یو پی کے شیلٹر ہاؤس میں سیکس ریکٹ کا انکشاف، دو درجن خواتین کو ملی آزادی

خبروں کے مطابق ماں سندھیا واسنی گرلز شیلٹر کو حکومت نے منظوری دینے سے روک لگا دی تھی لیکن غیر قانونی طریقے سے یہاں خواتین اور بچوں کو رکھا جاتا تھا اور ان سے غلط کام کرائے جاتے تھے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

اترپردیش کی دیوریا پولس نے اتوار کی شب کوتوالی صدر علاقے میں لڑکیوں کے ایک مبینہ شیلٹر میں سیکس ریکٹ چلنے کا انکشاف کرتے ہوئے وہاں سے 24 خواتین اور وہ کچھ بچوں کو آزاد کرایا ہے۔
پولس سپرنٹنڈنٹ روہن پی کنے نے بتایا کہ صدر کوتوالی علاقے میں خواتین کی تربیت اور سماجی خدمت کے نام پر چلائے جانے والے ماں سندھیا واسنی گرلز شیلٹر کی منظوری پر حکومت نے روک لگادی تھی۔
اس کے بعد بھی اس ادارے میں لڑکیوں اور بچوں نیز خواتین کو غیر قانونی طور پر رکھا جاتا تھا۔ اتوار کی شب بیتیا بہار کی ایک لڑکی اس شیلٹر سے بھاگنے میں کامیاب ہوگئی جس نے پولس کو اس شیلٹر میں خواتین پر ہونے والے مظالم کے بارے میں بتایا۔ جس کے بعد پولس نے یہ کارروائی انجام دی۔

انہوں نے بتایا کہ ابتدائی جانچ سے پتہ چلا ہے کہ یہاں رہنے والی 15 سے 18 سال کی لڑکیوں سے جسم فروشی کرائی جارہی تھی۔ اس معاملے کا پردہ فاش ہونے پر پولس نے موقع سے 24 خواتین اور بچوں کو آزاد کرالیا ہے۔ ادارے کو سیل کرکے منتظم گریجا ترپاتھی اور اس کے شوہر موہن ترپاٹھی کوگرفتار کرلیا گیا ہے۔ ادارے کی سربراہ کنچن لتا موقع سے فرار ہے۔ اس سلسلے میں سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کرکے معاملے کی جانچ کی جارہی ہے۔

مسٹر کنے نے بتایا کہ اس مبینہ ادارے میں 42 خواتین اور بچوں کے رہنے کی اطلاع تھی جن میں 18 بچے، خواتین اور لڑکیاں لاپتہ بتائی جارہی ہیں۔ پولس ان کا پتہ لگانے کی کوشش کررہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔