ خط ميں کی، جو مئی ميں جرمنی کے چيف آپ ڈيفنس جنرل ايبرہارڈ سورن کے نام ارسال کيا گيا۔ واضح رہے کہ شام ميں جرمن مشن مسلح کارروائيوں اور لڑائی ميں شامل نہيں۔

اپنے خط ميں جنرل مکينزی نے جرمن مشن کی خدمات اور سراہا اور پھر يہ درخواست کی کہ نگرانی کے ليے پروازوں اور لڑاکا طياروں کو فضا ہی ميں ايندھن فراہم کرنے اور فوجی تربيت کے عوامل پر مبنی مشن ميں توسيع کی جائے۔ اپنے خط ميں انہوں نے مزيد لکھا کہ کوليشن اور جوانوں کے ليے يہ ضروری ہے کہ فضا سے نگرانی کے بعد ان تک لازمی معلومات پہنچتی رہيں تاکہ جنگ ميں ان کا پلڑا بھاری رہے۔


جرمنی کی مخلوط حکومت نے پچھلے سال اس پر اتفاق کيا تھا کہ شام ميں نگرانی کے ليے پروازوں اور لڑاکا طياروں کو فضا ہی ميں ايندھن فراہم کرنے کا مشن اکتوبر سن 2019 تک ختم کر ديا جائے گا۔ يہ مشن سن 2015 سے جاری ہے۔ جرمن چانسلر انگيلا ميرکل کے حکمران اتحاد ميں شامل سوشل ڈيموکريٹس کی جماعت (SPD) کی جانب سے حال ہی ميں يہ دہرايا گيا تھا کہ وہ اس مشن ميں توسيع کے کسی منصوبے کی حمايت نہيں کرے گی۔

دوسری جانب ايس پی ڈی سے تعلق رکھنے والے جرمن وزير خارجہ ہائيکو ماس نے پچھلے دنوں ايسا کہا کہ اس مشن ميں وسعت کا امکان موجود ہے۔ ماس جمعے سات جون کو اردن ميں تھے، جہاں انہوں نے اس ايئر بيس کا دورہ بھی کہا، جہاں ان مشنز کے ليے استعمال ہونے والے جرمنی کے ٹورناڈو طيارے تعينات ہيں۔ جرمن وزير خارجہ نے امريکی وزير خارجہ مائيک پومپيو سے ملاقات کے بعد کہا تھا کہ درست وقت پر ہر معاملہ جرمن پارليمان ميں پيش کيا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 09 Jun 2019, 8:00 AM