کاسگنج فرقہ وارانہ فساد... پولس نے ہندوؤں کو بچایا، مسلمانوں کو پھنسایا: رپورٹ

آزادانہ جانچ رپورٹ میں اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ مسلمانوں پر لگائے گئے سبھی جھوٹے الزامات واپس لے کر ان کو آزاد کیا جائے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

29 اگست کو دہلی کے کانسٹی ٹیوشن کلب میں کاسگنج تشدد کے سلسلے میں ایک آزادانہ جانچ رپورٹ جاری کی گئی۔ اس رپورٹ میں پورے واقعہ کے دوران اور اس کے بعد پولس کے کردار پر سنگین سوالات قائم کیے گئے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ یوم جمہوریہ یعنی 26 جنوری 2018 کو دہلی سے 220 کلو میٹر دور اتر پردیش کے کاسگنج شہر میں فرقہ وارانہ فساد پھیل گیا تھا۔ تشدد اور آتش زدگی کے علاوہ فائرنگ بھی ہوئی جس میں گولی لگنے سے ایک شخص کی موت ہو گئی تھی۔ پولس کے مطابق اس دن جب کچھ ہندو نوجوان موٹر سائیکل پر سوار ہو کر ترنگا یاترا نکال رہے تھے تو کچھ مسلمانوں نے اس یاترا میں رخنہ پیدا کیا اور اس کے بعد تشدد پھیل گیا۔ اس کے بعد پولس نے 28 مسلمانوں کو ملزم بنایا اور دو ہفتے کے اندر زیادہ تر کو گرفتار بھی کر لیا۔ آج جاری آزادانہ رپورٹ کا کہنا ہے کہ پولس نے اس معاملے میں تشدد کے لیے ذمہ دار ہندوؤں کو بچایا اور بے گناہ مسلمانوں کو پھنسا دیا۔

جاری جانچ رپورٹ کے مطابق موٹر سائیکل ریلی میں شامل کئی لوگ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی پارٹی بی جے پی سے جڑے تھے۔ کئی کے فیس بک پیج سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ مسلم مخالف ہیں اور ہندوتوا پسند اور فرقہ وارانہ ذہنیت رکھتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس موٹر سائیکل ریلی میں حصہ لینے والے لوگوں کی سیاسی اور تنظیمی بنیاد کی جانچ کرنے کی کوشش نہیں کی گئی۔

ایف آئی آر میں چار مسلمانوں کو نامزد کرنے کے کچھ منٹ بعد ہی 24 دیگر مسلمانوں کے نام دے دیے گئے اور ان سبھی مسلمانوں کے نام آخر کار کہاں سے اور کیسے ملے یہ نہیں بتایا گیا۔ آگے چل کر ان مسلمانوں میں سے زیادہ تر کو مہلوک 19 سالہ چندن گپتا کے قتل کا ملزم قرار دے دیا گیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تمام پولس والوں اور چشم دید گواہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ریلی میں شامل لوگوں نے گولی باری کی اور مسلمانوں کے گھروں، دکانوں اور مسجدوں میں آگ زنی اور توڑ پھوڑ کی گئی۔ لیکن انھیں گرفتار کرنا تو دور، ان کی جانچ پڑتال تک نہیں کی گئی۔

اس رپورٹ میں اتر پردیش حکومت کے سامنے 6 مطالبات بھی رکھے گئے ہیں جو اس طرح ہیں:

  • غلط چارج شیٹوں کے نام پر چلائے جا رہے مقدمے واپس لیے جائیں۔
  • الٰہ آباد ہائی کورٹ میں عرضی داخل کر ہائی کورٹ کی دیکھ ریکھ میں واقعہ کی آزادانہ پولس جانچ کرائی جائے۔
  • فساد نہ ہونے دینے میں اور فساد ہونے کے بعد بڑھنے سے روکنے میں پولس اور انتظامیہ کی ناکامی کی اعلیٰ سطحی جانچ ہو۔
  • جانچ کو متاثر کیے جانے میں اور بے گناہ مسلمانوں کو پھنسائے جانے میں ذمہ داری طے کرنے کے لیے اعلیٰ سطحی جانچ ہو۔
  • مسلمانوں پر لگائے گئے جھوٹے الزامات واپس لے کر ان کو آزاد کیا جائے۔
  • موٹر سائیکل ریلی میں شامل لوگوں کو گرفتار کیا جائے اور تشدد میں ان کے کردار کی جانچ ہو۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔