شام پر حملوں سے قبل اسرائیل کئی بار سوچے گا: شامی وزیر

جنگ زدہ ملک شام کی حکومت نے کہا ہے کہ روس کی طرف سے دمشق کو جدید ترین فضائی دفاعی نظام مہیا کیے جانے کے بعد اسرائیل اب شام پر مزید کوئی نیا فضائی حملہ کرنے سے قبل کئی بار سوچنے پر مجبور ہو گا۔

تصویر ڈی ڈبلیو ڈی
تصویر ڈی ڈبلیو ڈی
user

ڈی. ڈبلیو

دمشق سے بدھ 26 ستمبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق ماسکو حکومت نے اسی ہفتے پیر کے روز اعلان کیا تھا کہ روس شام کو اپنے تیار کردہ انتہائی جدید طرز کے ایس 3 سو نامی فضائی دفاعی میزائل سسٹم مہیا کرے گا۔

ماسکو حکومت نے یہ فیصلہ اس واقعے کے محض ایک ہفتے بعد کیا تھا، جب شام پر ایک نئے اسرائیلی ہوائی حملے کے بعد شامی فوج نے غلطی سے ایک روسی طیارہ مار گرایا تھا۔ اس طیارے میں سوار تمام 15 روسی فوجی مارے گئے تھے۔

روس نے اپنے اس طیارے کی تباہی کے بعد اس کا الزام اسرائیل پر عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل نے یہ فضائی حملہ شام میں ایک بڑے روسی طیارے کو دوران پرواز اپنے لیے ڈھال کے طور پر استعمال کرتے ہوئے کیا تھا۔

اس سلسلے میں شامی نائب وزیر خارجہ فیصل المقداد نے اب نہ صرف شام کے لیے روسی S-300 ایئر ڈیفنس میزائل سسٹم کی عنقریب فراہمی کا خیر مقدم کیا ہے بلکہ ساتھ ہی انہوں نے یہ تصدیق بھی کی ہے کہ ماسکو حکومت کے وعدوں کے مطابق یہ میزائل سسٹم آئندہ دو ہفتوں کے اندر اندر شام پہنچ جائیں گے۔

اے ایف پی نے لکھا ہے کہ شام میں یہ نئے میزائل سسٹم روس ہی کے بنائے ہوئے ایس 2 سو طرز کے میزائل سسٹم کی جگہ لے لیں گے۔ جدید ترین ایس 3 سو طرز کے میزائل سسٹم کے مقابلے میں ایس 2 سو میزائل سسٹم بہت پرانے ہیں، جو سوویت دور میں تیار کیے گئے تھے۔

شامی حکومت کی 2013ء میں کی گئی ایک درخواست پر روس دمشق کو یہ میزائل بہت پہلے فراہم کر دینا چاہتا تھا، تاہم ماضی میں ماسکو نے اپنا یہ فیصلہ اسرائیل کی درخواست پر مؤخر کر دیا تھا۔

اس سلسلے میں شامی نائب وزیر خارجہ فیصل المقداد نے دمشق میں کہا، ’’میرے خیال میں اسرائیل، جو مختلف بہانے بنا کر بار بار فضائی حملے کرنے کا عادی ہو چکا ہے، اب شامی سرزمین پر کوئی بھی نیا فضائی حملہ کرنے سے قبل محتاط انداز میں سوچنے پر مجبور ہو جائے گا۔‘‘

شام کی سرکاری نیوز ایجنسی نے المقداد کے اس بیان کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے، ’’اب اسرائیل کو کوئی بھی ایسی کوشش کرنے دیں۔ ہم اپنا دفاع ایسے ہی کریں گے، جیسے ہمیشہ سے کرتے آئے ہیں۔‘‘

شامی نائب وزیر خارجہ کے الفاظ میں اسرائیل کے لیے اب یہ لازمی ہو گیا ہے کہ وہ ایک بار بھی شام پر کوئی نیا حملہ کرنے سے پہلے کئی بار سوچے۔

اسرائیل شام میں اب تک کئی بار ایسے فضائی حملے کر چکا ہے، جو اس کے مطابق شام میں ایران اور ایران نواز لبنانی شیعہ تنظیم حزب اللہ کے ٹھکانوں پر کیے گئے تھے۔

اسرائیل کا د عویٰ ہے کہ شام میں حزب اللہ کے جنگجوؤں کو ہتھیار بھی ایران ہی فراہم کرتا ہے۔

شامی خانہ جنگی میں روس، ایران اور ایران نواز لبنانی تنظیم حزب اللہ صدر بشار الاسد اور ان کی قیادت میں دمشق حکومت کے اہم ترین سیاسی اور عسکری اتحادی ہیں۔

2011ء سے جاری شامی خانہ جنگی میں اب تک قریب چار لاکھ انسان ہلاک، کئی لاکھ زخمی اور کئی ملین بے گھر ہو چکے ہیں۔ بے گھر ہونے والے کئی ملین شامی شہریوں میں سے کئی لاکھ مختلف ہمسایہ یا یورپی ممالک میں پناہ گزین ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 27 Sep 2018, 5:53 AM