ہانگ کانگ: مظاہرین کے خلاف مہم چلانے والے سینکڑوں اکاؤنٹس بند

گزشتہ روز ٹویٹر اور فیس بک نے ایسے سینکڑوں اکاؤٹنس بند کر دیے ہیں، جو ہانگ کانگ مظاہرین کے خلاف مہم جاری رکھے ہوئے تھے۔ اب گوگل اور یوٹیوب نے بھی ایسے اکاؤنٹس بند کردئے ہیں۔

ہانگ کانگ مظاہرین کے خلاف مہم چلانے والے سینکڑوں اکاؤنٹس بند
ہانگ کانگ مظاہرین کے خلاف مہم چلانے والے سینکڑوں اکاؤنٹس بند
user

ڈی. ڈبلیو

یوٹیوب اور گوگل کی ویڈیو اسٹریمنگ سروس نے جمعرات کو کہا ہے کہ انہوں نے اپنے اپنے پلیٹ فارمز پر اُن سینکڑوں چینلز کو غیر فعال کردیا ہے، جو ہانگ کانگ کے جمہوریت نواز مظاہروں کے خلاف ایک منظم مہم چلا رہے تھے۔ گوگل اور یوٹیوب نے کہا ہے کہ اکاؤنٹس کی اصلیت چھپانے کے لیے 'وی پی این‘ اور دیگر طریقے استعمال کیے گئے ہیں۔

ہانگ کانگ سن1997 میں ''ایک ملک ، دو نظام‘‘ کے تصور کے تحت چین کا حصہ بنا تھا۔ یہ گزشتہ کچھ عرصے سے ایک غیرمعمولی سیاسی بحران کی زد میں ہے، جس کے باعث لاکھوں افراد سڑکوں پر نکل کر احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔


سکیورٹی خطرات کا تجزیہ کرنے والے گوگل کے ایک گروپ سے منسلک شین ہنٹلی نے آن لائن پوسٹ میں لکھا کہ، ''ہم نے 210 چینلز کو اُس وقت غیر فعال کر دیا، جب ہم نے دیکھا کہ یہ چینلز ایک نیٹ ورک کی طرح مربوط انداز سے ہانگ کانگ مظاہرین کے خلاف ویڈیوز اپ لوڈ کر رہے ہیں۔‘‘

گوگل کے مطابق ''ان اکاؤنٹس کی اصلیت کو چھپانے کے لئے VPN اور دوسرے طریقوں کا استعمال کیا گیا تھا۔ 'وی پی این‘ یعنی 'ورچوئل پرائیوٹ نیٹ ورکس‘، کو اکثر علاقائی پابندیوں اور سینسرشپ سے بچنے اور لوکیشن خفیہ رکھنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔


قبل ازیں سوشل میڈیا کی دو کمپنیوں ٹویٹر اور فیس بک نے الزام لگایا تھا کہ ان کے پلیٹ فارمز پر ہانگ کانگ میں جاری تحریک کو نقصان پہنچانے کے لیے چینی حکومت منظم مہم چلانے میں ملوث ہے۔ تاہم گوگل کی جانب سے براہ راست چینی حکومت پر ان سرگرمیوں کا الزام نہیں عائد کیا گیا لیکن ان کا یہ اقدام فیس بک اور ٹویٹر کے الزامات کی تائید کرتا ہے۔ ہنٹلی نے بھی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ان کا موقف فیس بک اور ٹوئٹر کے چین سے متعلق حالیہ مشاہدات اور اقدامات سے مطابقت رکھتا ہے۔

گزشتہ چند برسوں سے سوشل میڈیا کمپنیوں پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ یہ جعلی خبروں کی روک تھام میں ناکام ہو رہی ہیں۔ ان سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی جانب سے ان اکاؤنٹس کی بندش دراصل فیک نیوز سے نمٹنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 24 Aug 2019, 5:38 AM